Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان کے وزیر تعلیم یار محمد رند کا مستعفی ہونے کا اعلان

یار محمد رند کا کہنا تھا کہ 'اتحادی ہونے کے باوجود جام حکومت ہمیں مسلسل نظر انداز کررہی ہے' (فوٹو: جام کمال ٹوئٹر)
بلوچستان اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر صوبائی وزیر تعلیم سردار یار محمد رند نے وزیراعلیٰ جام کمال سے اختلافات کی بنیاد پر وزارت سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا ہے۔ 
اس بات کا اعلان انہوں نے بدھ کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 'اتحادی ہونے کے باوجود جام حکومت ہمیں مسلسل نظر انداز کررہی ہے، پی ٹی آئی کی مرکزی حکومت نے بھی ہمیں ان کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔' 

 

بلوچستان کی مخلوط حکومت میں شامل پی ٹی آئی کے رہنما کی وزیراعلیٰ جام کمال سے اختلافات پہلے بھی سامنے آتے رہے ہیں تاہم ان میں چند ماہ قبل اس وقت شدت آئی جب سردار یار محمد رند نے اسمبلی میں صوبائی و وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ 
بدھ کو سردار یاد محمد رند نے اسمبلی اجلاس سے خطاب میں ایک بار پھر جام حکومت پر شدید تنقید کی اور کہا کہ 'یہ ایوان گواہ رہے کہ جب بھی بلوچستان کی بربادی کی تاریخ لکھی جائے گی تو اس میں میں شامل نہیں ہوں گا۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'وزیراعلیٰ جام کمال نے کہا کہ سردار یار محمد رند اگر کابینہ سے نکلنا چاہیں تو چلے جائیں ہم انہیں نہیں روکیں گے۔'
یار محمد رند نے کہا کہ 'میرے نزدیک اس کابینہ کی کوئی اوقات نہیں۔ میرا ضمیر مجھے اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ جام کمال کی کابینہ میں مزید شامل رہوں، اس لیے اسمبلی سے نکلتے ہی اپنا استعفیٰ گورنر کو ارسال کردوں گا۔'

یار محمد رند کے مطابق 'وہ وزیراعلیٰ جام کمال کی مرضی کے بغیر ٹرانسفرز اور پوسٹنگز تک نہیں کرسکتے تھے' (فوٹو: ڈی جی پی آر)

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ 'ان کےضلع میں 90 فیصد فنڈز جرائم پیشہ افراد کو نوازنے کے لیے رکھے گئے ہیں۔ میرے حلقے میں غیر مقامی ڈپٹی کمشنر اور انتظامی افسران کو تعینات کیا گیا جو میری تیار فصل کو کاٹ کر لے گئے۔'
 انہوں نے کہا کہ 'چیک پوسٹوں پر میرے مخالفین کو بٹھا دیا گیا ہے، اگر مجھے یا میرے خاندان کو کوئی نقصان پہنچاتو اس کے ذمہ دار جام کمال خان ہوں گے۔'
 سردار یار محمد رند کا کہنا تھا کہ 'بجٹ میں وزیراعلیٰ کے ضلع لسبیلہ کے لیے 12 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ میرے حلقے کے لیے دو ارب روپے سے بھی کم رقم رکھی گئی ہے۔
'جام خاندان کی تیسری نسل وزارت اعلیٰ کے منصب پر فائض ہے لیکن صوبےکے پروجیکٹس شاید چوتھی پشت کے دور میں پورے ہوں۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'وزیراعلیٰ جام کمال کی مرضی کے بغیر وہ ٹرانسفرز اور پوسٹنگز تک نہیں کرسکتے تھے۔' 

شیئر: