Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لیبیا میں مستقل امن اور الیکشنز کے لیے عالمی طاقتوں کی نئی کوششیں

کانفرنس کے آغاز پر جرمن وزیر خارجہ اور اقوام متحدہ کی نمائندہ امریکی وزیر خارجہ کا استقبال کر رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
جرمنی اور اقوام متحدہ نے لیبیا میں امن کے لیے تازہ کوششوں کے سلسلے میں کانفرنس کا انعقاد کیا ہے جس میں لیبیائی نمائندوں کو اکٹھا کیا جائے گا تاکہ شمالی افریقہ کے اس ملک میں الیکشن کی راہ ہموار اور غیر ملکی جنگجوؤں کی بے دخلی کے عمل کو مکمل کیا جا سکے۔
بدھ کو جرمنی کی وزارت خارجہ میں ہونے والی اس کانفرنس میں امریکہ کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن بھی شرکت کریں گے۔
رواں سال جنوری میں جرمنی نے لیبیا کے متحارب دھڑوں کے درمیان ثالثی کے لیے عالمی اور علاقائی طاقتوں سے اس بات پر اتفاق کرایا تھا کہ وہ لیبیا میں لڑنے والے فریقوں کو اسلحے کی فراہمی پر پابندی کے معاہدے کا احترام کریں گے تاکہ مستقل سیز فائر کے بعد امن کی بحالی کی جانب بڑھا جا سکے۔

 

لیبیا میں صورت حال کو معمول کی جانب لانے کے لیے اقوام متحدہ کے پانچ مستقل ارکان کے ساتھ اٹلی، ترکی اور متحدہ عرب امارات بھی اس مذاکراتی عمل میں شریک ہیں۔
کانفرنس کے آغاز سے قبل جرمنی کے وزیر خارجہ ہیکو ماس نے کہا کہ گذشتہ دو برسوں میں کافی پیش رفت کی جا چکی ہے۔ اکتوبر میں سیز فائر معاہدے میں یہ مطالبہ شامل تھا کہ تمام غیر ملکی جنگجو اور ان کے حامی 90 دن کے اندر لیبیا چھوڑ دیں جس کے بعد فروری میں عبوری حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا تھا جس کے تحت دسمبر کی 24 تاریخ کو الیکشن منعقد کرائے جانے ہیں۔
جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ ’اس وقت بھی ہمارے سامنے کئی چیلنجز ہیں، ملک میں مزید استحکام کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ انتخابات منصوبے کے مطابق ہوں اور غیر ملکی جنگجو اور ان کو چلانے والے حقیقت میں لیبیا چھوڑ جائیں۔‘
انہوں نے کہا کہ حالیہ کانفرنس میں یہ نئے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں۔ ’اس میں ہم نہ صرف لیبیا کے بارے میں بات کریں گے بلکہ لیبیائی نمائندوں سے ان کے ملک کے مستقبل کے حوالے سے بھی گفتگو کریں گے۔‘
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ ’ایک خود مختار، مستحکم، یکجا اور غیر ملکی مداخلت سے آزاد لیبیا ہمارا مشترکہ مقصد ہے اور یہی لیبیا کے عوام کا حق ہے اور یہ علاقائی سکیورٹی کے لیے بھی نہایت اہم ہے۔‘
جرمن وزیر خارجہ کے ہمراہ نیوز کانفرنس میں بلنکن کا کہنا تھا کہ ’ضروری ہے کہ انتخابات دسمبر میں ہوں اور اس سے قبل فریقین جلدی ایسے آئینی مسودے پر اتفاق کر لیں جس کے تحت ان انتخابات کو قانونی حیثیت حاصل ہو۔‘
امریکی وزیر خارجہ کے مطابق ’اکتوبر کے سیز فائر معاہدے پر مکمل عمل کیا جائے اور تمام غیر ملکی افواج کو لیبیا سے نکلنا چاہیے۔‘
لیبیا کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی رچرڈ نورلینڈ نے کہا کہ ’تمام متحارب عسکری دھڑوں کو ایک مشترکہ فوجی کمانڈ کے تحت ہوں۔‘

شیئر: