Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قانون محنت کے لائحہ عمل میں چار اہم ترامیم کی منظوری

فیصلہ سرکاری گزٹ اور وزارت کی ویب سائٹ پر جاری کیا جانا ضروری ہے(فوٹو ٹوئٹر)
سعودی وزیر افرادی قوت و سماجی بہبود انجینیئر احمد الراجحی نے قانون محنت کے لائحہ عمل میں ترامیم کی منظوری دی ہے۔ 
الاقتصادیہ کے مطابق قانون محنت کے لائحہ عمل میں چار اہم ترامیم کی گئی ہیں۔
کمپنیوں اور اداروں سے خلاف ورزیوں پر غلط طریقے سے جرمانے بھروانے کے معاملات پر نظر ثانی کی گنجائش پیدا کی گئی ہے۔ 
قانون محنت کی خلاف ورزیوں پر سزاؤں کے محکمہ جاتی فیصلے کے خلاف اعتراض رپورٹ ملنے کے 60 روز کے اندر کی جاسکتی ہے تاہم اعتراض کی بنیاد پر جرمانے کی ادائیگی معطل نہیں ہوگی۔ اعتراض کے اندراج کا مطلب جرمانے پر عمل درآمد معطل کرنا نہیں۔
قانون محنت کے لائحہ عمل میں ایک ترمیم یہ کی گئی ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والا تصفیے کی درخواست فیصلے کی رپورٹ ملنے کی تاریخ سے نوے دن کے اندر کرادے یا اپنے خلاف حتمی فیصلے کے اجرا کے بعد اعتراض ریکارڈ کرائے۔
متعلقہ ادارے پر پابندی ہوگی کہ وہ درخواست پیش کرنے کی تاریخ سے نوے دن کے اندر معاملہ نمٹا دے۔ متعلقہ ادارہ اس بات کا مجاز ہوگا کہ وہ درخواست کے حتمی فیصلے تک جرمانے کی ادائیگی معطل کردے۔ 
ترمیم میں یہ بات بھی منظور کی گئی ہے کہ لائحہ عمل کی خلاف ورزی کرنے والے کے لیے ضروری ہوگا کہ وہ اطلاع ملنے کے بعد 60 روز کے اندر خلاف ورزی کے تصفیے کا فیصلہ نافذ کرے وگرنہ تصفیہ منسوخ ہوجائے گ۔
فیصلہ سرکاری گزٹ اور وزارت کی ویب سائٹ پر جاری کیا جانا ضروری ہے۔ 

شیئر: