Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان میں طالبان کا ایک اور صوبائی دارالحکومت پر قبضہ

برطانیہ نے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ ہنگامی انخلا کا انتظار نہ کریں اور افغانستان سے نکل جائیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
افغانستان میں حکام کے مطابق افغان طالبان نے صوبہ جوزجان کے صوبائی دارالحکومت شبرغان پر قبضہ کر لیا ہے۔ 
گذشتہ 24 گھنٹوں یہ افغان طالبان کے قبضے میں جانے والا دوسرا صوبائی دارالحکومت ہے۔ 
جوزجان کے ڈپٹی گورنر قادر ملیا نے خبررساں ادارے اے ایف کو بتایا کہ ’حکومتی افراج اور حکام ہوائی اڈے تک دھکیل دیا گیا ہے۔‘ 
خیال رہے کہ شبرغان افغان جنگجو عبدالرشید دوستم کا آبائی علاقہ ہے جو گذشتہ ہفتے ترکی سے علاج کے بعد وطن لوٹے ہیں۔ 
افغان طالبان نے مئی میں غیرملکی افواج کے انخلا کے آغاز کے بعد افغانستان کے دوردراز کے کئی میں حملوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ 
ڈپٹی گورنر کے مطابق جمعے کو نمروز صوبے کا شہر زرنج ’بغیر کسی لڑائی کے‘ طالبان کے قبضے میں چلا گیا تھا، جو ان کے قبضے میں جانے والا پہلا صوبائی دارالحکومت تھا۔ 
جنوبی صوبے نمروز کی پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ زرنج کو شدت پسندوں نے اس لیے قبضے میں لیا کیونکہ مغرب حمایت یافتہ حکومت کی جانب سے مدد میں کمی رہی۔
طالبان کے ترجمان نے ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں کہا کہ ’صوبے کو ’مکمل طور پر آزاد‘ کرا لیا گیا ہے اور گورنر ہاؤس، پولیس ہیڈ کوارٹر اور دوسرے سرکاری مقامات کا کنٹرول سنبھال لیا گیا ہے۔‘
زرنج کے مقابلے میں شبرغان میں طالبان کے خلاف مزاحمت دیکھنے میں آئی تاہم دوستم کے ایک ساتھی نے شہر پر قبضہ ہونے کی تصدیق کی ہے۔

سلامتی کونسل اجلاس میں مدعو ہونے سے روکنا افسوسناک ہے: پاکستان

دریں اثنا پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان  زاہد حفیظ چودھری  کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ افغانستان کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہونے والی بحث میں فغانستان کے قریب ترین ہمسائے کے طورپر پاکستان کو مدعو ہونے سے روکنا افسوسناک ہے۔
ان کے مطابق عالمی برادری افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کا اعتراف کرچکی ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اجلاس میں افغانستان کے نمائندے کے گمراہ کن پروپیگنڈے اور بے بنیاد الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

صدر سلامتی کونسل نے اجلاس میں پاکستان کو اپنا نکتہ نظر اور تجاویز پیش کرنے سے روکا اور سلامتی کونسل کا پلیٹ فارم پاکستان مخالف بیانیہ پھیلانے کے لئے استعمال ہونے دیا گیا۔’
ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں افغانستان کے نمائندے کے گمراہ کن پروپیگنڈے اور بے بنیاد الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔
دوسری جانب اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کا کہنا ہے کہ انہیں بہت افسوس ہے کہ افغانستان کے معاملے پر ہونے والے سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستان کی شرکت کی درخواست کو قبول نہیں کیا گیا۔
پاکستان کے مستقل مندوب کے آفیشل اکاؤنٹ سے سنیچر کو کیے گئے ایک ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ ’یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے کیونکہ پاکستان، افغانستان کا پڑوسی ملک ہے اور افغانستان کے امن اور استحکام میں براہ راست حصہ دار ہے۔‘
خیال رہے جمعے کو افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد بننے والی صورت حال کے حوالے سے سکیورٹی کونسل کا اجلاس منعقد ہوا تھا۔
اقوام متحدہ میں افغانستان کے سفیر غلام اسحاق زئی نے اجلاس کے دوران پاکستان پر طالبان کو محفوظ پناہ گاہیں اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کرنے کا الزام عائد کیا۔
اس اجلاس میں ہونے والی گفتگو کے حوالے سے اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن نے سنیچر کو کہا ہے کہ ’وہ پاکستان کے اوپر لگائے جانے والے الزامات کی شدید مذمت کرتے ہیں اور یہ الزامات وہ لوگ لگا رہے جو افغانستان میں دیرپا امن نہیں دیکھنا چاہتے۔‘
مشن کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان اپنی سرزمین افغانستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے والے لوگوں کو کبھی استعمال نہیں کرنے دے گا۔‘

امریکہ اور برطانیہ کی اپنے شہریوں کو فوری افغانستان چھوڑنے کی ہدایت

امریکہ اور برطانیہ نے اپنے شہریوں کو جلد از جلد افغانسان چھوڑنے کی ہدایت کی ہے۔
کابل میں امریکی سفارت خانے کی جانب سے اپنے شہریوں کو کہا گیا ہے کہ وہ دستیاب کمرشل فلائٹس کے ذریعے فوری طور پر ملک سے نکل جائیں۔
 فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برطانیہ نے اپنے شہریوں کو انتباہ کیا ہے کہ افغانستان میں لڑائی کی وجہ سے سکیورٹی کی صورت ابتر ہو رہی ہے، اس لیے وہ فوری طور پر افغانستان چھوڑ دیں۔
جمعے کو دفتر خارجہ اور کامن ویلتھ آفس کی ویب سائٹ کو اپ ڈیٹ کرتے ہوئے افغانستان کا سفر کرنے والوں کو خبردار کیا گیا اور کہا گیا ہے کہ ’ان میں سے اگر اب بھی کوئی وہاں موجود ہے تو وہاں سے نکل جائے۔‘
برطانوی دفتر خارجہ کے مطابق ہنگامی انخلا کا انتظار نہ کیا جائے کیونکہ اس ضمن میں مدد بہت محدود ہوگی۔

طالبان نے دو صوبوں کے دارالحکومتوں پر قبضہ کر لیا ہے (فوٹو: روئٹرز)

یہ وارننگ افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا اور طالبان کی جانب سے وسیع پیمانے پر جنگی حملوں کے بعد سامنے آئی ہے۔ برطانیہ کے دفتر خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’دہشت گرد افغانستان بھر میں حملوں کے لیے کئی جدید طریقے بھی استعمال کر رہے ہیں۔‘

’افغانستان پر سلامتی کونسل کا اجلاس انڈین سازش‘

ٹوئٹر پر بھی صارفین سلامتی کونسل کی جانب سے پاکستان کی درخواست قبول نہ کیے جانے پر شکایت کرتے نظر آ رہے ہیں۔

صحافی متین حیدر کہتے ہیں کہ ’افغانستان پر بلایا جانے والا سلامتی کونسل کا اجلاس ایک انڈین پلان تھا جس کا مقصد افغانستان کی صورتحال پر پاکستان کو موردالزام ٹھرانا اور بدنام کرنا تھا۔‘

فوج کے سابق افسر شفاعت خان بھی سمجھتے ہیں کہ ’اجلاس میں شرکت کی پاکستانی درخواست کے مسترد کیے جانے کی وجہ انڈیا کا سلامتی کونسل کا صدر ہونا ہے۔‘

شیئر: