Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہماری حکومت نے عوام کو پورا سچ نہیں بتایا: حسن روحانی

حسن روحانی نے کہا کہ ’اگر ہم سے کوئی کوتاہی ہوئی تو ہم لوگوں سے معذرت کرتے ہیں اور ان سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ہمیں معاف کر دیں۔‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ایران کے حال ہی میں سبکدوش ہونے والے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ وہ اپنے آٹھ سالہ دور حکومت کے دوران ’عوام کو پورا سچ نہیں بتا سکے۔‘ 
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق حسن روحانی کا اتوار کو یہ تبصرہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ان کی حکومت کے عہدے دار حالیہ مہینوں میں کورونا وبا سے لے کر عوامی احتجاج کو ہوا دینے والے پانی کے بحران کے معاملے میں سخت رویہ اپنائے ہوئے ہیں۔
کچھ روز قبل ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی جانب سے جوہری مذاکرات میں ناکامیوں کے بارے میں لیکچر دیا گیا تھا، اس کے بعد صدر روحانی کے ان ریمارکس کا مقصد اپنے دور حکومت میں درپیش مسائل کو تسلیم کرنا تھا۔
خیال رہے کہ ایران کے نومنتخب صدر ابراہیم رئیسی جو خامنہ ای کے پیروکار بھی ہیں، جمعرات کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔
سبکدوش ہونے والے صدر حسن روحانی نے اپنی کابینہ کی آخری میٹنگ میں کہا ہے کہ ’میں نے جو کچھ عوام کو بتایا وہ حقیقت کے متوازی تو نہیں تھا لیکن ہم نے سچائی کا ایک حصہ لوگوں کو نہیں بتایا کیونکہ میں اسے مفید نہیں سمجھتا تھا اور مجھے خوف تھا کہ یہ قومی یکجہتی کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔‘
 صدر حسن روحانی نے یہ وضاحت نہیں کہ ان کی اس تبصرے سے مراد کیا ہے تاہم جنوری 2020 میں ان کی حکومت کے دوران پاسداران انقلاب نے غلطی سے ایک کمرشل جہاز مار گرایا تھا جس میں 176 مسافر سوار تھے، حکومت  نے کئی دن تک اس واقعے کو تسلیم کرنے سے انکار کیا یہاں تک کہ مغربی ممالک نے اس واقعے پر اپنے شکوک وشبہات کا اظہار شروع کیا۔
ایرانی ملائیت میں نسبتاً معتدل سمجھے جانے والے حسن روحانی نے زور دے کر کہا ہے کہ ’انہوں نے اور ان کی ٹیم نے اپنی پوری کوشش کی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر ہم سے کوئی کوتاہی ہوئی تو ہم لوگوں سے معذرت کرتے ہیں اور ان سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ہمیں معاف کر دیں۔‘
انہوں نے عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کی طرف اشارہ بھی کیا کہ جس میں ایران اقتصادی پابندیاں ہٹائے جانے کے بدلے میں یورینیم کی افزودگی کو محدود کرنے پر راضی ہوا تھا۔ تاہم یہ معاہدہ بعد میں بگاڑ کا شکار ہو گیا تھا۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مئی 2018 میں یک طرفہ طور پر اس معائدے سے امریکا کو الگ کر دیا تھا۔
حسن روحانی نے ایران کے کئی موجودہ مسائل کو ٹرمپ کے اس فیصلے کا نتیجہ قرار دیا جس کے نتیجے میں ایرانی ریال کی قدر میں کمی آ گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ 2020 میں اقوام متحدہ کی جانب سے ہتھیاروں پر پابندی کے خاتمے کے بعد ایران اپنی مسلح افواج کو اپ گریڈ کرنا چاہتا تھا لیکن مالی مشکلات کی وجہ سے ایسا نہیں ہو سکا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’پابندیوں اور تیل نہ بیچنے کی وجہ سے ہمارے پاس رقم نہیں تھی ورنہ معاہدہ تو مکمل طور پر تیار تھا۔‘

شیئر: