Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ویب سیریز ’مڈ سمر کیاس‘ کیا برگر کلاس کی نمائندہ ہے؟

ڈرامے میں ایک دو کے علاوہ نئے اداکاروں کو کاسٹ کیا گیا ہے (فوٹو: ٹوئٹر)
چند دن قبل لانچ کی جانے والی منی ویب سریز ’مڈ سمر کیاس‘ پاکستانی نوجوانوں کے لیے تفریحی مواد کی فراہمی کی کاوش ہے۔ اس کی پہلی قسط 12 جون کو یوٹیوب پر پیش کی گئی۔
احمد سریام، جو اس ڈرامہ سیریز کے مصنف اور ہدایت کار ہیں، کے مطابق یہ ٹین ایجر کا ڈرامہ ہے جو  ہائی سکول پاس کرنے والے نوجوانوں کی کالج جانے سے قبل موسم گرما کی زندگی کے گرد گھومتا ہے۔
یوٹیوب پر ڈرامے کے تعارف کے ساتھ ہی ناظرین کو دعوت دی گئی ہے کہ وہ ڈرامہ، تھرل اور جذبات کے اتار چڑھاو کے لیے تیار ہو جائیں۔
ڈرامے میں ایک دو کے علاوہ نئے اداکاروں کو کاسٹ کیا گیا ہے اور اسلام آباد میں شوٹنگ کی گئی ہے۔ ڈرامے کے کردار آپس میں زیادہ تر انگریزی اور اردو کے ملے جلے الفاظ میں گفتگو کرتے ہیں۔
اس شو کو مارچ میں لانچ ہونا تھا مگر اس کے چند ادکاروں کی معذرت کے بعد اسے نئی کاسٹ کے ساتھ اب پیش کیا گیا ہے۔
تاہم سیریز لانچ ہونے کے بعد ٹویٹر پر اس پر تبصروں کا سلسلہ شروع ہو گیا جس میں زیادہ تر تنقیدی تبصرے ہیں تاہم چند ایک صارفین نے اس نئی کاوش کا دفاع کیا ہے۔
سارا کا سارا نامی ٹوئٹر ہینڈل نے ٹوئٹر پر ایک تحریر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’مڈ سمر کیاس‘ کی سب سی اچھی سمری اس تحریر میں ہے۔  تحریر میں لکھا تھا کہ ’ہم صرف پانچ ایسے لوگوں کو جانتے ہیں جو اس طرح کی زندگی گزار رہے ہیں اور وہ سب اس فلم میں ہیں۔

آمنہ نامی صارف نے شاید طنزیہ انداز میں لکھا کہ یہ ڈرامہ ان کی زندگی کے خاصا قریب ہے۔ ’میں بھی کل پارٹی میں ایک ماڈل دوست کے ساتھ گئی تھی جہاں میرے سابق دوست نے مجھ سے دوستانہ گپ شپ شروع کی اور میں نے اسے سوئمنگ پول میں دھکا دے دیا اور پھر اپنے ایک سیاسی دوست کے ساتھ لڑائی ہو گئی۔ لگتا ہے وہ میری جاسوسی کر رہے ہیں۔‘

صارف سالار خان نے لکھا کہ ’یہ شو ایسے بچوں کے بارے میں ہے جن کے باورچی ان کے لیے آم کیوبس کی شکل میں کاٹتے ہیں۔‘

مدیحہ نے لکھا ہے کہ ’سب سے پہلی بات یہ ہے کہ یہ ڈرامہ پاکستانی ٹین ایجر کی زندگی سے مماثلت نہیں رکھتا۔‘
چند ٹوئٹر صارفین نے ڈرامے کے فن کاروں سے اظہار ہمدردی کیا ہے۔ اشانہ نامی صارف نے لکھا کہ ’مڈ سمر کیاس کے عملے کو کو حراساں کیا جا رہا ہے، اس میں کوئی بھی تعمیری تنقید نہیں ہے۔‘

سحر رشمین نامی صارف نے لکھا کہ ’عزیز پاکستانیو ہر چیز پر تنقید کرنا مایوس کن ہے۔ میں یہ بات دہرانا نہیں چاہتی مگر آپ کو کوئی مجبور تو نہیں کر رہا کہ اسے دیکھیں۔ سائبر بلنگ ایک حقیقت ہے۔ ٹرولنگ کو اس حد تک نہ لے کر جائیں۔‘

ایک صارف نے برگروں کی تصاویر کے ساتھ لکھا ڈرامے کی کاسٹ۔ اسی طرح یوٹیوب پر ولید دستگیر نامی صارف نے لکھا کہ ’یہ ڈرامہ پاکستانی نوجوانوں کی نمائندگی نہیں کرتا۔‘

شیئر: