Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نور مقدم کیس: ملزم ظاہر جعفر کا جھوٹ پکڑنے کا ٹیسٹ ہوگیا

عدالت نے فریقین کے وکلا اور تفتیشی افسر کو نوٹس جاری کیے۔ (فائل فوٹو: اسلام آباد پولیس)
نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کا پنجاب فرانزک لیبارٹری میں پولی گرافک ٹیسٹ مکمل ہو گیا ہے۔
اسلام آباد پولیس جمعے کو ملزم ظاہر جعفر کو لے کر لاہور پہنچی جہاں ان کا پولی گرافک ٹیسٹ لیبارٹری کے ماہرین نے کیا۔
پنجاب فرانزک لیبارٹری کے اعلیٰ حکام نے پولی گرافک ٹیسٹ مکمل ہونے کی تصدیق کی ہے۔
ملزم ظاہر جعفر کو سخت سکیورٹی میں لاہور لایا گیا۔
قبل ازیں ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی ضمانت کی درخواست پر عدالت نے چار اگست کو دلائل طلب کر لیے ہیں۔
اسلام آباد کے ایڈشنل سیشن جج محمد سہیل کی عدالت میں ذاکر جعفر اور عصمت آدم کی جانب سے وکلا پیش ہوئے۔
ایڈشنل سیشن جج نے استفسار کیا کہ کیس کا تفتیشی افسر کہاں ہے؟ جس پر سرکاری وکیل ساجد چیمہ نے بتایا مقدمہ کے تفتیشی افسر ویڈیو فرانزک کرانے لاہور گئے ہوئے ہیں، فائل بھی ابھی ان ہی کے پاس ہے۔
شوکت مقدم کی جانب سے عدالت میں وکیل کرنے کے لیے مہلت دینے کی استدعا کی گئی جو کہ منظور کر لی گئی۔ عدالت نے کہا کہ آپ وکالت نامہ جمع کروا لیں تاکہ کیس کے ریکارڈ کا حصہ بنایا جا سکے۔ 
ملزم ظاہر جعفر کی والدہ عصمت آدم جی کے وکیل اسد جمال نے عدالت سے استدعا کی کہ ’پیر سے گرمیوں کی چھٹیاں شروع ہو رہی ہیں عدالت کل کی تاریخ دے دے۔ انہوں نے کہا کہ میری مؤکلہ خاتون ہیں اور انہیں بغیر کسی وجہ سے جیل میں ڈالا گیا ہے۔‘
عدالت نے فریقین کے وکلا اور تفتیشی افسر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے درخواست پر سماعت چار اگست تک ملتوی کر دی۔
خیال رہے کہ نور مقدم قتل کیس میں 25 جولائی کوملزم ظاہر جعفر کے والدین ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی کو بھی پولیس نے گرفتار کر لیا تھا۔
اس وقت سماجی حلقوں میں اس کیس کافی زیادہ بات چیت ہو رہی ہے۔ طارق غفار نامی ایک شخص نے گذشتہ روز آن لائن پیلٹ فارم ’گو فنڈ می‘ پر نور مقدم کیس سے متعلق معلومات فراہم کرتے ہوئے عطیات جمع کروانے کی درخواست کی جس کے بعد اب تک 40 ہزار ڈالر سے زائد چندہ اکٹھا کیا جا چکا ہے۔

شیئر: