Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بچوں کے لئے آن لائن گیمنگ کو تعلیمی بنانے والا گیم ڈیولپمنٹ سٹوڈیو

بچوں کو ڈیوائسز پر گیم کھیلنے سے باز رکھنے کی کوشش تھکا دینے والا کام ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
بہت سے والدین اپنے بچوں کے سکرین ٹائم اور گیمنگ کی عادات کے باعث فکرمند ہیں۔ وڈیو اور آن لائن گیمز کے دماغی صحت ،رویوںاورشعوری سرگرمیوں پر مضراثرات معاشرتی گفتگو اور مباحثوں کا اہم موضوع بن چکے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق جدہ میں گیم ڈیولپمنٹ سٹوڈیو حکواتی عرب بچوں کی ثقافت، تاریخ اور زبان سے متاثر متبادل تعلیمی کھیل پیش کرنے کے لئے تشکیل دیا گیا تھا جبکہ انہیں اپنی امنگوں کو بڑھانے کی ترغیب بھی دی گئی تھی۔
حکواتی کے بانی عبداللہ بامشموس نے عرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم بچوں کو گیم کھیلنے سے نہیں روک سکتے چنانچہ اس کا ایک اچھا متبادل پیش کرنا ہی بہترین حل ہے۔

بامشموس نے کہا کہ بچوں کو کھیلوں میں مصروف رکھنے سے والدین کو بھی آرام کا وقت ملتا ہے۔ بچوں کو اپنی ڈیوائسز پر گیم کھیلنے سے باز رکھنے کی کوشش ناممکن اور تھکا دینے والا کام ہے۔
بچوں کے لئے دنیا کا تجربہ دن بدن بڑھ رہا ہے۔ بامشموس اور ان کی ٹیم کے لئے آن لائن گیمز میں دکھائے جانیوالے تشدد سے ہونے والا ممکنہ نقصان نہایت تشویش کا باعث ہے ۔ ہم کھیلوں میں تشدد کے کسی بھی اظہار کی مخالفت کرتے ہیں۔
سیکڑوں میڈیا رپورٹس ، پوسٹس اور وڈیوز کے ذریعے والدین سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ  بچوں کی آن لائن گیمنگ سرگرمیوں پر توجہ دیں ۔یہ انتباہی پیغامات مقبول وڈیو گیمز سے متعلق کسی المناک کہانی کے بعد ہمیشہ بڑھتے ہیں۔
وائرل ہونے والی تازہ ترین کہانیوں میں سے ایک  12 سالہ مصری لڑکے سے متعلق ہے جو کئی گھنٹوں تک کسی وقفے کے بغیر پب جی نامی آن لائن گیم کھیلتے ہوئے دل کا دورہ پڑنے سے فوت ہوگیا۔
تاہم بہت سے والدین بچوں کے سکرین پرزیادہ دیر کھیلنے کے حوالے سے مستقل پریشان رہتے ہیں۔ سکرین ٹائم اکثرایسی نقصان دہ لت ثابت ہوتا ہے جو بچوں کی جسمانی اور معاشرتی صحت کے ساتھ ساتھ نوجوانوں میں خودکشی ، خاندانی تشدد اور دھونس دھمکیوں کے خدشات کو متحرک کرتا ہے۔

بامشموس نے کہا کہ آن لائن گیمز بچوں میں جارحانہ زبان کو معمول پر لانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔توقع ہے کہ سوڈیو کی نئی پیش کش حکواتی گیم 2021 کے آخر تک جاری کردیا جائے گا تاہم ڈیمو ورژن مفت  دستیاب ہے۔
انٹرایکٹو کہانی کہانی کا کھیل کھلاڑیوں کو عربی بولنے والے اصل کرداروں کے ساتھ ساتھ محفوظ اور ثقافت سے متاثر ماحول میں مہم جوئی کی ایک سیریز پر لے جاتا ہے۔
بامشموس نے کہا کہ ہمارا  مقصد نوجوانوں میں ان کی تخلیقی صلاحیتوں ،  سوچ ، مسئلے کو حل کرنے اور تحقیقی صلاحیتوں کو فروغ دینے میں مدد فراہم کرکے انہیں تعلیم دینا، اقدار کو مضبوط کرنا اور تجسس کا شوق پیدا کرنا ہے۔ہم بچوں میں سائنس کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔

حکواتی میں عربی میں بیان کی گئی کہانیوں کے ذریعے عربی ثقافت کی سائنسی میراث کو دور حاضر سے مربوط کیاگیا ہے۔
بامشموس نے کہا کہ سائنس دانوں کو فلموں اور کارٹونوں میں جنونی ، بیوقوف کے طور پر پیش کیا جاتا تھا جن میں معاشرتی صلاحیتوں کی بھی کمی تھی۔
اس کھیل میں پانچ سے 11 سال کی عمر کے بچوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ یہ چار درجات پر مشتمل ہے۔ ہر ایک میں 15 سے 20 منٹ تک باقی رہتا ہے۔
بچوں کو اپنی شناخت اور ثقافت کے بارے میں نئی چیزیں سیکھنے کی ترغیب دیتا ہے۔ ہم نے معذوریوں کی نمائندگی بھی یقینی بنائی ہے۔
اس کے ڈیولپرز سافٹ ویئر انجینئر، ڈیزائنرز اور مصنوعی ذہانت کے ماہر سب سعودی عرب میں مقیم  افراد ہیں۔
حکواتی نے رواں سال ایم آئی ٹی ای ایف سعودی عریبیہ میں حصہ لیا اور یہ 15 سیمی فائنلسٹس میں شامل تھا۔
اس کے علاوہ یہ سٹوڈیو کنگ عبد اللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے زیر اہتمام منعقدہ  تقدم سٹارپ ایکسلریٹرکے فائنلسٹس میں بھی شامل تھا۔
 

شیئر: