Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغان طالبان کا سرِپُل اور قندوز پر قبضہ، حکومتی فورسز پسپا

فغان حکام کا کہنا ہے کہ سنیچر کو ہونے والی ہلاکت سے قبل کم از کم سات افغان پائلٹس ہلاک ہو چکے ہیں۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
افغان طالبان نے اتوار کو ’شدید لڑائی‘ کے بعد مزید دو صوبائی دارالحکومتوں قندوز اور سرِپُل پر قبضہ کر لیا ہے جس کی مقامی رہائشیوں نے تصدیق کی ہے۔
امریکہ نے افغانستان کے مختلف شہروں میں طالبان کی جانب سے نئی کارروائیوں اور ’غیر قانونی قبضے‘ کی مذمت کی ہے۔
کابل میں امریکی سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’طالبان کا زبردستی حکمرانی مسلط کرنے کے یہ اقدامات ناقابل قبول ہیں اور یہ اقدامات اس دعوے کی بھی تردید کرتے ہیں کہ طالبان مذاکرات کے ذریعے افغان مسئلے کا حل چاہتے ہیں۔‘
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شدت پسندوں نے جمعے سے اب تک چار صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کیا ہے جس سے حکومتی فورسز پسپا ہوتی نظر آ رہی ہیں۔
قندوز کے ایک رہائشی نے شہر کا احوال بتاتے ہوئے کہا ہے کہ شہر میں ’مکمل طور پر افراتفری‘ کی صورتحال ہے۔​
طالبان نے ایک بیان میں شہروں پر قبضے کے حوالے سے کہا ہے کہ ’شدید لڑائی کے بعد مجاہدین نے اللہ کے فضل سے قندوز پر قبضہ کر لیا ہے۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’مجاہدین نے سرِپُل شہر اور وہاں موجود حکومتی عمارتوں اور تمام تنصیبات پر قبضہ کر لیا ہے۔‘
سرِپُل میں خواتین کے حقوق کی سماجی کارکن پروینہ عظیمی نے اے ایف پی کو فون پر بتایا کہ حکومتی عہدیدار اور بقیہ فوجی اہلکار شہر سے تین کلومیٹر پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ ایک طیارہ آیا مگر وہ لینڈ نہیں کر سکا۔‘
دوسری جانب افغان وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ سرکاری فورسز اہم تنصیبات کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیے لڑ رہی ہیں۔

قندوز کے ایک رہائشی نے شہر کا احوال بتاتے ہوئے کہا ہے کہ شہر میں ’مکمل طور پر افراتفری‘ کی صورتحال ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’کمانڈو فورسز نے کلیئرنگ آپریشن شروع کیا ہے۔ کچھ علاقوں بشمول قومی ریڈیو اور ٹی وی عمارتوں کو دہشت گرد طالبان سے پاک کر دیا گیا ہے۔‘
قبل ازیں قندوز کی صوبائی کونسل کے رکن امرالدین ولی کا کہنا تھا کہ ’شہر کے مختلف حصوں میں گلی گلی شدید لڑائی جاری ہے۔ کچھ سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے ہوائی اڈے کی طرف پسپائی اختیار کر لی ہے۔‘
شہر کے ایک رہائشی نے فون پر بتایا کہ ’طالبان شہر کے مرکزی چوک تک پہنچ گئے ہیں۔ طیارے ان پر بمباری کر رہے ہیں۔‘
جمعے سے اب تک طالبان چار صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کر چکے ہیں لیکن قندوز جو کہ شمال میں ہے، پر قبضہ سب سے اہم ہے۔
افغان حکومتی فورسز نے بڑی حد تک دیہی علاقوں کو عسکریت پسندوں کے حوالے کر دیا ہے لیکن اب وہ ملک کے کئی بڑے شہروں کے دفاع کے لیے لڑ رہی ہیں۔
خیال رہے کہ جمعے کو طالبان نے نمروز صوبے کے دارالحکومت زرنج پر قبضہ کیا تھا اور اس سے اگلے روز صوبہ جوزجان کے صوبائی دارالحکومت شبرغان پر قبضہ کر لیا تھا۔

افغان پائلٹ ہلاک

گذشتہ روز کابل میں افغان ایئر فورس کے ایک پائلٹ کو بم دھماکے میں ہلاک کر دیا گیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سنیچر کو ہونے والے اس دھماکے کی ذمہ داری افغان طالبان نے قبول کی ہے۔

افغان حکومتی فورسز ملک کے کئی بڑے شہروں کے دفاع کے لیے لڑ رہی ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

حکام کے مطابق پائلٹ حمید اللہ عظیمی اس وقت ہلاک ہو گئے جب ان کی گاڑی میں نصب بم دھماکے سے پھٹ گیا۔
دھماکے میں پانچ شہری بھی زخمی ہوئے ہیں۔
فورس کے کمانڈر عبدالفتاح اسحاق زئی کے مطابق حمید اللہ عظیمی کو امریکی ساختہ بلیک ہاک اڑانے کی تربیت دی گئی تھی اور وہ گذشتہ چار برسوں سے افغان ایئر فورس میں تھے۔
انہوں نے بتایا کہ حمید اللہ عظیمی ایک سال قبل سکیورٹی خطرات کی وجہ سے اپنے خاندان کے ساتھ کابل منتقل ہو گئے تھے۔
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ ’یہ حملہ طالبان نے کیا ہے۔‘
روئٹرز نے سب سے طالبان کی پائلٹس کو ہلاک کرنے کی مہم کی خبر دی تھی جبکہ افغان حکام کا کہنا ہے کہ سنیچر کو ہونے والی ہلاکت سے قبل کم از کم سات افغان پائلٹس ہلاک ہو چکے ہیں۔
طالبان نے ایک ایسے پروگرام کی تصدیق کی جس میں امریکی تربیت یافتہ افغان پائلٹوں کو ’نشانہ بنایا اور ختم کیا جائے گا۔‘

طالبان اور افغان فورسز کے درمیان گھمسان کی لڑائی جاری ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

امریکی اور افغان عہدیداروں کا خیال ہے کہ یہ جان بوجھ کر افغانستان کے امریکہ اور نیٹو کے تربیت یافتہ فوجی پائلٹوں کو تباہ کرنے کی کوشش ہے کیونکہ ملک بھر میں لڑائی نے شدت اختیار کر لی ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے طالبان کی پیش قدمی روکنے کے لیے بی 52 بمبار اور گن شپ طیاروں کو حملے کا حکم دیا ہے۔ 
عرب نیوز کے مطابق دی ٹائمز کو امریکی محمکہ دفاع سے تعلق رکھنے والے ذرائع نے بتایا ہے کہ بی 52 طیارے قطر کے العدید ایئربیس سے افغانستان جا رہے ہیں اور وہ قندھار، ہرات اور لشکر گاہ کے ارد گرد طالبان کے ٹھکانوں پر حملہ کر رہے ہیں۔

شیئر: