Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آذربائیجان کے ساتھ جھڑپوں میں آرمینیا کے تین فوجی ہلاک

گذشتہ سال آذربائیجان نے کاراباخ اور گردو نواح کے علاقوں کا کنٹرول حاصل کر لیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان سرحد پر شدید جھڑپوں میں آرمینیا کے تین فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دونوں ممالک کی وزارت دفاع نے جھڑپوں کی تصدیق کرتے ہوئے ایک دوسرے کو محاذ آرائی کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
گذشتہ چند ہفتوں سے آرمینیا اور آذربائیجان کی سرحد پر حالات کشیدہ ہیں جبکہ کئی مرتبہ فائرنگ کے واقعات بھی پیش آئے ہیں۔
آرمینیا کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ ’بدھ کے روز آذربائیجان کے سرحدی علاقے کیلبجار کے قریب شدید لڑائی کے نتیجے میں آرمینیا کے تین فوجی ہلاک جبکہ دو زخمی ہوئے ہیں۔‘
آرمینیا کی وزارت خارجہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’آذربائیجان کی فوج آرمینیا کے خودمختار علاقے پر غیر قانونی طور پر موجود ہے اور آذربائیجان جان بوجھ کر صورت حال کو مزید کشیدہ کر رہا ہے۔‘
دوسری جانب آذربائیجان کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ ’آرمینیا کی سکیورٹی فورسز نے کیلبجار کے مقام پر آذربائیجان کے فوجیوں کو فائرنگ کا نشانہ بنایا ہے جس کے نتیجے میں دو فوجی اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔‘
وزارت دفاع نے مزید کہا کہ ’آذربائیجان نے روس کی تجویز کردہ جنگ بندی کو تسلیم کرتے ہوئے مقامی وقت کے مطابق صبح دس بجے سے عمل درآمد شروع کر دیا تھا تاہم آرمینیا کی سکیورٹی فورسز نے ٹینکوں اور مارٹرز کے ذریعے شیلنگ کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔
آذربائیجان کے مطابق ’محاذ آرائی کی تمام تر ذمہ داری آرمینیا پر عائد ہوتی ہے۔‘

متنازع علاقے میں امن کے قیام کے لیے روس نے فوج تعینات کی ہے۔ فوٹو اے ایف پی

خیال رہے گزشتہ سال نگورنو کاراباخ کے متنازع علاقے پر چھ ہفتے جاری رہنے والی جنگ کے دوران چھ ہزار 500 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ روس کی مدد سے دونوں ممالک نے جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے بعد آذربائیجان نے متنازع علاقے کا قبضہ واپس حاصل کر لیا تھا۔
آرمینیا نے سرحد پر چھڑپوں کے متعدد واقعات اور کئی مقامات پر قبضے کا الزام آذربائیجان کی سکیورٹی فورسز پر عائد کیا ہے۔
گزشتہ سال ہونے والی لڑائی کے نتیجے میں آذربائیجان نے کاراباخ اور گردو نواح کے علاقوں کا کنٹرول حاصل کر لیا تھا جن پر سنہ 1994 میں آرمینیا کی فوج نے قبضہ کیا تھا۔
جنگ بندی پر عمل درآمد کو یقینی بنانے اور امن قائم کرنے کی غرض سے روس نے متنازع علاقے میں دو ہزار فوجی تعینات کیے ہوئے ہیں ۔
آرمینیا کے وزیراعظم نیکول باشیان نے روس کے صدر ولادیمیر پوتن سے عسکری مدد فراہم کرنے کا کہا ہے۔ آرمینیا کے وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ آذربائیجان کے چھ سو فوجی آرمینیا کے علاقے میں تعینات ہیں تاہم آذربائیجان نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔
امریکہ اور فرانس نے آذربائیجان سے نگورنو کاراباخ کے علاقے سے اپنی فوج نکالنے کا مطالبہ کیا ہے۔

شیئر: