Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خصوصی افراد کی ویکسینیشن، ’آپ نے وہ کہہ دیا جو پورا سسٹم نہیں کہہ پایا‘

دنیا کے مختلف ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی ویکسینیشن کا آغاز تو ہو گیا ہے لیکن لوگ ابھی بھی ویکسین لگوانے سے ہچکچا رہے ہیں۔ پاکستان میں وفاقی حکومت نے تمام شہریوں کو مفت ویکسین فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس کے علاوہ نجی کمپنیوں کو بھی ویکسین درآمد کرنے کی اجازت دے رکھی ہے۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے وفاقی کابینہ کی منظوری سے روسی اور چینی کمپنیوں کی ویکسین کی قیمتیں بھی مقرر کر دی ہیں۔
پاکستان میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات اور عوام ویکسین لگوانے کی مہم میں جہاں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر آگاہی مہم چلا رہے ہیں وہیں اس وبا کے دوران سوشل ٹائم لائنز پر کچھ ایسی متاثرکن کہانیاں بھی دیکھنے کو ملتی ہیں جس کو دیکھ کر اس عہد وبا کے دوران امید کی کرن دکھائی دینے لگتی ہیں۔
ایسی ہی ایک ویڈیو ملتان سے تعلق رکھنے والی خاتون صحافی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شیئر کی اور لکھا کہ ’میرے والد بچپن سے ہی سننے اور بولنے کی صلاحیت سے محروم ہیں۔ وہ آج کورونا ویکسین لگوانے گئے، میں ان کے ساتھ تھی کیونکہ ڈی ایچ ڈی سی ملتان میں خصوصی افراد کے لیے کوئی سہولیات موجود نہیں۔ وہ اپنا تجربہ بیان کر رہے ہیں اور میری والدہ اس کا ترجمہ کر رہی ہیں۔ وہ سب کو تاکید کر رہے ہیں کہ ویکسین لگوائیں۔‘
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ صحافی لائبہ زینب کے والد کہتے ہیں کہ ’آج کورونا ویکسین لگوانے کے لیے سینٹر جانا ہوا، جہاں بہت زیادہ رش تھا۔ لوگ لائنز میں نہیں کھڑے تھے اور ایک دوسرے کو دھکے دے رہے تھے، لگ ایسے رہا تھا کہ رش کی وجہ سے کورونا سینٹر میں ہی کورونا ہو جائے گا۔ وہاں مجھے کورونا کی ویکسین لگی اور دو تین گھنٹے میں گھر آ گئے، میں بہت خوش ہوں۔ میں آپ سب سے درخواست کرتا ہوں کہ کورونا ویکسین لگوائیں، قطاروں میں لگیں اور اپنی باری آنے پر ویکسین لگوائیں۔‘
لائبہ زینب نے یہ پوسٹ شیئر کی تو بہت سے صارفین نے ان کے والد کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
صارف حسنین جمال لکھتے ہیں ’زندہ باد لائبہ۔ خدا دونوں کو صحت و تندرستی سے رکھے۔ اور کاش کہ یہ پیغام دور دور تک پھیلے۔‘

صارفین جہاں لائبہ زینب کے والد کو متاثرکن شخصیت کا حامل انسان کہتے نظر آئے وہیں ویڈیو میں لائبہ کے والد کے اشاروں کی زبان کا ترجمہ کرتی ان کی والدہ کو بھی بہت سراہا گیا۔ ٹوئٹر صارف محمد سلیم نے لکھا کہ ’انسانیت کا پیغام دینے پر آپ کی والدہ اور فیملی کو خراج تحسین۔‘

گفتگو آگے بڑھی تو صارفین اس بات پر بھی بحث کرتے دکھائی دیے کہ جو پیغام ان لوگوں کو دینا چاہیے جو کان سے سن اور منہ سے بول سکتے ہیں وہ پیغام ان صلاحیتوں سے محروم ایک انسان نے دے دیا۔
صارف لوکیش یادو نے لکھا کہ ’آپ نے وہ کہہ دیا جو پورا سسٹم نہیں کہ پایا۔‘
ویکسینیشن سینٹر میں خصوصی افراد کے لیے سہولیات نہ ہونے پر صارفین کا کہنا تھا کہ مہذب معاشروں میں ایسے افراد کو خصوصی توجہ دی جاتی ہے اس لیے ہمیں بھی اس حوالے سے اچھے اقدامات کرنے چاہیے۔

شیئر: