Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان سے فوج کا انخلا ایک ’غلطی‘ ہے: سابق امریکی صدر جارج بش

جارج بش نے نائن الیون حملوں کے بعد 2001 کے خزاں میں فوج کو افغانستان بھیجا تھا (فوٹو اے ایف پی)
سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلا پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہریوں کو ’قتل‘ ہونے کے لیے طالبان کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بدھ کو ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے جارج بش کا کہنا تھا کہ ’افغان خواتین اور لڑکیاں ناقابل بیان نقصان اٹھانے والی ہیں۔ یہ ایک غلطی ہے۔ میرا دل دکھتا ہے کہ ان کو قربان کرنے کے لیے انہی ظالم لوگوں کے پاس چھوڑ دیا گیا ہے۔‘
جارج بش نے نائن الیون حملوں کے بعد 2001 کے خزاں میں اپنی فوج کو افغانستان بھیجا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’انہیں یقین ہے کہ جرمن چانسلر اینجیلا مرکل بھی ایسا ہی سوچتی ہوں گی۔‘
امریکی اور نیٹو افواج نے مئی می انخلا شروع کر دیا تھا اور رواں برس 11 ستمبر تک مکمل انخلا کی تاریخ دی گئی ہے۔
امریکہ کے 2500 اور نیٹو کے 7500 فوجیوں کی زیادہ تر تعداد افغان فوج کو طالبان کے ساتھ لڑنے کے لیے چھوڑ کر افغانستان سے جا چکی ہے۔
افغانستان اس وقت بحران سے دوچار ہے۔ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد طالبان کی پیش قدمی جاری ہے۔
گذشتہ چند ہفتوں میں افغان طالبان درجنوں اضلاع پر قبضہ کر چکے ہیں۔ اس سے پہلے طالبان تاجکستان، ترکمانستان اور ایران سے ملنے والے سرحدی راستوں پر بھی قبضہ کرچکے ہیں۔
اتوار کو اقوام متحدہ نے مالی امداد کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’بڑھتی ہوئی کشمکش کی وجہ سے تشدد زدہ ملک کی مشکلات اور بڑھ رہی ہیں۔‘

شیئر: