Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں فائیو جی ٹیکنالوجی لانے کی تیاریاں، چینی کمپنیاں شامل نہیں

فائیو جی سروس کے ٹرائلز انڈیا کے دیہی اور شہری علاقوں میں بیک وقت ہوں گے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا نے ملک میں تیز رفتار انٹرنیٹ سروس فائیو جی کے ٹرائلز کی منظوری دی ہے تاہم  ان کمپنیوں میں چین کی ہواوے اور زیڈ ٹی ای شامل نہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فائیو جی کے ٹرائلز کے لیے بین الاقوامی کمپنیوں کو اجازت دینے کے عمل میں ٹیکنالوجی آلات بنانے والی چینی کمپنیوں کی عدم شرکت کو دیکھا گیا ہے کیونکہ دونوں ملکوں کے درمیان حالیہ کچھ عرصے میں تعلقات کشیدہ رہے ہیں۔

 

انڈیا کے دور دراز دیہی، نیم شہری اور شہری علاقوں میں فائیو جی انٹرنیٹ سروس کے ٹیسٹ کے لیے جنوبی کوریا کی سام سنگ، فن لینڈ کی نوکیا، سویڈن کی ارکسن اور انڈین حکومت کی کمپنی سی ڈاٹ ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ سینٹر ملک کی چار مقامی سروس پرووائیڈرز کی مدد کریں گی۔
انڈیا کی ٹیلی کمیونیکیشن کی وزارت کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں ٹیلی کام سروس دینے والی بھارتی ایئرٹیل، ریلائنس جیوانفوکام، ووڈافون آئیڈیا اور ایم ٹی این ایل اپنے نیٹ ورک سے یہ ٹرائلز کرائیں گی۔
فائیو جی کے ٹرائلز کے لیے جن کمپنیوں کی فہرست دی گئی ان میں چین کی کمپنیوں کو شامل نہیں کیا گیا۔
چین کی ہواوے ٹیکنالوجی اور زیڈ ٹی ای کو امریکہ نے بلیک لسٹ کیا ہوا ہے جبکہ برطانیہ، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا نے ہواوے کو اپنے فائیو جی نیٹ ورک سے امریکی دباؤ پر سکیورٹی خدشات کے باعث بلاک کیا ہے۔
چین اور انڈیا میں گذشتہ برس سرحدی تنازعے میں فوجیوں کی ہلاکت کے بعد انڈین حکومت نے متعدد چینی فون ایپس کو بلاک کیا۔
وزارت کے بیان کے مطابق انڈیا میں فائیو جی کے ٹرائلز ابتدائی طور پر چھ ماہ کے لیے ہوں گے جس میں سے دو ماہ کا عرصہ آلات کی خریداری اور ان کی تنصیب کے لیے مختص ہے۔
بیان کے مطابق یہ ٹرائلز بیک وقت دیہی، نیم شہری اور شہری علاقوں میں اس لیے کیے جا رہے ہیں تاکہ پورے ملک میں ایک ساتھ ٹیکنالوجی سے استفادہ کیا جا سکے نہ کہ اس کے مثبت اثرات صرف بڑے شہروں تک محدود رہیں۔
ٹیلی کمیونیکیشن کی وزارت کے مطابق فائیو جی کے ٹرائلز کا مقصد فائیو جی فون اور ڈیوائسز کے ٹیسٹ کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی کا ٹیلی میڈیسن، ٹیلی ایجوکیشن، ورچوئل رئیلٹی اور ڈرون پر مبنی زراعت کی مانیٹرنگ ہے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں