Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لبنان میں کیپٹاگون کی تجارت اور سمگلنگ میں پس پشت عوامل

شام میں ہونے والی جنگ نے سمگلروں کے لئے دروازہ کھلا چھوڑ دیا ہے۔ (فوٹو الشرق الاوسط)
لبنان کی سیکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ انہوں نے کیپٹاگون کی گولیاں تیار کرنے والی لیباریٹریوں کا سراغ لگانے کے لئے حالیہ مہینوں میں درجنوں آپریشن کئے ہیں۔
عرب نیوز میں شائع ہونے والے مضمون کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے مزید کہا ہے کہ منشیات کی سمگلنگ کے راستوں کا پتہ لگانے کیلئے شام کے ساتھ ساحلی اور زمینی سرحدوں کی نگرانی بھی کی جا رہی ہے۔
بہت سے لوگوں کو شبہ ہے کہ ایرانی حمایت یافتہ لبنانی عسکریت پسندگروپ اپنی کارروائیاں جاری رکھنے کےلئے منشیات کے غیر قانونی کاروبار کومالی اعانت فراہم کرتا ہے تاہم یہ گروپ اس کی تردید کرتا ہے۔
واضح رہے کہ کیپٹاگون ایک ایمفیٹامین ہے جو مشرق وسطیٰ کے میدان جنگ میں عام طور پر استعمال ہونے والی ایک دواہے۔
نشے کے عادی جنگجووں کا کہنا ہے کہ وہ کیپٹاگون کی مدد سے کئی دن تک جاگنے اور لڑنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔
اپنی خاص صلاحیت کے باعث کیپٹاگون وسیع خطے میں ایک مقبول تفریحی دوا کے طور پر بھی جانی جاتی ہے ۔
اپریل میں لبنان سے بھیجی گئی اناروں کی کھیپ کے اندر چھپی کیپٹاگون کی 55 لاکھ سے زیادہ گولیاں مملکت سمگل کرنے کی کوشش سعودی  کسٹم ادارہ ناکام بنا چکا ہے۔
15جون کو لبنان کی داخلی سیکیورٹی فورسز(آئی ایس ایف) نے الیکٹرک پمپس کی کھیپ میں چھپائی گئی کیپٹاگون کی37.2 کلو گرام گولیاں بیروت کے رفیق حریری  انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے سعودی عرب سمگل کرنے کی ایک اور کوشش ناکام بنائی اورسرغنہ سمیت تین افراد کو گرفتار کر لیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ جرائم پیشہ گروہ بہت  ڈھیٹ ہو چکے ہیں۔

اناروں میں چھپی کیپٹاگون کی 55 لاکھ گولیاں مملکت سمگل کرنے کی کوشش ناکام بنائی گئی۔ (فوٹو عرب نیوز)

جدہ کی بندرگاہ پر سعودی حکام نے 26 جون کو منشیات کی ایک اور بڑی کھیپ پکڑنے کا اعلان کیا جس میں کیپٹاگون کی14ملین گولیاں ضبط کی گئیں۔ لبنان سے بھیجی جانیوالی ان گولیوں کو لوہے کی پلیٹوں میں چھپایاگیا تھا۔
مملکت کے جنرل ڈائریکٹوریٹ کے ترجمان محمد النجیدی نے اس کھیپ سے تعلق کے حوالے سے ریاض سے ایک سعودی شہری کی گرفتاری کی تصدیق کی۔
29 جون کو لبنانی حکام نے کیپٹاگون کا ایک اور ذخیرہ پکڑ ا جسے سعودی عرب بھیجاجانا تھا۔ آئی ایس ایف نے ایک بیان میں کہا کہ اس ذخیرے میں کیپٹاگون کی 17.4 کلوگرام وزنی ایک لاکھ گولیاں ضبط کی گئیں جو طبی آلات میں مہارت سے چھپائی گئی تھیں۔  دو لبنانی اور ایک شامی شہری کو گرفتار بھی کیا گیا۔
جولائی 2020 میں اطالوی پولیس اور کسٹم ایجنٹوں نے سالرنو کی بندرگاہ پرکاغذ کے رولز پر مشتمل شپنگ ٹریلرز میں چھپائی گئی کیپٹاگون کی 8 کروڑ40لاکھ گولیاں ضبط کیں۔ جس کی مالیت 1.1 ارب ڈالر بتائی گئی۔

جدہ بندرگاہ پر سعودی حکام نے کیپٹاگون کی14ملین گولیاں ضبط کیں۔ (فوٹو بی بی سی)

واشنگٹن پوسٹ نے ایک رپورٹ میں امریکی اور مشرق وسطیٰ کے تجزیہ کاروں کے حوالے سے کہا ہے کہ امریکی پابندیوں کے باعث شدید مالی دباو ، کورونا کی وبا اور لبنانی معیشت کی بربادی کے باعث حزب اللہ تنظیم اپنی کارروائیوں کی مالی اعانت کے لئے منشیات کی سمگلنگ سمیت جرائم پیشہ افراد پر انحصار کرتا دکھائی دیتی ہے۔
لبنان کےسابقہ سرکاری وکیل حاتم مہدی نے عرب نیوز کو بتایا ہےکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ شام میں ہونے والی جنگ نے سمگلروں اور منشیات فروشوں کے لئے دروازہ کھلا چھوڑ دیا ہے۔
لبنان پولیس کے سابق سربراہ بریگیڈیئرجنرل انور یحییٰ نے عرب نیوز کو بتایا ہےکہ شام میں رونما ہونے والے واقعات کے باعث کچھ فیکٹریاں لبنان اور شام کے درمیان  پہاڑی سلسلے میں منتقل ہوگئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لبنانی حکام نے کیپٹاگون کے حوالے سے بقاع سے جس مشہورشخص کو گرفتار کیا اس کا نام حسن داقوع ہے۔
اسے کیپٹاگون کا بادشاہ کہا جاتا ہے۔ شہر طفیل میں اس کے کئی کاروباری مفادات تھے۔ یہ شہر شام کی سرحد سے متصل اور حزب اللہ کے زیر کنٹرول ہے۔

حزب اللہ تنظیم مالی اعانت کے لئے جرائم پیشہ افراد پر انحصار کرتی ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

آئی ایس ایف کے سابق ڈائریکٹر جنرل اشرف رفیع جنہوں نے بعد میں لبنان کے وزیر انصاف کی حیثیت سے خدمات انجام دیں عرب نیوز کو بتایاکہ وہ لوگ منافع یا نقصان کے مطابق کام نہیں کرتے بلکہ ان کے سیاسی مقاصد ہیں وہ حریف کے معاشرے کو نشانہ بناتے ہیں۔
امریکہ اور یورپ کی منشیات ایجنسیوں کو یقین ہے کہ حزب اللہ منشیات سے نفع کماتا ہے۔ یوروپول نے2020 میں ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے متنبہ کیا تھا کہ حزب اللہ کے ارکان یورپی شہروں کو منشیات اور ہیروں کی تجارت کرنے اور منافع کمانے کے اڈے کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔
رفیع نے کہا کہ اس کی تیاری اور سمگلنگ کے حوالے سے حزب اللہ اور شامی فریق کے مابین شراکت داری ہے جبکہ یک طرفہ طور پر سمگلنگ بھی کی جاسکتی ہے۔
لبنان پولیس کے سابق سربراہ بریگیڈیئرجنرل انور یحییٰ نے کہا کہ ہم تحقیقات سے واقف ہیں اور جانتے ہیں کہ اس دھندے میں کون ملوث ہے۔
یحییٰ کا خیال ہے کہ لبنان کے انسداد منشیات یونٹ کے پاس وسائل نہیں۔ اس کا ایک ہاتھ پیچھے بندھا ہواہے۔

شیئر: