Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران:صدارتی انتخاب کے ممکنہ ٹرن آوٹ پر تشویش کا اظہار

فروری2020 میں57 فیصد ایرانی ووٹرز انتخابات سے دور رہے تھے۔ (فوٹو فنانشل ٹائمز)
ایرانی اخبارات نے آئندہ  ماہ ہونے والے صدارتی انتخاب کے ممکنہ ٹرن آوٹ کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق  یہ بات صدارتی انتخاب کی دوڑ میں شامل ہونے والے کئی بڑے امیدواروں کی رجسٹریشن مکمل ہونے کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے۔
اصلاح پسند پریس نے خاص طور پر پریشانی کا اظہار کیا ہے۔ اس نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ سال ہونے والےانتخابات کی طرح کم ووٹ ڈالے جانے کا فائدہ قدامت پسند کیمپ کو ہوگا۔
واضح رہے کہ ایران میں صدارتی انتخابات 18 جون کوہوں گے۔
انتخابی کمیٹی کے مطابق اعتدال پسند صدر حسن روحانی کو مسلسل تیسری مدت کے لئے عہدہ سنبھالنے سے آئینی طور پر روک دیا گیا ہے۔
ان کے جانشین کے انتخاب کے لئے 40 خواتین سمیت تقریباً 600 امیدواروں نے رجسٹریشن کرائی ہے۔
انتخابات کی نگرانی کے ذمہ دار قدامت پسندی کے زیر اثر، غیر منتخبہ تنظیم گارڈین کونسل کی جانب سے جانچ پڑتال کے بعد مٹھی بھر امیدواروں کو ہی انتخاب لڑنے کی اجازت ہوگی۔

حسن روحانی کو تیسری مدت کے لئے عہدہ سنبھالنے سے روک دیا گیا ہے۔(فوٹو اے ایف پی)

اصلاح پسند روزنامہ شرق کا کہنا ہے کہ مختلف سروے اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ نصف سے زیادہ اہل ووٹرزکے انتخابات سے دور رہنے کی امید ہے۔
مذکورہ انتخابات کو پہلے ہی اس تناظر میں دیکھا جا رہا ہے کہ یہ ممکنہ طور پر قدامت پسند رہنما، سابق سپیکر پارلیمنٹ علی لاریجانی اور انتہائی قدامت پسند عدلیہ کے سربراہ ابراہیم رئیسی کے مابین مقابلہ ہوگا۔
قبل ازیں  فروری 2020 میں57 فیصد ایرانی ووٹرز قانون ساز انتخابات سے دور رہے تھے۔
اس کا الزام ہزاروں امیدواروں کی نااہلی کو قرار دیا گیا تھا۔ ان میں بہت سے اصلاح پسند اور اعتدال پسند شامل تھے۔
اس کے علاوہ ووٹرز ملکی معیشت کے ساتھ ساتھ صدر حسن   روحانی کی کارکردگی سے بھی مایوسی کا اظہار کر رہے تھے۔
عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران کے2015 میں ہونے والے ایٹمی معاہدے کے بعد توقع کی جا رہی تھی کہ ایران پر عائد سخت پابندیاں اٹھا لی جائیں گی اور ملکی معیشت بحال ہونے لگے گی۔
تین سال بعد ان امیدوں کا خاتمہ اس وقت ہوا جب امریکہ نے یکطرفہ طور پرخود کو معاہدے سے الگ کر لیا اور ایران پرپابندیاں عائد کردیں۔
اس طرح  صدر حسن روحانی کی دوسری مدت صدارت کو معیشت کی ابتری اور نامکمل وعدوں نے داغدار کردیا۔

نصف سے زیادہ اہل ووٹرزکے انتخابات سے دور رہنے کی امید ہے۔(فوٹو عرب نیوز)

حکومت کے زیرانتظام شائع ہونے والے روزنامہ ایران نے حکام سے مطالبہ کیا  ہےکہ وہ مضبوط ٹرن آوٹ کو فروغ دینے کے لئے انتخابات میں مختلف سیاسی رجحانات کے حامل امیدواروں کی موجودگی کی ضمانت دیں۔
اخبار نے گارڈین کونسل کو انتباہ کیا کہ ایک ایسے وقت میں جب ملک کو بڑے پیمانے پر مستحکم ٹرن آوٹ کی ضرورت ہے  تو گارڈین کونسل کی نااہلی عوام میں مایوسی کا باعث بنے گی۔
انتہائی قدامت پسند روزنامہ جوان نے اقتصادی اور معاشرتی بحرانوں اور 2015 کے ایٹمی معاہدے کی بحالی کے لئے ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین جاری مذاکرات کے حوالے سے  صدارتی انتخابات کو گزشتہ کے مقابلے میں زیادہ اہم قرار دیا ہے۔
دوسری جانب اصلاح پسند اخبار اعتماد  نے تجزیہ کاروں کے حوالے سے لکھا ہے کہ معاشی پریشانی اور سیاسی عدم اطمینان جیسی صورتحال میں ووٹروں کے اعتماد کی سطح پرتشویش ہے۔
 

شیئر: