Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ججز میں اختلاف، شہباز شریف کی رہائی کا عمل رک گیا

رجسٹرار آفس کے مطابق شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر تحریری فیصلہ ابھی جاری نہیں ہوا ہے(فوٹو: اے ایف پی)
مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت منظوری کے فیصلے پر لاہور ہائی کورٹ کے ججز میں اختلاف ہوگیا ہے جس کی وجہ سے اب شہباز شریف کی رہائی کا عمل تاخیر کا شکار ہو گیا ہے۔
رجسٹرار آفس کے مطابق جسٹس سرفراز ڈوگر نے ضمانت منظوری کا مختصر فیصلہ لکھ کر جسٹس اسجد جاوید گھرال کو بھجوایا تھا لیکن انہوں نے فیصلے پر دستخط نہیں کیے۔ 
شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر تحریری فیصلہ ابھی جاری نہیں ہوا ہے۔ اب دونوں ججز اپنا تحریری فیصلہ چیف جسٹس کو بھیجیں گے جو اس معاملے پر ایک ریفری جج مقرر کریں گے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اسجد جاوید گھرال پر مشتمل بینچ نے شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں درخواست ضمانت پر طویل سماعت کی تھی۔ 14 اپریل کو عدالت نے پچاس پچاس لاکھ روپے کے دو مچلکوں کے عوض شہباز شریف کی رہائی کا حکم دیا تھا۔
جسٹس اسجد جاوید گھرال نے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے چیف جسٹس قاسم خان کو آگاہ کردیا ہے جس کے بعد اب بینچ کے سربراہ جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اسجد جاوید گھرال اپنا اپنا الگ الگ فیصلہ لکھ کر چیف جسٹس کو بھیجیں گے اور چیف جسٹس اس کے بعد شہباز شریف ضمانت کیس کو ریفری جج کے پاس ارسال کریں گے اب ریفری جج شہباز شریف کی ضمانت کیس کا فیصلہ سنائے گا۔

شیئر: