Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’افغان فوجیوں کی مدد کے لیے طالبان کے خلاف فضائی حملے جاری رکھیں گے‘

کئی اضلاع میں افغان فوج اور طالبان کے درمیان لڑائی جاری ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ایک اعلیٰ امریکی عسکری عہدے دار کا کہنا ہے کہ امریکہ طالبان کے خلاف افغان فوجیوں کی مدد کے لیے فضائی حملے جاری رکھے گا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اتوار کو کابل میں صحافیوں کو جنرل کینتھ میکنزی نے بتایا کہ امریکہ نے گذشتہ کئی دنوں سے افغان افواج کی مدد کے لیے فضائی حملوں میں اضافہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر طالبان نے حملے جاری رکھے تو ہم آنے والے ہفتوں میں افغان فوج کی بھرپور مدد کے لیے تیار ہیں۔
جمعرات کو امریکہ نے طالبان کے خلاف افغان فورسز کی مدد کے لیے فضائی حملوں کی تصدیق کی تھی۔
پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے کہا تھا کہ گذشتہ کئی روز کے دوران ہم نے فضائی حملے کیے۔
مئی میں امریکی افواج کے انخلا کے اعلان کے بعد افغانستان میں طالبان نے حملے شروع کیے۔
افغان طالبان نے متعدد اضلاع پر قبضہ اور سرحدی راہداریوں پر قبضہ کر لیا ہے جبکہ متعدد صوبائی دارالحکومتوں کا گھیراؤ کر لیا ہے۔
جنرل کینتھ میکنزی نے اعتراف کیا آنے والے دن افغان حکومت کے لیے مشکل ترین ہوں گے تاہم انہوں نے کہا کہ طالبان کہیں بھی فتح کے قریب نہیں۔
جنرل کینتھ میکنزی کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب طالبان کے روایتی گڑھ قندھار میں طالبان اور افغان سکیورٹی فورسز کے درمیان جاری لڑائی کے باعث ہزاروں کی تعداد میں خاندان نقل مکانی کر گئے ہیں۔
صوبہ قندھار کے نائب گورنر لالئی دستگیر نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’سکیورٹی فورسز بالخصوص پولیس کی غفلت کے باعث طالبان شہر کے اس حد تک قریب آنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ افغان سکیورٹی فورسز کو منظم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
تقریباً ایک لاکھ 54 ہزار کے قریب بے گھر ہونے والے افراد کے لیے مقامی حکام نے چار کیمپ قائم کر دیے ہیں۔
افغان عوام کو خدشہ ہے کہ آنے والے دنوں میں لڑائی میں شدت آئے گی۔

شیئر: