Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بہن اور والدہ پر تشدد، ’کوئی اتنا ظالم کیسے ہو سکتا ہے‘

وراثت میں حصہ مانگنے والی بہن پر تشدد کا واقعہ پشاور میں پیش آیا (فوٹو: کے پی پولیس ٹوئٹر)
پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا سے متعلق ایک ویڈیو سوشل ٹائم لائنز پر وائرل ہو رہی ہے جس میں دو افراد کو وہاں موجود پختہ عمر کی دو خواتین پر تشدد کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو میں دو سگے بھائی وراثت میں حصہ مانگنے والی بہن پر تشدد کر رہے ہیں۔ اس دوران وہاں موجود والدہ انہیں روکنے کی کوشش کرتی ہیں تو انہیں بھی دھکا دے کر گرا دیا جاتا ہے۔
بھائیوں کی تشدد کا نشانہ بننے والی خاتون ریٹائرڈ سینیئر ٹی وی انجینیئر بدر بی بی کے بیٹے محمد ارسلان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جائیداد میں حق کے حوالے سے ان کی والدہ کا اپنے بھائیوں کے ساتھ ہائی کورٹ میں کیس چل رہا ہے تاہم اس کے باوجود ان کے بھائی تشدد سے باز نہ آئے اور ان کو وقتا فوقتاً ٹارچر کرتے رہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ان کی والدہ شدید تکلیف سے گزر رہی ہیں، وہ صرف اس گھر میں اپنا حق مانگ رہی ہیں جو انہوں نے والد کے ساتھ مل کر بنایا، اس جائیداد میں نہیں جو ان کے نانا کا ہے۔‘  
محمد ارسلان نے بتایا کہ پولیس نے آیف آئی آر بھی رات گئے درج کی۔

ایک منٹ سے زائد دورانیے کی ویڈیو میں دو افراد ایک رہائشی کمرے میں ہتھوڑے اور موٹرسائیکل چلاتے ہوئے سر پر پہنے جانے والے ہیلمٹ کے ذریعے خاتون پر تشدد کرتے واضح طور پر دیکھے جا سکتے ہیں۔
خیبر پختونخوا کے صوبائی محتسب ادارے کے قیام کے بعد اس ادارے کو 2019 میں خواتین کے جائیداد میں حصے سے متعلق مسائل حل کرنے کا مینڈیٹ بھی دیا گیا تھا۔
صوبائی محتسب کے اعدادوشمار کے مطابق اب تک ان کے پاس خواتین پر تشدد، ہراسانی اور جائیداد میں حصے سے متعلق 246 کیسز رجسٹرڈ ہوئے ہیں جس میں زیادہ تر 173 جائیداد میں حصہ مانگنے سے متعلق ہے۔
خیبر پختونخوا میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی کارکن گلالئی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’خیبر پختونخوا میں جائیداد میں حصہ نہ دینے کیسز کا تعلق امیر خاندانوں سے ہے جو بہنوں اور بیٹیوں کو حصہ دینے سے ہچکچاتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اکثر کہا جاتا ہے کہ ہمارے کلچر میں نہیں کہ ہم حصہ دیں حالانکہ مذہب تو یہ حق دیتا ہے۔ حصہ نہ دینے کے کیسز ان علاقوں میں ہے جن  کا ریونیو ریکارڈ نہیں۔ اس میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔‘

پاکستان میں خواتین پر تشدد کے خلاف انسانی حقوق کے کارکن آواز اٹھاتے رہتے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

پشاور ہائی کورٹ کے وکیل طارق افغان کے مطابق پاکستان کا قانون عورت کو جائیداد میں حصہ دینے کا حق دیتا ہے۔
انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’پاکستان پینل کوڈ میں چار سو اٹھانوے اے کے تحت اگر کوئی خواتین کے وراثت کے حقوق سے انکار کر دے تو ان پر یہ دفعہ لگے گی اور ان کو دس سال قید اور دس لاکھ جرمانہ ہے۔‘
طارق افغان کے مطابق کہ قانون میں اس بات کی بھی گنجائش نہیں ہے کہ صرف جہیز دے کر بہن بیٹی کے حق سے دستبردار ہوا جائے۔
سوشل میڈیا صارفین نے ویڈیو کے مناظر پر افسوس کا اظہار کیا تو وراثت سے متعلق معاشرتی رویوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
ویڈیو سامنے آنے کے بعد جہاں صارفین کی اکثریت نے تشدد کے عمل کی مذمت کی وہیں اس کے پس پردہ موجود ذہنیت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے متعدد صارفین نے افسوسناک واقعے کی دیگر تفصیلات بیان کیں تو خاتون کا پس منظر اور مانگی گئی جائیداد سے متعلق معلومات بھی شیئر کیں۔

سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد ایسی تھی جو حصہ مانگنے پر اپنے ہی بھائیوں کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے والی بہن اور وہاں موجود والدہ سے بدسلوکی پر حیرت اور افسوس کا اظہار کرتی رہی۔

خیبر پختونخوا پولیس کے ٹوئٹر ہینڈل سے ویڈیو میں دکھائی دینے والے ملزمان سے متعلق اپ ڈیٹ شیئر کرتے ہوئے بتایا گیا کہ انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
کے پی پولیس کے ہینڈل سے کی گئی ٹویٹ کے مطابق ’فیس بک پر ایک ویڈیو اپلوڈ ہوئی ہے جس میں ملزمان کو ایک خاتون پر تشدد کرتے دکھایا گیا ہے۔ ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد کپیٹل سٹی پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دو ملزمان آفتاب اور ارشد پسران عبدالحنان ساکنان امین کالونی کو حراست میں لے کر حوالات منتقل کر دیا ہے‘۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان نے دوران تفتیش سگی بہن مسماۃ (ب) پر پدری مکان میں حصہ کا مطالبہ کرنے پر تشدد کااعتراف کیا ہے، مزید تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
واقعے سے متعلق مزید تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ مقامی پولیس نے خاتون کو طبی امداد اور طبی معائنے کی خاطر ہسپتال منتقل کردیا جہاں سے رائے موصول ہونے کے بعد ملزمان کے خلاف تھانہ بھانہ ماڑی (پشاور) میں مقدمہ درج کیا جائے گا۔

شیئر: