Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عراق میں نیم فوجی اتحاد کا امریکی حملوں میں ہلاک ساتھیوں کا سوگ

امریکی صدر جو بائیڈن کے اقتدار سنبھالنے کے بعد یہ دوسرا مہلک حملہ تھا۔ (فوٹو عرب نیوز)
عراق کے نیم فوجی اتحاد حشد الشعبی کے ہزاروں کارکن گذشتہ روز منگل کو شام کی سرحد پر امریکی فضائی حملوں میں ہلاک ہونے والے ساتھیوں کا سوگ منانے کے لئے بغداد میں جمع ہوگئے۔
اے ایف پی نیوز کے مطابق پیر کی صبح امریکیوں نے چھاپے مارے جس کے باعث ایران کی حامی ملیشیا اور مشرقی شام میں امریکی زیر قیادت اتحاد کے مابین فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوگیا۔
فائرنگ کے تبادلے کے باعث نئی ایرانی، امریکی کشیدگی کے خدشات میں اضافہ ہو گیا۔ اس کے علاوہ  بڑی طاقتوں کے ساتھ ایران کے 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لئے کوششیں بھی جاری ہیں۔
عراقی دارالحکومت کے ہائی سیکیورٹی گرین زون کے قریب آزای سکوائر میں جہاں امریکی سفارت خانہ موجود  ہے، حشد کے ارکان جمع ہوئے اور انہوں نے شہیدوں کا انتقام لینے اور امریکہ کے خلاف نعرے لگائے۔
ذرائع کے مطابق امریکہ کے کٹر دشمن ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروہوں کی جانب سے دراندازی کے حالیہ واقعات کے بعد گرین زون کو سربمہرکر کے بڑی تعداد میں سیکیورٹی فورسز کو تعینات کر دیا گیا تھا۔
سوگ کے دوران علامتی جنازے اٹھائے گئے جلوس میں حشد کی متعدد اعلیٰ شخصیات نے شرکت کی۔ ان شخصیات میں حشد کے اعلیٰ کمانڈر فالح الفیاض اور بدر آرگنائزیشن کے اہم گروہ کے سربراہ ہادی العمری شامل تھے۔

سوگ کے دوران علامتی جنازے اٹھائے گئے، حشد کی اعلیٰ شخصیات نے شرکت کی۔(فوٹو عرب نیوز)

بہت سے سوگواران سیاہ لباس میں ملبوس تھے جن کے ساتھ مسلح افراد سے بھری گاڑیاں موجود تھیں۔ انہوں نے بینر اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا کہ حشد پر حملوں سے عراق سے امریکی فوجیوں کا انخلا تیز کرنا ہوگا۔
دیگرافراد نے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی اور حشد کے سابق انچارج کمانڈر دوم ابو مہدی المہندیس کی تصاویر بھی اٹھارکھی تھیں جو گزشتہ سال کے اوائل میں بغداد ایئر پورٹ کے قریب امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔
جنگ کی نگرانی کرنے والے گروپ شامی آبزرویٹری برائے انسانی حقوق نے بتایا  ہےکہ شام کے ضلع البو کمال کے قریب کئے جانے والے حملوں میں 9 جنگجو مارے گئے تھے۔
حشد کا کہنا ہے کہ اس کے چار جنگجو سرحد کے قریب قائم نامی علاقے میں مارے گئے۔
گروپ نے کہا  ہے کہ عراق میں عسکریت پسندوں کی دراندازی روکنے کے لئے جنگجو وہاں تعینات تھے۔

عراقی سرزمین پرجرائم کا ارتکاب کرنے والوں کو کٹہرے میں لایاجائے گا۔ (فوٹو عرب نیوز)

حشد گروپ نے امریکی مفادات یا اہلکاروں کے خلاف کسی بھی حملوں میں حصہ لینے کی تردید کی اور متنبہ کیا کہ وہ جواب دینے کا قانونی حق رکھتے ہیں اور عراقی سرزمین پرجرائم کا ارتکاب کرنے والوں کو کٹہرے میں لایا جائے گا۔
پینٹاگون نے کہا  ہے کہ حملوں میں مشترکہ سرحد کے قریب شام میں دو اور عراق میں ہتھیار ذخیرہ کرنے والے مقام کو نشانہ بنایا گیا۔
 یہ عراق میں امریکی مفادات کے خلاف ڈرون حملوں میں مصروف ملیشیا کے زیر استعمال تھیں۔
اس کے بعد مشرقی شام میں امریکی فوجیوں پر متعدد راکٹ برسائے گئے ۔ اتحادیوں کے ترجمان وین ماروٹو نے ٹویٹر پر کہا ہے کہ راکٹ حملوں سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور اہلکاروں نے راکٹ لانچنگ کے مقامات پر جوابی گولہ باری کی۔

حشد گروپ نے امریکی مفادات کے خلاف کسی حملے میں حصہ لینے کی تردید کی ہے۔ (فوٹو الشرق الاوسط)

نئے امریکی صدر جو بائیڈن کے اقتدار سنبھالنے کے بعد پیر کو ایران نواز اہداف پر کئے جانیوالا یہ دوسرا مہلک حملہ تھا۔
دریں اثنا امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے اعلان کیا  ہے کہ عراق اور شام میں ایران کے حامی جنگجووں پر امریکی فضائی حملوں کے ذریعے عراق میں امریکی افواج پر حملے جاری رکھنے کے خلاف مضبوط پیغام بھیجا گیا ہے۔
عراق کے وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی نے ان حملوں کوعراقی خود مختاری اور عراقی قومی سلامتی کی ناقابل قبول خلاف ورزی قرار دیا اور کسی مزید حملے کے خلاف خبردار کیا۔
 

شیئر: