Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مریم نواز سے متعلق بیان: علی امین گنڈاپور پھر ناقدین کے نشانے پر

ووٹ ڈالنے کا سلسلہ 25 جولائی کو صبح 8 سے شام 5 بجے تک جاری رہے گا (فوٹو: پی ٹی آئی)
پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں عام انتخابات کے انعقاد میں چند گھنٹے باقی ہیں ایسے میں جہاں سیاسی رہنماؤں نے زمین پر ماحول گرما رکھا ہے وہیں سوشل ٹائم لائنز بھی پیچھے نہیں رہیں۔
کہیں اپنی پارٹی کی حمایت اور مخالفین کو نیچا دکھانے کی کوششیں غالب ہیں تو کہیں مختلف رہنماؤں کی تقاریر پر طبع آزمائی کی جا رہی ہے۔ تحریک انصاف کے وزیربرائے امور کشمیر علی امین گنڈا پور حالیہ بحث کا موضوع بنے تو انتخابی مہم کے دوران کی گئی ان کی تقریر کا ایک حصہ حامیوں و ناقدین کی توجہ کا مرکز ٹھہرا۔
انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز شریف پر قومی دولت سے علاج کا الزام دھرا اور سب کچھ سامنے لانے کی دھمکی دی تو جہاں بہت سے لوگ ان سے متفق دکھائی دیے وہیں دیگر اس لہجے اور انداز کی مخالفت کرتے رہے۔
علی امین گنڈا پور کی تقریر میں مریم نواز سے متعلق کی گئی گفتگو کا کلپ ٹائم لائنز پر جوں جوں شیئر ہوتا گیا ان پر تنقید کا سلسلہ بھی بڑھتا چلا گیا، ایک موقع پر ان کے خلاف بنایا گیا ٹرینڈ ٹوئٹر پر سب سے زیادہ نمایاں رہا۔
معاملے پر گفتگو میں حصہ لینے والے صارفین نے وزیربرائے امور کشمیر کے لب و لہجے کا ناپسند کیا تو وزیراعظم عمران خان سے بھی سوال کر ڈالا۔
ٹیلی ویژن میزبان نسیم زہرا نے لکھا کہ ’وزیراعظم عمران خان، اپنی سیاسی جدوجہد کے دوران گندگی اور غلاظت کو درست سمجھیں گے؟ آپ نے قانون کی حکمرانی اور اہل اداروں کے ذریعے حکومت کا وعدہ کیا تھا ور آج طاقت میں آپ ایسی غلاظت کو مہمیز دے رہے ہیں؟‘

پاکستان میں حکمراں جماعت پی ٹی آئی کے حامی صارفین نے علی امین گنڈا پور پر اعتراض کرنے والوں کو ’دہرے معیارات‘ کا طعنہ دیا تو پوچھا کہ جب مریم نواز شریف کی جانب سے وزیراعظم اور ان کے بچوں سے متعلق نامناسب انداز اپنایا گیا تو اس وقت مذمت کرنے والے کہاں تھے؟
 

وفاقی وزیر کے بیانات پر کچھ صارفین نے ایک خاتون رہنما سے متعلق اس طرح کے طرز گفتگو کو نامناسب کہا تو کچھ ایسے بھی تھے جن کے مطابق جیسا کیا جائے گا ویسے ردعمل کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔
 

وفاقی وزیر کے دفاع میں سامنے آنے والوں کے ساتھ پارٹی کا آفیشل ہینڈل شامل ہوا تو چند روز قبل کے ایک واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ’علی امین گنڈاپور نے انکی کرپشن کی بات کی تو انکو اخلاقیات یاد آ گئیں۔ کرپشن ایکسپوز ہوئی تو عورت کارڈ کھیلنے لگیں۔‘
 

سیاسی جماعت کی جانب سے اپنے وزیرکی حمایت کا انداز کچھ صارفین کو نامناسب لگا تو اس کا اظہار بھی کیا گیا۔
تجزیہ کار اور ماہر قانون ریما عمر نے اپنے ردعمل میں لکھا کہ ’پی ٹی آئی پرجوش ہجوم کے سامنے مخالفین کے لیے متشدد اور بھڑکانے والی زبان کے استعمال کی باقاعدہ توثیق کر رہی ہے۔ ایک خاتون سیاستدان کو ہدف بناتے ہوئے اس کی سیاست کے بجائے ظاہر اور حلیہ کو نشانہ بنایا گیا تو اسے سراہا جا رہا ہے۔‘
ریما

پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کی جانب سے بھی انتخابی مہم میں علی امین گنڈاپور کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے پارٹی کے آفیشل ہینڈل کی جانب سے استعمال کیا گیا ہیش ٹیگ استعمال کیا جاتا رہا۔
وفاقی وزیر اسد عمر نے ایک موقع پر علی امین گنڈا پور کی حمایت میں ٹویٹ کرتے ہوئے ’محنت اور دلیری سے الیکشن کمپین‘ چلانے کا اعتراف کیا تو کچھ صارفین نے ’مخالف خاتون کے بارے میں متشدد بیان پر پارٹی قیادت کی ڈانٹ ڈپٹ‘ کو خارج از امکان قرار دے ڈالا۔

مریم نواز شریف کی جانب سے وزیراعظم کے بچوں کے متعلق بیان کا تذکرہ ہوا تو کئی صارفین نے عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائما گولڈ سمتھ اور ن لیگی رہنما کی ٹویٹر گفتگو کے سکرین شاٹ بھی شیئر کیے۔
جمائما گولڈ سمتھ نے مریم نواز کو مینشن کرتے ہوئے ان کا بیان نقل کیا کہ ’میرے بچے یہودیوں کی گود میں پلے‘ اور ساتھ لکھا کہ ’میں نے سیاستدانوں اور میڈیا کی جانب سے ایک دہائی کے یہود مخالف حملوں کے بعد 2004 میں پاکستان چھوڑا لیکن یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔‘
جواب میں مریم نواز شریف نے اپنی ٹویٹ میں لکھا تھا کہ ’مجھے آپ میں، آپ کی اولاد یا آپ کی ذاتی زندگیوں میں کوئی دلچسپی نہیں کیونکہ میرے پاس کرنے اور کہنے کو بہتر چیزیں ہیں۔ اگر آپ کے سابقہ شوہر دوسروں کی فیملیز کو بیچ میں لائیں گے تو دیگر بھی کہنے کو بہت کچھ رکھتے ہیں۔ آپ اپنے سابقہ شوہر کو الزام دے سکتی ہیں۔‘
 

علی امین گنڈا پور کے بیان کے بعد خواتین سے متعلق گفتگو کا انداز اور گزشتہ مواقع موضوع بنے تو کچھ صارفین قدرے پرانی یادیں کھنگال لائے۔
ضمیر احمد ملک نامی ٹویپ نے لکھا ’ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، ان (مریم نواز) کے خلاف ایسی زبان کا استعمال اخلاقی طور پر کمزور بات ہے۔ تاہم یہ ان لوگوں سے قدرت کا انتقام ہے جنہوں نے آج تک سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی کردار کشی پر معافی نہیں مانگی، آج ان کا خاندان اسی رویے کا نشانہ بنا جو مجرمانہ ہے۔‘
 

وزیر برائے امور کشمیر علی امین گنڈا پور کی تقریر اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے اس کی حمایت و مخالفت کا سلسلہ اتنا بڑھا کہ معاملے سے متعلق بننے والے دو ٹوئٹر ٹرینڈز میں چند گھنٹوں کے دوران 90 ہزار سے زائد ٹویٹس کی گئیں۔

شیئر: