Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سماجی تقریبات میں سعودیوں کی شرکت 72فیصد کم ہوگئی: سروے

ٹیلی فونک سروے میں 1190افراد سے مختلف سوالات کئے گئے۔(فوٹو عرب نیوز)
کورونا وائرس کے باعث سعودی شہریوں نے سماجی تقریبات میں شرکت 70 فیصد کم کر دی ہے۔ یہ انکشاف 'سعودی مرکز' کی جانب سے کی جانے والی رائے شماری میں ہوا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اس ٹیلی فونک سروے میں 18برس اور اس سے زائد عمر کے 1190افراد سے مختلف سوالات کئے گئے۔
رائے شماری کےسروے کے دوران اس بات کا بھی علم ہوا کہ سعودیوں نے اپنے رشتہ داروں کے ہاں آنے جانے میں 46 فیصد اور دوستوں سے میل جول میں 54 فیصد کمی کردی ہے۔
رمضان المبارک میں 42 فیصد لوگوں نے جسمانی ورزش کا سلسلہ باقاعدگی سے برقرار رکھا جبکہ 39 فیصد افراد نے بتایا کہ انہوں نے ٹیلی وژن دیکھنے میں کمی کی ہے ۔
ان نتائج سے یہ بھی واضح ہوا کہ موبائل فون کے استعمال میں 39 فیصد اضافہ ہوا اور 52 فیصد لوگوں نے اپنا وقت تفریحی سرگرمیوں میں صرف کیا۔
جدہ کے ایک ہسپتال میں ایڈمن سپروائزر عروہ  میر نے عرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے کام کے ماحول کی نوعیت کی وجہ سے اپنی سماجی سرگرمیاں کم کردی ہیں۔
گزشتہ رمضان مبارک میں کووڈ19کرفیو اور لاک ڈاون کے دوران اپنے فرائض انجام دیتی رہی ۔اس دوران اگر میرے پاس وقت ہوتاتو بھی میں کسی سے نہیں ملتی تھی کیونکہ میرا رابطہ کووڈ 19 سے متاثرہ مریضوں سے رہتا تھا۔
عروہ نے کہا کہ رواں سال بھی کچھ ایسی ہی صورتحال ہے۔ میں ہسپتال میں کام کر رہی ہوں، یہاں کووڈ 19 کے مریضوں کی آمد کا امکان موجود ہے۔
میرے کچھ ساتھی انفیکشن میں مبتلا ہوگئے جس کی وجہ سے میں نے معاشرتی اجتماعات میں شرکت اور میل جول مزید کم کر دیا۔
یہاں تک کہ گھر پر اپنے اہل خانہ کے ساتھ بھی ہر ممکن حد تک براہ راست رابطے سے گریز کی کوشش کرتی ہوں۔

رمضان میں 42 فیصد نے ورزش کا سلسلہ باقاعدگی سے برقرار رکھا۔ (فوٹوالخلیج ٹوڈے)

عروہ نے بتایا کہ یہ احتیاط اس لئے کرتی ہوں کہ اگرمیں ممکنہ طور پر کووڈ19 کا شکار ہو جاوں تو کم از کم میں کسی دوسرے کو متاثر نہ کروں۔
جب عروہ سے پوچھا گیا کہ کیا سہیلیوں سے ملنے جلنے میں بھی تبدیلی آئی ہے ، تو انہوں نے کہا کہ کورونا  وبانے مجھے میل جول میں کمی پر مجبور کردیا ہے۔
کووڈ19نے ہم سب کو حقیقت میں سماجی لحاظ سے تھوڑا بہت کم کردیا ہے۔ مجھے اپنی دوستوں سے ملاقات کئے ہوئے بھی کافی دن ہوگئے ہیں۔
 میں ان سے شاید مہینے میں ایک بارہی مل پاتی ہوں حتیٰ کہ  رمضان میں اپنی دوستوں سے افطار یا سحر میں بھی ملاقات نہیں ہوئی۔
اسی حوالے سے جدہ کے 28 سالہ طلال الشمری نے بتایا ہے کہ موجودہ حالات میں خاندانی میل جول میں کمی ایک فطری بات ہے۔ کوئی بھی نہیں چاہتا کہ وہ وبا سے متاثر ہو۔

کووڈ19نے ہم سب کو حقیقت میں سماجی لحاظ سے تھوڑا بہت کم کردیا ہے۔(فوٹوالشرق الاوسط)

انہوں نے عرب نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہر کوئی اپنے خاندان کے افرادکے بارے میں اپنے آپ سے خوفزدہ ہے۔
 کوئی بھی اپنے رشتہ داروں یا دوستوں اور خاص طور پر بزرگوں اور بچوں کو  مشکل میں ڈالنا نہیں چاہتا۔
سروے میں یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ گزشتہ کے مقابلے میں امسال رمضان کے دوران آن لائن شاپنگ بھی متاثر نہیں ہوئی۔
دریں اثنا سروے میں 68 فیصد لوگوں نے بتایا کہ رمضان کے دوران بہت زیادہ اشتہار بازی نے خریداری سے متعلق ان کے فیصلوں کو متاثر نہیں کیا۔
سروے میں کہا گیا ہے کہ ایک اور حیرت انگیز نتیجہ یہ ہے کہ 79 فیصد لوگ رمضان  کے دوران ریستورانز میں کھانے سے گریزاں رہے۔

اس دوران کام کا نظم و ضبط 81 فیصد لوگوں کے لئے یکساں رہا۔(فوٹو عرب نیوز)

دیگر نتائج کے مطابق رمضان کے دوران 25 فیصد افراد کی نیند کے کل گھنٹوں میں اضافہ ہوا جبکہ اکثریت کا کہنا ہے کہ اس مقدس مہینے کے دوران انہوں نے اپنے طرز زندگی کو نمایاں طور پر تبدیل نہیں کیا۔
سروے میں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ 58 فیصد لوگوں نے اس عرصے میں اپنے موڈ یا جذبات میں تبدیلی محسوس نہیں کی۔
کام کا نظم و ضبط 81 فیصد لوگوں کے لئے یکساں رہا جیسا کہ 79 فیصد جواب دہندگان کے کام کے اوقات بھی تبدیل نہیں ہوئے۔
واضح رہے کہ 'سعودی مرکز' برائے رائے شماری ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے جو وزارت  انسانی وسائل اور وزارت تجارت کے ذریعے یہ خدمات پیش کرتی ہے۔
 

شیئر: