Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان میں پھنسے صحافیوں کیلیے نرم ویزا پالیسی،چمن بارڈر کھل گیا

پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’افغانستان میں تبدیل ہوتی صورت حال کے پیش نظر حکومت پاکستان نے افغانستان میں پھنسے صحافیوں اور میڈیا کارکنان کے لیے ویزا پالیسی میں نرمی کا فیصلہ کیا ہے۔‘
جمعے کو ان کا کہنا تھا کہ ’وہ بین الاقوامی صحافی اور میڈیا کارکنان جو پاکستان کے راستے افغانستان چھوڑنا چاہتے ہیں ان سے اپیل ہے کہ وہ پاکستان کا ویزا اپلائی کریں۔ وزارت داخلہ ان بین الاقوامی صحافیوں اور کارکنان کو ترجیحی بنیادوں پر ویزا جاری کرے گی۔‘
وزیر داخلہ نے کہا کہ ’حکومت پاکستان کی طرف سے ویزا نرمی کا اعلان افغانستان میں کام کرنے والے صحافیوں اور میڈیا کارکنان کے تحفظ کو مدنظر رکھ کر کیا جارہا ہے۔‘
دوسری جانب کوئٹہ سے اردو نیوز کے نامہ نگار زین الدیں احمد کے مطابق بلوچستان کے ضلع چمن سے ملحقہ پاک افغان سرحد جمعہ کو ایک ہفتے بعد آمدروفت کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ دونوں جانب پھنسے ہوئے ہزاروں افغان و پاکستانی باشندے اپنے اپنے ملک میں داخل ہوگئے ہیں اور تجارتی سرگرمیاں بھی بحال ہوگئی ہیں۔
ڈپٹی کمشنر چمن جمعہ داد مندوخیل کے مطابق سرحد پر پیدل نقل و حمل کے ساتھ ساتھ تجارتی گاڑیوں کی آمدروفت بھی بحال ہوگئی ہے۔
پاک افغان سرحد گزشتہ جمعے کو افغان طالبان کی جانب سے بند کی گئی تھی۔ طالبان نے مطالبہ کیا تھا کہ سرحد پر آمدروفت کے دورانیے میں اضافہ اور افغان باشندوں کو افغانی دستاویزات اور مہاجر کارڈ پر پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے۔

ڈپٹی کمشنر چمن کا کہنا ہے سرحد پر پیدل نقل و حمل کے ساتھ ساتھ تجارتی گاڑیوں کی آمدروفت بھی بحال ہوگئی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

مذاکرات کے بعد پاکستانی حکام نے طالبان کے دونوں مطالبات مانتے ہوئے سرحد پر آمدروفت کا دورانیہ تین گھنٹے سے بڑھا کر آٹھ گھنٹے کردیا ہے، جبکہ افغان باشندوں کو افغانی شناختی دستاویز  ’تذکرہ‘ پر آنے کی اجازت دے دی ہے۔ 
مذاکرات کامیاب ہونے اور دونوں جانب سے سرحد کھولنے کے اعلان کے باوجود دو دن مزید (بدھ اور جمعرات کو) سرحد بند رہی جس کی وجہ سے دونوں جانب ہزاروں افغان اور پاکستانی باشندے پھنس گئے۔
تازہ پھل اور سبزیاں لے جانے والی گاڑیاں بھی پھنس گئی تھیں جس کی وجہ سے انہیں نقصان اٹھانا پڑا۔ پاکستان میں کاروبار، اپنے رشتہ داروں سے ملنے اور علاج کے لیے آنے والے ہزاروں افغان واپسی کے انتظار میں دو دن تک سرحد ی گیٹ کے قریب بیٹھے رہے۔ اس دوران ان میں سے دو افراد کی موت بھی ہوگئی۔ 

قندھار پر قبضے کے لیے طالبان اور حکومتی فورسز میں جنگ کی وجہ سے ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

باد غیس کے رہائشی شخص کے ورثاء نے ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے قریب میت کے ہمراہ احتجاج کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ لاش گرمی میں خراب ہورہی ہے اور ان کے پاس مزید رہنے کے اخراجات بھی نہیں اس لیے جلد سرحد پار کرنے کی اجازت دی گئی۔
چمن میں پھنسے ہوئے افغان باشندوں کے لیے رہائش اور خوراک کا بندوبست کرنے والے نوجوان پرلت پہلوان کا کہنا تھا کہ ’ایک ہفتے سے سرحد بند ہونے کی وجہ سے ہزاروں افغان باشندے خواتین بچے بیمار اور بزرگ افراد پھنس گئے تھے جن کے پاس رہنے کے لیے جگہ بھی نہیں تھی۔ ان میں سے کئی کو ہم نے چھت فراہم کی، جبکہ بعض لوگ مساجد اور کھلے آسمان تلے سونے پر مجبور تھے۔‘
چمن کے مقامی صحافی نور زمان اچکزئی کے مطابق افغان سرحدی صوبے کندھار پر قبضے کے لیے طالبان اور حکومتی فورسز میں جنگ کی وجہ سے ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔
پاکستانی حکام مہاجرین کی آمد کو روکنے کی کوشش کررہے ہیں اس لیے پاکستانی حکام کی کوشش ہے کہ صرف پاکستانی شناختی کارڈ رکھنے والے افرا د کو ہی افغانستان میں داخلے کی اجازت دی جائے۔ 
چمن کی ضلعی انتظامیہ کے مطابق 14 اگست کو یوم آزادی پر پاک افغان سرحد آمدروفت کے لیے بند رہے گی۔ 

جمعرات کو طالبان نے افغانستان کے تیسرے بڑے شہر ہرات پر بھی قبضہ کر لیا تھا (فوٹو اے ایف پی)

دوسری جانب افغامستان میں طالبان تیزی سے پیش قدمی کر رہے ہیں۔ جمعے کو افغانستان میں حکام کے مطابق افغان طالبان نے دارالحکومت کابل سے محض 50 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع صوبہ لوگر کے دارلحکومت پلِ علم پر قبضہ کر لیا ہے۔
 اس سے قبل طالبان نے قندھار اور جنوب میں اہم شہر لشکرگاہ پر بھی قبضہ کرلیا تھا اور افغان سکیورٹی ذرائع نے اس کی تصدیق بھی کردی تھی۔
قندھار اور لشکرگاہ کی فتح کے بعد اب افغانستان کی حکومت کے ہاتھ میں صرف ملک کا دارالحکومت اور دیگر کچھ علاقے باقی بچے ہیں۔
یاد رہے کہ جمعرات کو طالبان نے افغانستان کے تیسرے بڑے شہر ہرات پر بھی قبضہ کر لیا تھا جو گیارہواں صوبائی دارالحکومت تھا جو طالبان کے قبضے میں گیا ہے۔  

شیئر: