Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نوازشریف، افغان مشیر ملاقات: ’پاکستان کو بہت نقصان پہنچا ہے‘

معید یوسف نے کہا کہ ’افغان نائب صدر امراللہ صالح جیسے لوگ گذشتہ 20 سال سے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کر رہے ہیں‘ (فائل فوٹو: معید یوسف ٹوئٹر)
پاکستان کی قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے کہا ہے کہ ’نواز شریف کی افغان سلامتی کونسل کے مشیر حمد اللہ محب سے ملاقات کے بعد پاکستان کے خلاف نیا پروپیگنڈا شروع ہوگیا ہے۔‘
یاد رہے کہ جمعے کے روز افغان نیشنل سکیورٹی کونسل کے سرکاری ٹوئٹر اکاؤنٹ سے سلامتی کونسل کے مشیر حمد اللہ محب کی سابق وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ لندن میں ملاقات کی تصویر شیئر ہوئی تھی۔ ملاقات میں افغان وزیر مملکت برائے امن سید سعادت نادری بھی موجود تھے۔
سنیچر کو دنیا نیوز سے بات کرتے ہوئے معید یوسف نے مزید کہا کہ ’افغان نائب صدر امراللہ صالح جیسے لوگ گذشتہ 20 سال سے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔‘
’افغان مشیر تو گلی، محلوں والی زبان استعمال کر رہے ہیں۔ کسی ناراض شخص کی طرح بلا وجہ گالم گلوچ والی زبان استعمال کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ حمد اللہ محب، امراللہ صالح فرنٹ مین اور پوسٹر چائلڈ ہیں، دونوں بیس سال سے افغانستان کو دنیا کا نیا سپر پاور بنانے میں لگے ہیں۔
’اگر امریکہ افغانستان میں آج معاونت ختم کر دے تو یہ لوگ چھ ماہ تک یہاں نہیں رہیں گے۔‘
معید یوسف نے داسو واقعے کے حوالے سے کہا کہ چین کی ٹیم نے تحقیقات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے، پاکستان اور چین کے تعلقات بہت مضبوط ہیں۔
’دشمن سی پیک کو ناکام بنانے کے لیے ہر حد تک جائے گا، بھارت کا ایک سیل سی پیک کے خلاف کام کر رہا ہے، ہم نے یہ معاملہ ڈوزیئر میں بھی اٹھایا ہے۔ انڈیا کی پاکستان میں دہشت گردی بالکل واضح ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ انڈیا کے وزیر خارجہ نے ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر خود اعتراف کیا ہے، فیٹف کو غیر سیاسی رہنا چاہیے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ’نواز شریف نے اگر ذاتی حیثیت میں یہ ملاقات کی ہے تو اس کی تفصیلات سامنے لائیں‘ (فائل فوٹو: پی آئی ڈی)

معید یوسف نے بتایا کہ ’انڈیا نے مذاکرات کے لیے رابطہ کیا تھا۔ ہم نے انڈیا سے کہا ہے کہ اگر سنجیدہ ہے تو پانچ اگست کا اقدام واپس لے اور مذاکرات کے لیے سنجیدہ رویہ اپنائے۔ پاکستان انڈیا سے اچھے تعلقات چاہتا ہے لیکن انڈیا کو فاشسٹ رویے کو ترک کرنا ہوگا۔‘
اس سے قبل پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ ’نواز شریف کی افغان سکیورٹی کونسل کے مشیر سے ملاقات افسوس ناک ہے۔‘
سنیچر کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ’کیا مسلم لیگ ن کی سینیئر قیادت کو نواز شریف نے اس ملاقات سے قبل بتایا۔ کیا پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی نے انہیں اس ملاقات کی اجازت دی؟ ‘
انہوں نے کہا کہ ’نواز شریف نے اگر ذاتی حیثیت میں یہ ملاقات کی ہے تو انہیں چاہیے کہ وہ اس ملاقات کی تفصیلات سامنے لائیں، وہ تین مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم رہ چکے ہیں۔‘

فواد چوہدری نے کہا کہ ’انڈیا نے افغان سرحد کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی‘ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی افغان سکیورٹی کونسل کے مشیر کے ساتھ تصاویر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’ادارہ جاتی ملاقاتوں کی بات اور ہے اور ذاتی ملاقات کی بات دوسری ہے۔‘
فواد چوہدری نے کہا کہ ’انڈیا نے افغانستان کے ساتھ متصل افغان سرحد کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔ انڈیا پر ایسی حکومت مسلط ہے جو آر ایس ایس کے انتہا پسندانہ نظریات سے متاثر ہے۔ وہ ہندتوا کے انتہا پسند نظریے پر کاربند ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مسلم لیگ ن کو اس ملاقات سے متعلق وضاحت دینی چاہیے۔ اس ملاقات کی آڈیو پاکستان کے عوام کے ساتھ شیئر کی جائے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’پاکستان نے افغان سلامتی کونسل کے دفتر کے ساتھ تمام رابطے ختم کر دیے ہیں۔‘
دوسری جانب مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے سنیچر کو ایک ٹوئٹر بیان میں کہا ہے کہ ’سفارت کاری کا اصول ہے کہ سب سے بات چیت کی جائے، ان کا نکتہ نظر سنا جائے اور اپنا پیغام بھی پہنچایا جائے، لیکن اس حکوت کو یہ بات نہیں سمجھ آتی، یہی وجہ ہے کہ عالمی سطح پر مکمل ناکامی کا سامنا ہے۔‘
خیال رہے کہ جمعے کے روز نیشنل سکیورٹی کونسل کے ٹوئٹر سے نواز شریف کی افغان این ایس سی کے مشیر حمد اللہ محب کے ساتھ ملاقات کی تصویر جاری کی گئی تھی جس پر سوشل میڈیا پر شدید ردعمل دیکھنے میں آرہا ہے۔ 
پریس کانفرنس میں موجود مشیرِ داخلہ شہزاد اکبر نے کہا کہ ا’نڈیا کی جانب سے جاسوسی سافٹ ویئر کے استعمال سے پاکستان کی خود مختاری پر حملہ کیا گیا ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’انڈیا کے اس اقدام کے خلاف کارروائی سے متعلق چند تجاویز زیر غور ہیں جن میں اس معاملے کو اقوام متحدہ اور اس کے ذیلی اداروں کے علاوہ یورپی یونین کی سطح پر اٹھانا شامل ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’انڈیا کی جانب سے وزیراعظم پاکستان کے فون کی ہیکنگ کی کوشش پرائیویسی کے حقوق کی خلاف ورزی ہے جس کی بنیاد پر مختلف عالمی فورمز پر اس معاملے کی قانونی چارہ جوئی کی تجویز پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔

شیئر: