Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل کو ایران سے متعلق فیصلہ کرنے کا اختیار ہے: وائٹ ہاؤس

انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ امریکہ اسرائیل، برطانیہ اور رومانیہ  کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ گذشتہ ہفتے عمان کے ساحل کے قریب اسرائیلی آئل ٹینکر پر حملے کے بعد اسرائل ایران سے متعلق ’وہ فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتا ہے جو اسے مناسب لگے۔‘
امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل نے اسرائیل سے تعلق رکھنے والے آئل ٹینکر پر مہلک حملے کا الزام ایران پر لگایا ہے۔ تاہم ایران نے اس میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اخبار الشرق الاوسط نے وائٹ ہاؤس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ایران کے اقدامات ایک غیر محدود جوہری پروگرام کی روشنی میں چیلنج اور خطرہ ہیں۔
پیر کو واشنگٹن میں وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ امریکہ کو ’یقین ہے کہ یہ حملہ ایران نے کیا ہے۔‘
اس دوران اسرائیل کے وزیر دفاع نے بھی گذشتہ روز کہا تھا کہ جہاز پر ایران کا مبینہ حملہ ایران کی جانب سے ’کشیدگی میں اضافے‘ کا ایک قدم ہے۔ انہوں نے حملے کے خلاف بین الاقوامی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیل کے وزیر دفاع بینی گانٹز نے اسرائیلی پارلیمنٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرسر سٹریٹ ہونے والا ڈرون حملہ، جس میں عملے کے دو ارکان ہلاک ہوئے تھے، ’بین الاقوامی قانون اور انسانی اخلاقیات‘ کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے گذشتہ سال بین الاقوامی شپنگ پر ہونے والے حملوں میں سے کم از کم پانچ کا الزام ایران پر لگایا۔
اب تک اسرائیلی آئل ٹینکر پر حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی ہے تاہم ایران نے ماضی میں کیے جانے والے حملوں میں ’خودکش‘ ڈرونز کا استعمال کیا ہے۔
سال 2018 میں ایران کے جوہری معاہدے کے ختم ہونے کے بعد خطے میں کمرشل جہازوں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

بینی گانٹز کا کہنا تھا کہ ایران اسلحہ کی خطرناک دوڑ کا آغاز کر رہا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

بینی گانٹز کا کہنا تھا کہ ’یہی وجہ ہے کہ ہمیں ایران کے خلاف کارروائی کرنی ہوگی۔ جو نہ صرف جوہری ہتھیاروں کے لیے کوشاں ہے بلکہ اسلحہ کی ایک خطرناک دوڑ کا بھی آغاز کر رہا ہے اور دہشتگرد ملیشیا کے ذریعے مشرق وسطیٰ کو غیر مستحکم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ یہ ملیشیا ایران، یمن، عراق اور خطے کے دیگر ممالک میں ہزاروں ڈرونز سے لیس ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران کے جوہری معاہدے کے لیے اگر مستقبل میں عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان کوئی معاہدہ ہوتا ہے تو ایران کی ’خطے میں جارحیت اور بے گناہ افراد اور عالمی معیشت کو نقصان پہنچانے‘ سے بھی نمٹنا ہوگا۔  
انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ مستقبل کا نہیں بلکہ ’ٹھوس اور فوری خطرہ ہے۔‘
العریبیہ کے مطابق انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ امریکہ اسرائیل، برطانیہ اور رومانیہ کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے اور اب ایک ’اجتماعی ردِ عمل دیا جائے گا۔‘
انہوں نے اس ردِ عمل کی تفصیلات نہیں دیں۔
انٹونی بلنکن نے وزارت خارجہ میں صحافیوں کو بتایا کہ ’یہ ایران کی جانب سے کیے جانے والے حملوں جیسا ہے جیسے ماضی کے واقعات میں بھی دھماکہ خیز ڈرونز استعمال کیے گئے ہیں۔ کمرشل مقصد سے جانے والے پُر امن جہاز پر حملے کا کوئی جواز نہیں تھا۔‘

شیئر: