Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیٹو فورسز کا بھی افغانستان سے انخلا کا اعلان

طالبان نے کہا ہے کہ جب تک تمام غیرملکی افواج واپس نہیں چلی جاتیں ہم کسی کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ کے ستمبر میں اپنے فوجی واپس بلانے کے اعلان کے بعد نیٹو نے بھی افغانستان سے یکم مئی سے اپنے فوجی دستوں کا انخلا شروع کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق افغانستان میں دفاعی اتحاد نیٹو نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’یہ انخلا منظم، مربوط اور سوچ سمجھ کر کیا جائے گا۔‘
نیٹو نے وزرائے خارجہ و دفاع سے بات چیت کے بعد اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’ہمارا ارادہ ہے کہ تمام امریکی اور نیٹو کی سربراہی میں فرائض انجام دینے والے فوجی مشن ریزولیوٹ سپورٹ مشن کی چند مہینوں میں انخلا مکمل کرلیا جائے۔‘
نیٹو کے سیکرٹری جنزل جینز سٹولٹن برگ کا کہنا ہے کہ ’ اتحاد افغانستان میں ایک ساتھ گیا تھا، ہم نے ایک ساتھ وہاں خود کو صورتحال کے مطابق ڈھالا، اور ہم اسے ایک ساتھ ہی چھوڑیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ آسان فیصلہ نہیں ہے اور اس میں خطرہ بھی ہے۔‘
دوسری جانب طالبان نے کہا ہے کہ وہ اس وقت تک کسی مذاکراتی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے جب تک افغانستان سے امریکی فوجیوں کا مکمل انخلا نہیں ہو جاتا۔
طالبان کا یہ بیان بدھ کو ان رپورٹس کے بعد سامنے آیا ہے جن میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن افغانستان سے اپنے فوجی واپس بلانے کا عمل یکم مئی کی ڈیڈلائن کے بجائے چار مہینے تک بڑھا رہے ہیں۔

طالبان نے کہا ہے کہ وہ اس وقت تک کسی مذاکراتی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے جب تک افغانستان سے امریکی فوجیوں کا مکمل انخلا نہیں ہو جاتا (فوٹو: روئٹرز)

طالبان کے قطر میں ترجمان ڈاکٹر محمد نعیم نے عرب نیوز کو بتایا ہے کہ ’یہ ہمارا موقف ہے، جب تک تمام غیرملکی افواج ہماری سرزمین سے واپس نہیں چلی جاتیں ہم کسی بھی ایسی کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے جس میں افغانستان کے حوالے سے فیصلہ کرنا مقصود ہو۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے بدھ کو اعلان کیا تھا کہ’ وہ طویل ترین امریکی جنگ کے خاتمے کا منصوبہ رکھتے ہیں اور اب امریکی فوجیوں کے افغانستان سے گھر واپسی کا وقت آگیا ہے‘۔ 
عرب نیوز کے مطابق وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے جو بائیڈن نے افغانستان سے تمام دو ہزار 500 فوجیوں کے انخلا کا ہدف مقرر کیا اور کہا کہ ’کوئی فوجی گیارہ ستمبر کے بعد نہیں رہے گا۔ حتمی انخلا کا آغاز یکم مئی سے کیا جائے گا‘۔
 کسی واضح  فتح کے بغیر افغانستان سے انخلا کے اعلان سے امریکہ کو تنقیید کا سامنا کرنا پڑے گا۔
بائیٹن نے کہا کہ ’میں افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی کی نمائندگی کرنے والا چوتھا صدر ہوں۔ دو ری پبلیکن اور دو ڈیموکریٹ صدر افغان جنگ کے خاتمے کی کوشش کر چکے ہیں‘۔
انہو ں نے کہا کہ’ اب یہ ذمہ داری پانچویں صدر کو منتقل نہیں کروں گا‘۔

شیئر: