Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین نے افغانستان سے اپنے شہری نکال لیے

چین کے محکمہ صحت نے بیرون ملک سے 25 نئے کورونا کے مریضوں کے ووہان پہنچنے کی تصدیق کی ہے۔(فوٹو: اے ایف پی)
چین نے افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا میں تیزی آنے کے ساتھ ہی وہاں موجود 210 چینی شہریوں کو اپنے ملک واپس بلا لیا ہے۔
دو جولائی کو ژیامن ایئر لائنز کا جہاز افغانستان میں پھنسے چینی شہریوں کو لے کر کابل سے چین کے شہر ووہان پہنچا۔
اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق پہلے یہ خبر سوشل میڈیا پر جاری ہوئی جس کے مطابق افغانستان سے واپس لائے گئے چینی شہریوں میں سے 22 افراد کے کورونا ٹیسٹ مثبت آئے تھے۔ 
بعد ازاں چین کی وزارت خارجہ نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ جن شہریوں کو واپس لایا گیا ہے ان میں کورونا وائرس سے متاثر افراد بھی شامل ہیں۔ 
چین کے کونسلر افیئرز ڈپارٹمنٹ نے بدھ کو اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ’چینی حکومت نے اپنے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے انہیں یاددہانی کرائی ہے کہ وہ جس قدر جلد ہو سکے افغانستان سے نکلیں اور انہیں حکومت نے ضروری سفری سہولیات بھی فراہم کی ہیں‘
چین کے محکمہ صحت نے بیرون ملک سے 25 نئے کورونا کے مریضوں کے ووہان پہنچنے کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ ان میں سے 22 افراد کابل سے آنے والی پرواز میں سوار تھے۔
خیال رہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن کے اگست کے اواخر میں امریکی افواج کے مکمل انخلا کے اعلان کے بعد سے افغانستان میں کافی غیر یقینی کی فضا قائم ہے اور ملک کے مختلف حصوں میں طالبان کی کارروائیاں جاری ہیں۔ 
امریکی حکومت کے انخلا کے فیصلے پر چینی حکومت نے سخت تنقید کی ہے اور جمعے کو چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’امریکا نے افغانستان سے جلدبازی میں انخلا کرکے اپنی ذمہ داریوں کو پس پشت ڈالا ہے اور وہ اپنے اس اقدام کے ذریعے خطے کے ممالک اور افغان عوام کو انتشار اور خانہ جنگی میں چھوڑ کر جا رہا ہے‘
اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق چین کے وزیر خارجہ وانگ یی آئندہ ہفتے شنگھائی کارپوریشن آرگنائزیشن کے اجلاس میں افغانستان کی سیکیورٹی صورت حال پر روس ، انڈیا ، پاکستان سمیت سنٹرل ایشیا کے وزراء خارجہ سے بات کریں گے۔
چینی شہریوں کی کابل سے واپسی کو سوشل میڈیا صارفین نے ’قومی فتح‘ قرار دیا ہے۔
ژیامن ایئر لایئنز کے پائلٹ کا یہ جملہ بھی سوشل میڈیا پر پوسٹ ہوا کہ ’یہ فلائٹ بالکل بھی آسان نہ تھی لیکن ہم اپنے ایک بھی شہری کو پیچھے چھوڑ نہیں سکتے تھے۔‘   

شیئر: