Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عائشہ سلطانہ کون ہیں اور ان پر بغاوت کا مقدمہ کیوں کیا گیا؟

عائشہ سلطانہ نے لکشا دیپ کے ایڈمنسٹریٹر پرافل کے پٹیل کو بائیو ہتھیار سے تشبیہہ دی تھی
انڈیا میں جزائر لکشا دیپ سے تعلق رکھنے والی فلمساز عائشہ سلطانہ پر لکشا دیپ کے منتظم پرافل کے پٹیل کے خلاف بیان پر ملک سے بغاوت کا الزام عائد کر کے مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
اخبار دی انڈین ایکسپریس کے مطابق  بغاوت کا مقدمہ حکمراں جماعت بھاتیہ جنتا پارٹی کے لکشا دیپ یونٹ کے صدر سی عبدالقادر حاجی کی شکایت پر درج کیا گیا ہے۔
پولیس کو دی جانے والی درخواست میں لکشا دیپ میں جاری متنازع اصلاحات کے بارے میں ملیالم چینل ’میڈیا ون ٹی وی‘ پر حالیہ بحث کا حوالہ دیا گیا ہے، جس عائشہ سلطانہ نے کہا تھا ’مرکز ان جزیروں پر ’بائیو ہتھیار‘ کے طور پر پرفل پٹیل کو استعمال کر رہا ہے۔‘
عائشہ سلطانہ کے ان تبصروں کی وجہ سے بی جے پی کے لکشا دیپ یونٹ کی طرف سے احتجاج شروع کیا گیا۔ بی جے پی کارکنوں نے عائشہ کے خلاف کیرالہ میں  بھی شکایات درج کرائی تھیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بھی عائشہ سلطانہ کے خلاف بغاوت کا مقدمہ زیر بحث ہے جہاں ٹوئٹر صارفین بی جے پی کے عہدے داروں کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
ٹوئٹر صارف شکیل اسی حوالے سے لکھتے ہیں ’بغاوت ویکسین سے بھی زیادہ آسانی سے دستیاب ہے۔ ریسٹ ان پیس ڈیموکریسی‘

ایک اور ٹوئٹر صارف راجکمار چرش نے تبصرہ کیا  کیوں نہ پورے ملک پر ہی بغاوت کا مقدمہ کردیں؟‘
 ٹوئٹر ہینڈل فیوڈل کی جانب سے لکھا گیا کہ صارفین کے مطابق آزادی اظہار رائے پر تو یوں پابندی لگائی جا رہی ہے کہ کوئی اپنے خیالات کا اظہار کرے تو اس کو جیل میں ڈال دو۔
 ٹوئٹر ہینڈل فیوڈل کی جانب سے لکھا گیا
’ 2024 کے آخر تک تمام دانشور سلاخوں کے پیچھے ہوں گے۔‘

واضح رہے کہ فلمساز عائشہ سلطانہ کیرالہ اور لکشا دیپ میں حالیہ اصلاحات اور مجوزہ قانون سازی کے خلاف مہم میں پیش پیش رہی ہیں۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق عائشہ سلطانہ نے اپنے متنازع بیان کے بارے میں وضاحت دیتے ہوئے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر لکھا ’میں نے ٹی وی چینل پر بحث دوران میں بائیو ہتھیار کا لفظ استعمال کیا تھا۔ مجھے لگتا ہے کہ پرافل پٹیل کی پالیسیاں بائیو ہتھیار کی طرح کام کرتی ہیں۔ پٹیل اور ان کی پالیسیوں کی وجہ سے لکشا دیپ میں کورونا پھیلا، میں نے پٹیل کو بائیو ہتھیار سے  تشبیہہ دی ہے حکومت یا ملک کو نہیں۔ آپ کو یہ سمجھنا چاہیے کہ میں انہیں اور کیا کہوں۔۔۔؟‘

شیئر: