Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پیپلز پارٹی اور اے این پی کی پی ڈی ایم میں واپسی پر غور نہیں کیا‘

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ’پی ڈی ایم صحافیوں پر ہونے والے حملوں کی مذمت کرتی ہے۔‘ (فائل فوٹو ٹوئٹر ن لیگ)
پاکستان میں اپوزیشن کے اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور اے این کی پی ڈی ایم میں واپسی کے حوالے سے اجلاس میں کوئی غور نہیں کیا گیا، لیکن ان کے پاس جواب دینے کی مہلت ہے۔
اسلام آباد میں سنیچر کو اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں پیپلز پارٹی اور اے این پی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ’ہم نے اس حوالے سے کوئی غور نہیں کیا، مطلب یہ کہ وہ ہمارے ساتھ نہیں ہیں اس لیے غور نہیں کیا، لیکن پھر بھی ان کے پاس مہلت ہے۔ اگر وہ پی ڈی ایم کی طرف رجوع کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اس حوالے سے انتظار ہوگا۔ تاہم یہ ایسا موضوع نہیں جس کے لیے پی ڈی ایم اجلاسوں میں وقت نکالے۔‘
مریم نواز سے یہی سوال کیا گیا کہ نواز شریف کا اس حوالے کیا موقف ہے تو ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا بھی وہی موقف تھا جو مولانا فضل الرحمن کا ہے۔
اس سے قبل انہوں نے چار جولائی سے ملک بھر میں جلسوں اور احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا۔
پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ’اجلاس میں ملک بھر میں احتجاجی جلسوں کا نظام بنا لیا گیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’چار جولائی کو سوات میں احتجاجی مظاہرہ ہوگا، 29 جولائی کو کراچی میں جلسہ ہوگا اور 14 اگست کو اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرہ ہوگا۔
مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ’اجلاس میں پی ٹی آئی کی کرپشن اور غیر قانونی اقدامات کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس کے لیے قانونی ماہرین کی ٹیم تشکیل دی جا رہی ہے۔‘
پی ڈی ایم کے سربراہ  کہنا تھا کہ ’اجلاس میں خطے کی صورتحال پر غور کیا گیا جو تشویش ناک ہوتی جا رہی ہے، کیونکہ ہماری حکومت عوام کی منتخب کردہ حکومت نہیں ہے۔ اور یہ کسی بھی چیلنج کو قبول کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم نے مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان اور خطے کی صورتحال پر پارلیمنٹ کا مشترکہ ان کیمرہ اجلاس بلایا جائے، اور متعلقہ ادارے دفاعی اور خارجہ پالیسی کے حوالے سے ایوان کو آگاہ کریں۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ’پی ڈی ایم صحافیوں پر ہونے والے حملوں کی مذمت کرتی ہے اور صحافی برادری کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتی ہے، اور پی ڈی ایم قیادت متاثرہ صحافیوں کے گھر جائے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پی ڈی ایم نے انتخابی اصلاحات بشمول ووٹنگ مشینیں کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے پر پول دھاندلی قرار دیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ الیکشن کمیشن فوری طور پر تمام جماعتوں کا اجلاس بلائے۔‘

شیئر: