Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین میں چہرے شناخت کرنے کی ٹیکنالوجی اب کورونا وائرس کے مقابل

چین کو سرویلنس استعمال کرنے والے بڑے ملکوں میں شمار کیا جاتا ہے (فوٹو: روئٹرز)
میانمار کی سرحد سے ملحق چینی شہر میں انتظامیہ نے کوروبا وبا پر قابو پانے کے لیے چہرے شناخت کرنے کی ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کیا ہے۔
خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق چہرے پہچاننے سے متعلق ٹیکنالوجی کو ذاتی طبی ڈیٹا کے ساتھ منسلک کر کے اس کا استعمال شروع کیا گیا ہے۔
چین کو دنیا کو شہریوں کی نگرانی کرنے والے بڑے ممالک میں ایک سمجھا جاتا ہے۔ جہاں گزشتہ پانچ برسوں کے دوران عوامی مقامات کو کور کرنے کے لیے حکومت 20 کروڑ کیمرے لگانے کے لیے کوشاں رہی ہے۔
چین میں کورونا وبا سے نمٹنے کے لیے نگرانی کے اس نظام کو وسیع پیمانے پر استعمال کیا گیا ہے۔
چین پہلا ملک ہے جس نے ٹیسٹ نتائج اور مثبت آنے والے کیسز کے روابط کی شناخت کے لیے کیو آر کوڈ نظام کا استعمال شروع کیا۔
تاہم ’فیشل ریکگنیشن‘ کے ذریعے رہائشی علاقے میں داخل یا اس سے باہر نکلنے والے کسی فرد کی نقل و حرکت اور طبی کیفیت جاننے کے لیے چہرے شناخت کرنے کی ٹیکنالوجی استعمال کرنے کی عوامی سطح پر تصدیق کا پہلا واقعہ ہے۔
یونن صوبے کے شہر رویلی کے حکام نے سنیچر کے روز صحافیوں کو بتایا کہ ’جو بھی داخل ہو گا یا باہر جائے گا اس کے پاس اپنا طبی کوڈ ہونا اور چہرے کی شناخت کرانا ضروری ہو گا۔‘
منگل کو جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق رویلی میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران 155 کورونا وائرس کے کیسز سامنے آئے ہیں۔ اسے حالیہ عرصے میں چین میں کورونا کیسز بڑھنے کی خوفناک علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

شیئر: