Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان:قندھار اور لشکرگاہ کی بعد پلِ علم میں بھی طالبان کا کنٹرول

افغانستان میں حکام کے مطابق افغان طالبان نے دارالحکومت کابل سے محض 50 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع صوبہ لوگر کے دارلحکومت پلِ علم پر قبضہ کر لیا ہے۔  اس سے قبل طالبان نے قندھار اور جنوب میں اہم شہر لشکرگاہ پر بھی قبضہ کرلیا تھا اور افغان سکیورٹی ذرائع نے اس کی تصدیق بھی کردی تھی۔
قندھار اور لشکرگاہ کی فتح کے بعد اب افغانستان کی حکومت کے ہاتھ میں صرف ملک کا دارالحکومت اور دیگر کچھ علاقے باقی بچے ہیں۔
یاد رہے کہ جمعرات کو طالبان نے افغانستان کے تیسرے بڑے شہر ہرات پر بھی قبضہ کر لیا تھا جو گیارہواں صوبائی دارالحکومت تھا جو طالبان کے قبضے میں گیا ہے۔  
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق طالبان کے ایک ترجمان نے ایک سرکاری طور پر تصدیق شدہ ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا ہے کہ ’قندھار کو مکمل طور پر قبضے میں لے لیا گیا ہے۔ مجاہدین شہر میں شہدا چوک پر پہنچ گئے ہیں۔‘
ایک رہائشی نے اس دعوے کی حمایت کی ہے اور اے ایف پی کو بتایا ہے کہ ’حکومتی فورسز شہر سے باہر ایک جگہ واپس چلی گئی ہیں۔‘
طالبان کی جانب سے مئی میں حکومت کے خلاف شروع کی گئی وسیع جنگ میں ملک کے دوسرے اور تیسرے بڑے شہروں قندھار اور ہرات کی فتح کو بڑی کامیابی سمجھا جارہا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز قندھار میں طالبان کی فتح کو امریکی افواج کے انخلا کے بعد کابل حکومت کے لیے ایک بڑا دھچکہ قرار دیا ہے۔
قبل ازیں افغان وزارت داخلہ نے کابل، قندہار شاہراہ پر واقع اہم صوبائی دارالحکومت عزنی پر طالبان کے قبضے کی تصدیق کی تھی۔

جمعرات کے روز طالبان نے افغانستان کے تیسرے بڑے شہر ہرات پر بھی قبضہ کیا تھا۔ (فوٹو: روئٹرز)

اس کے علاوہ جمعرات کو ہی امریکہ اور برطانیہ نے کابل سے اپنے سفارتی عملے کو نکالنے کے لیے مزید فوجی افغانستان بھیجنے کا اعلان کیا۔
اس حوالے سے پینٹاگان نے کابل کے امریکی سفارت خانے سے عملے کو نکالنے کے لیے اضافی تین ہزار فوجی افغانستان بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ’کابل ایئرپورٹ پر تعینات کیے جانے والے تین ہزار فوجیوں کو طالبان پر حملے کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔‘
واضح رہے کہ جمعرات کے روز طالبان نے افغانستان کے تیسرے بڑے شہر ہرات پر بھی قبضہ کیا تھا۔ 

شیئر: