Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’میں اسلامی جمہوریہ لبرلز میں رہتا ہوں‘ روحیل حیات کی ایک اور ٹویٹ پر ہنگامہ

روحیل حیات کی ٹویٹ پر کچھ صارفین نے ان پر چڑھائی کر دی تو کچھ ان کا دفاع کرتے نظر آئے (فوٹو: کوک سٹوڈیو)
ایک وقت تھا جب کوئی بھی مشہور فنکار اپنی اداکاری، گلوکاری یا کسی بھی فن کی وجہ سے لوگوں میں مقبول سمجھا جاتا تھا لیکن پھر وقت بدلا اور سوشل میڈیا نے مین سٹریم میڈیا کی جگہ لے لی اور مقبولیت کا یہ پیمانہ بھی بدل گیا۔
اب لوگ کسی بھی فنکار کو محض اس کے فن سے ہی نہیں بلکہ اس کے ان نظریات کی بنیاد پر بھی پسند یا ناپسند کرتے ہیں جن کا اظہار وہ آرٹسٹ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر گاہے گاہے کرتا رہتا ہے۔
کسی بھی سلیبرٹی کی ایک ٹویٹ اسے کچھ ہی دیر میں خبروں کی زینت بنا دیتی ہے اور لمحوں میں ہی وہ اپنے مداحوں میں یا تو مزید مقبول ہو جاتا ہے یا پھر اپنے چاہنے والوں کو کھو دیتا ہے۔
پاکستان کے معروف میوزک پروڈیوسر روحیل حیات بھی آج کل اپنی کچھ ٹویٹس کی وجہ سے خبروں میں  کافی اِن ہیں اور ابھی ان کی مشہور گلوکار جواد احمد کے ساتھ ’ٹوئٹر جنگ‘ کو زیادہ دن نہیں گزرے ہیں کہ انہوں نے ایک اور ٹویٹ ’داغ‘ دی ہے۔
یوں تو تحریک لبیک پاکستان کے احتجاج کے پہلے دن سے ہی سوشل میڈیا پر اس کی حمایت و مخالفت میں بحث جاری تھی مگر اب حکومت کی جانب سے اس تنظیم پر پابندی لگائے جانے کے اعلان نے تبصروں کا بازار مزید گرم کر دیا ہے۔

روحیل حیات نے بھی اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے  لکھا کہ ’کبھی نہیں سوچا تھا کہ مجھے یہ کہنے کا موقع ملے گا۔۔ میں اسلامی جمہوریہ لبرلز میں رہتا ہوں۔‘
ڈائریکٹر روحیل حیات کی یہ ٹویٹ کرنے کی دیر تھی کہ کچھ صارفین نے ان پر چڑھائی کر دی اور کچھ ’مزید مایوس نہ کرنے‘ کی التجا کرتے نظر آئے۔ کئی صارفین ایسے بھی تھے جو ان کے دفاع میں سامنے آئے اور انہیں ’اپنے خیالات کا اظہار جاری رکھنے‘ کا مشورہ دیتے رہے۔

مریم نامی صارف نے لکھا کہ ’کیا آپ ابھی سنجیدہ ہیں؟ کیا آپ خبریں نہیں دیکھتے؟ آپ اس تبصرہ نہ بھی کریں لیکن ملک کی اس صورتحال کو نظرانداز نہیں کر سکتے کہ انتہاپسندوں نے سڑکیں بند کر رکھی ہیں اور اہلکاروں کو مار رہے ہیں۔ اور آپ کے پاس کہنے کو یہ ہے؟‘

گوبی فلاور کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ ’سر یہ بہت شرمناک ہو رہا ہے اب بس کر دیں۔‘جس پر روحیل حیات نے جواب دیا کہ ’کس کے لیے محترمہ؟ میرے لیے یا آپ کے لیے؟ میں تو صرف وقت گزاری کر رہا ہوں۔ لوگوں کے ساتھ اپنی رائے شیئر کر رہا ہوں۔ یہ شرمناک کیسے ہے؟‘

حمزہ علی کھوسو نامی صارف نے لکھا کہ ’روحیل بھائی اپنے خیالات کا اظہار کرنا جاری رکھیے، اپنی ٹویٹس، اپنے میوزک اور ہر چیز سے۔ ہمیں فل پیکج پسند ہے۔ اور براہ مہربانی لوگوں کو یہ اجازت مت دیجیے کہ وہ آپ کو اس کٹیگری کے خانے میں فٹ کرنے کی کوشش کریں جو ان کی توقعات کے مطابق ہوں۔ کچھ تو لوگ کہیں گے، لوگوں کا کام ہے کہنا۔‘

عائشہ خان نامی صارف نے لکھا کہ ’اب آپ کو خونی لبرل نہیں چھوڑیں گے۔‘ جس پر روحیل حیات نے جواب میں لکھا کہ ’وہ کچھ روز پہلے میرے ساتھ یہ کر چکے ہیں۔ اب میرے پاس کھونے کو کچھ نہیں۔‘

شیئر: