Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بلوچستان میں عسکریت پسندوں کے ساتھ بات کرنے کا سوچ رہا ہوں‘

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ بلوچستان میں مزاحمت کرنے والے عکسریت پسندوں کے ساتھ بات کرنے کا سوچ رہے ہیں۔‘
پیر کو گوادر میں بلوچستان کے عمائدین کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ ’جو پاکستان کا سوچے گا وہ بلوچستان کا ضرور سوچے گا۔‘
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ’ماضی میں حکمرانوں نے بلوچستان توجہ نہیں دی۔‘
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ’حکومت میں آنے سے قبل سوچ رکھا تھا کہ بلوچستان  پر توجہ دیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’تاکہ وہاں کے لوگ بھی یہ سمجھیں کہ یہ ہمارا بھی پاکستان ہے۔‘
وزیراعظم نے بلوچستان میں مزاحمت کرنے والوں کے بارے میں کہا کہ ’ہو سکتا ہے کہ ماضی میں یہ انڈیا یا کسی اور طرف سے استعمال ہوئے ہوں، یا ان کو کوئی رنج ہو۔‘
ان کے مطابق ’انہیں یہ احساس ہونا چاہیے کہ اب حالات وہ نہیں ہیں۔‘
اس سے قبل گوادر میں مختلف ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’سی پیک گوادر پر بھرپور کام جاری ہے تاہم خدشہ ہے کہ اگر افغانستان میں حالات خراب ہوئے تو اس کے اثرات خطے پر بھی پڑ سکتے ہیں۔‘
’پاکستان کی کوشش ہے کہ افغانستان میں سیاسی تصفیہ ہو، اس کے لیے طالبان کے ساتھ بھی بات چیت کی کوشش کریں گے۔‘
پیر کو گوادر میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ ’افغانستان پہلے بھی طویل خانہ جنگی کا شکار رہا ہے۔ ہماری کوشش ہوگی کہ وہاں حالات ٹھیک رہیں اور خانہ جنگی نہ ہو۔‘
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ’ان کے گودار آنے کے دو مقاصد تھے، ایک تو گوادر کے جنوبی فری زون کا افتتاح کرنا تھا جس کو 35 ایکڑ سے بڑھا کر 200 ایکڑ تک پہنچایا گیا ہے۔‘

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’حکومت کی جانب سے سرمایہ کاروں کو دعوت دی جا رہی ہے اور انہیں سہولتیں بھی دی جائیں گی۔‘

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’گوادر پاکستان کا فوکل پوائنٹ بننے جا رہا ہے جس کا سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان کو ہوگا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ان کے مطابق ’بلوچستان کو جو ترقی کرنا چاہیے تھی بدقسمتی سے نہیں کر سکا اور پیچھے رہ گیا۔‘
وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ پاکستان کے لیے خواب دیکھتے ہیں اور پاکستان ایک عظیم ملک بننے جا رہا ہے۔
انہوں نے 60 کی دہائی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ’میں خوش قسمت ہوں کہ وہ دور دیکھا، جب پاکستان تیزی سے اوپر جا رہا تھا۔‘
ان کے مطابق ’اس وقت خطے میں موجود تمام ممالک سے تیزی سے پاکستان ترقی کر رہا تھا۔‘
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’گوادر پاکستان کا فوکل پوائنٹ بننے جا رہا ہے جس کا سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان کو ہوگا۔‘
ان کے مطابق ’منصوبہ کافی پہلے بنا تھا لیکن بنیادی چیزوں کی کمی کی وجہ سے کام نہیں ہو سکا تھا۔‘

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’وہ خود اور وزیراعظم آفس گوادر کے منصوبوں کی نگرانی کریں گے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ ’یہاں بجلی، پانی، گیس اور رابطہ سڑکوں کے مسائل تھے اور ان چیزوں پر اس وقت کام کیا جا رہا ہے۔‘
وزیراعظم نے بتایا کہ’ گوادر میں بین الاقوامی ایئرپورٹ بھی بن رہا ہے۔‘
انہوں نے سرمایہ کاروں کی سہولت کے لیے ون ونڈو آپریشن شروع کرنے کا اعلان بھی کیا۔
بقول ان کے ’سرمایہ کاروں کو سہولتیں دینے سے برآمدات بڑھیں گی۔ُ
انہوں نے بنگلہ دیش اور کمبوڈیا کی مثال دیتے ہوئے کہ ’اس حوالے سے یہ ممالک زبردست کام کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ماضی میں برآمدات بڑھانے پر توجہ نہیں دی گئی جس کی وجہ خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’جب برآمدات کم ہو جاتی ہیں پھر آئی ایم ایف جیسے اداروں کے پاس جانا پڑتا ہے۔‘

وزیراعظم نے کہا کہ ’ہو سکتا ہے مزاحمت کرنے والے ماضی میں انڈیا یا کسی اور طرف سے استعمال ہوئے ہوں‘ (فائل فوٹو: بلوچستان حکومت)

عمران خان نے 18 ہویں ترمیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’اس کے بعد سے سرمایہ کاری کے حوالے سے صورت حال کچھ بدل گئی ہے۔‘
ان کے مطابق ’کئی بار وفاق اجازت دے دیتا ہے لیکن صوبوں میں جا کر مسائل ہو جاتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس حوالے سے ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔‘
عمران خان نے بتایا کہ ’سرمایہ کاری کے لیے ایسی فضا بنائی جائے کہ سرمایہ کاروں کو زیادہ سے زیادہ خدمات ملیں تو پھر وہ ملک میں ایسے آتے ہیں جیسے شہد کے اوپر مکھیاں۔‘
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ‘بلوچستان خصوصاً گوادر کے لوگوں کو ٹیکنیکل تعلیم دی جائے گی اور اس حوالے سے یہاں بہت بڑا ووکیشنل کالج بن رہا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’منصوبوں پر کام کے باعث نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’وہ خود اور وزیراعظم آفس گوادر کے منصوبوں کی نگرانی کریں گے۔‘

شیئر: