Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طالبان جنگجو کلاشنکوف پر امریکی ہتھیاروں کو ترجیح کیوں دے رہے ہیں؟

طالبان جنگجوؤں نے ہمیشہ سے ہی روسی کلاشنکوف ’اے کے 47‘ کے مخصوص ڈیزائن کے باعث اس کے استعمال کو ترجیح دی ہے، لیکن امریکی فوج کے انخلا کے بعد چند جنگجو اس کے بدلے میں امریکی رائفل حاصل کر رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق طالبان کی جانب سے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیوز اور تصویروں میں جنگجوؤں کو افغان فوجی یونٹس کی جانب سے چھوڑی گئی امریکی ایم 4  اور ایم 16 رائفل اٹھائے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ افغان حکومت کے زیر استعمال گاڑیاں بھی اب طالبان کے قبضے میں ہیں۔
امریکی بندوقیں ویسے تو نشانے کی درستگی اور طویل فاصلے سے ہدف کو نشانہ بنانے کے لیے بہترین سمجھی جاتی ہیں لیکن شاید میدان جنگ میں استعمال کے لیے زیادہ کارآمد نہ ہوں۔
ریٹائرڈ امریکی کرنل گرانٹ نیوزہم نے امریکی فوج کے افغانستان میں چھوڑے ہوئے اسلحے کے متعلق کہا کہ اس میں سے کچھ شاید حریفوں کو خوفزدہ کرنے کے کام آ سکتا ہے لیکن اس سے زیادہ کسی کام کا نہیں۔
کرنل گرانٹ نیوزہم نے کہا کہ طالبان جو روایتی ہتھیار عام طور پر استعمال کرتے آئے ہیں، اس سے انہیں فائدہ حاصل ہوا ہے۔
جو اسلحہ امریکی حکومت نے اربوں ڈالر خرچ کر کے افغان فوج کو فراہم کیا تھا، وہی اسلحہ اب طالبان کے قبضے میں ہیں جس کی نمائش وہ کرتے نظر آتے ہیں۔
افغانستان میں زیادہ تر کلاشنکوف اے کے 47 کی کاپی میسر ہے، لیکن 1989 میں جب سوویت فوج کا 10 سالہ تسلط ختم ہوا تو انخلا کے وقت اصلی کلاشکنکوف پیچھے چھوڑ گئے تھے۔
اے کے 47 سب سے پہلے دوسری جنگ عظیم کے اختتام کے بعد تیار ہونا شروع ہوئی تھی جس کے بعد سے دنیا بھر میں حکومتوں اور جنگجوؤں کے لیے اس کا استعمال عام ہو گیا۔

عام طور پر طالبان جگنجوؤں نے ہمیشہ اے کے 47 کا ہی استعمال کیا۔ فوٹو اے ایف پی

افغانستان میں امریکی اسلحے کی وافر فراہمی کے باعث ممکن ہے کہ طالبان یہ اسلحہ کئی سالوں سے استعمال کر رہے ہوں۔ تاہم جن امریکی بندوقوں میں 5.56 ایم ایم کی گولی استعمال ہوتی ہے، اس تک امریکی شہریوں کو بھی رسائی حاصل ہے۔
ایک امریکی فوجی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا کہ روس سالانہ بنیادوں پر امریکی مارکیٹ کے لیے لاکھوں کے حساب سے ’اے آر 5.56 ‘ بندوق کی گولیاں تیار کرتا ہے جو ٹیولا، وولف اور ریڈ آرمی کے نام سے جانی جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ طالبان کے اتحادیوں کو کسی بھی قسم کے اسلحے کے پارٹس سپلائی کرنے میں کسی قسم کی مشکل کا سامنا نہیں ہوگا۔

شیئر: