Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بغداد میں امریکی سفارتخانے کے قریب تین راکٹ حملے: عراقی فوج

فوج کا کہنا ہے کہ راکٹ حملوں میں سفارتخانے کو نقصان نہیں پہنچا (فوٹو: اے ایف پی)
عراق کی فوج کا کہنا ہے کہ بغداد میں بدھ کی رات کو امریکی سفارتخانے کے قریب تین راکٹ داغے گئے ہیں۔ 
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے صحافیوں نے دیکھا کہ سی ریم ڈیفنس سسٹم راتوں رات متحرک ہوا تاکہ راکٹ حملوں کو ناکام بنایا جا سکے۔
فوج کا کہنا ہے کہ سفارتخانے کو نقصان نہیں پہنچا تاہم بغداد کے گرین زون کے علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔
یاد رہے کہ عراق میں امریکی فوج کے کیمپ پر بدھ کے روز راکٹ حملہ ہوا تھا جس میں تین افراد زخمی ہوئے جبکہ شام میں بھی رہائشی کیمپ پر حملہ کرنے کی کوشش کی گئی جس کو امریکی فوجیوں اور امریکہ کے حمایت یافتہ شامی جنگجوؤں نے ناکام بنا دیا۔
سیرین ڈیموکریٹک فورسز کی جانب سے کہا گیا تھا کہ مشرقی شام میں امریکی اتحادی کیمپ پر ڈرون کے ذریعے حملے کی کوشش کی گئی۔
جبکہ دوسرے واقعے کے بارے میں امریکی اتحاد کے ترجمان کرنل وائنے ماروٹو کا کہنا تھا کہ دن ساڑھے 12 بجے مغربی عراق میں واقع اسد ایئر بیس پر 14 راکٹ داغے گئے جو بیس کی حدود میں گرے۔
امریکہ کی جانب سے پچھلے مہینے مشرقی شام پر فضائی حملوں میں چھ عراقی جنگجوؤں کی ہلاکت کے بعد امریکی فوجیوں اور ایرانی حمایت یافتہ جنگجوؤں کے درمیان صورت حال کشیدہ ہے۔
ایس ڈی ایف کے مطابق ’بدھ کے روز ہونے والا حملہ صبح سوا دس بجے کے قریب ہوا جس کو ناکام بنایا گیا اور اس میں کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔‘
ایس ڈی ایف اور شام کے اپوزیشن ایکٹیوسٹ کے مطابق العمر بیس کیمپ کو اتوار کے روز بھی دو راکٹوں سے نشانہ بنایا گیا جس میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی تھی تاہم امریکی فوج نے ایسی کسی کارروائی کی تردید کی ہے۔
برطانیہ میں قائم سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ڈرون مشرقی شام کے جس علاقے سے چھوڑے گئے وہ ایرانی حمایت یافتہ جنگجوؤں کے کنٹرول میں ہیں، ان ڈرونز کو مار گرایا گیا ہے۔
شام میں امریکی اتحادیوں کے خلاف ڈرون حملے بہت کم ہوئے ہیں، سینکڑوں امریکی فوجی شمال مشرقی شام میں موجود ہیں جو ایس ڈی ایف کے ساتھ مل کر داعش کے خلاف کام کر رہے ہیں۔
ایرانی حمایت یافتہ ہزاروں جنگجو بھی شام کے مختلف حصوں میں موجود ہیں جن میں سے زیادہ تر عراقی بارڈر کے ساتھ ہیں۔

شیئر: