Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ کا قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے ایرانی ٹی وی کی رپورٹ کی تردید

سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے حوالے سے رپورٹ صیحح نہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ایران کی سرکاری ٹیلی ویژن نے اتوار کو کہا تھا کہ تہران ایران میں جاسوسی کے الزام میں قید چار امریکیوں کو امریکہ میں قید اتنے ہی ایرانیوں اور 7 بلین ڈالرز منجمد فنڈ جاری کرنے کے بدلے رہا کرے گا۔
تاہم امریکی حکومت نے اس خبر کی تردید کی ہے کہ ایسا کوئی معاہدہ زیر غور ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سرکاری ٹیلی ویژن نے ایک ایرانی اہلکار کا حوالہ دے کر کہا تھا کہ ایران میں قید برطانوی خاتون نازنین زغاری کو بھی اس وقت رہا کیا جائے گا جب برطانیہ فوجی سازو سامان پر ایران کو واجب الادا قرض کی رقم ادا کرے گا۔

 

تاہم برطانوی وزارت خارجہ نے اس رپورٹ کو نظر انداز کیا ہے۔
ایران اور عالمی طاقتیں 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے مذاکرات کر رہے ہیں جسے امریکہ نے تین سال قبل خیرباد کہہ دیا تھا۔
ایرانی حکام نے گزشتہ مہینے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا تھا کہ ایک عارضی معاہدہ دیرپا سمجھوتے کے لیے ایک راستہ ہوسکتا تھا جس کے تحت امریکہ کی جانب سے منجمد کردہ ایرانی فنڈز ریلیز کیے جائیں گے۔
ایرانی ٹیلی ویژان نے اتوار کو کہا تھا کہ باخبر ذرائع کے مطابق بائیڈن انتظامیہ نے چار ایرانی قیدیوں کی رہا کرنے کے لیے راضی ہوگیا ہے جن کے بدلے چار امریکی ’جاسوسوں‘ کو رہا کیا جائے گا۔ رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ نے ایران کے سات بلین ڈالر بھی ادا کرنے پر بھی آمادگی ظاہر کر دی ہے۔
واشنگٹن میں امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ایک ترجمان نیڈ پرائس نے روئٹرز کو بتایا کہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے حوالے سے رپورٹ صیحح نہیں ہے۔
‘جس طرح ہم ہر وقت ایران میں قید یا لاپتہ ہونے والے امریکیوں کا معاملہ اٹھاتے رہتے ہیں اس طرح اس معاملے کو ہم ان افراد کو ان کے خاندانوں کے ساتھ ملانے تک اٹھاتے رہیں گے۔‘
وائٹ ہاؤس کے چیف آف سٹاف رون کلین نے بھی ان رپورٹس کی تردید کی ہے ۔ انہوں نے سی بی ایس ٹیلی ویژن پر کہا کہ امریکیوں کی رہائی کے حوالے سے کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے۔

شیئر: