افغان دارالحکومت کابل کے ایئرپورٹ پر فائرنگ کے دوران رپورٹنگ جاری رکھنے والی پاکستانی خاتون صحافی کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے۔
مختصر دورانیے کی ویڈیو میں پاکستان کے نجی چینل انڈس نیوز سے وابستہ خاتون صحافی سمیرا خان افغانستان کے حالات بتا رہی ہوتی ہیں کہ اس دوران پس منظر میں شدید فائرنگ کی آواز سنائی دیتی ہے۔ جس کے بعد اردگرد موجود لوگوں کی اکثریت خود کو بچانے کے لیے محفوظ مقام کی تلاش میں دوڑتی دکھائی دیتی ہے، تاہم خاتون صحافی گھبراہٹ کا مظاہرہ کیے بغیر رپورٹنگ جاری رکھتی ہیں۔
مزید پڑھیں
-
’فیمنسٹ صحیح ہیں‘، کیا خلیل الرحمان قمر نے اعتراف کرلیا؟Node ID: 592961
-
لمبی بریک کے بعد ’ورک فرام آفس‘ کیسا لگ رہا ہے؟Node ID: 593091
-
’احمد شاہ مسعود کا بیٹا ہوں، سرنڈر کا لفظ میری لغت میں نہیں‘Node ID: 593441
کابل میں شدید فائرنگ کے دوران رپورٹنگ جاری رکھنے کے لیے معاملے پر اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سمیرا خان کا کہنا تھا کہ ’فیلڈ میں کام کرتے ہوئے 17 برس ہو گئے۔ کام کی ابتدا ہی ایک علاقے سے کی جو بہت مشکل تھا، جو اب ہوا یہ تو کچھ بھی نہیں ہے، اس سے زیادہ مشکل صورتحال میں لائیو ایمونیشن چلتے ہوئے کوریج کر چکی ہوں۔ پاکستان سمیت متعدد ملٹری آپریشنز کور کیے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’پشتون گھرانے سے تعلق ہے جہاں بچپن سے ہی اسلحہ دیکھنا اور استعمال کرنا معمول ہوتا ہے۔ یہ ہمارے لیے ایک معمول سا ہے‘۔
کابل کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’اس واقعے سے قبل جس طرح افغان عورتوں، مردوں، بچوں کو ایئرپورٹ کی دیواروں سے چپکے دیکھا کہ وہ جان بچانے کے لیے وہاں سے جانا چاہتے تھے۔ کچھ ایسے افراد بھی اپنی قیمتی گاڑیوں میں ایئرپورٹ کے باہر موجود تھے جو شہر کے امن کے باوجود وہاں سے جانا چاہتے تھے۔ میری خواہش تھی کہ یہ ساری صورتحال ناظرین کو بتا سکوں۔‘
سمیرا خان کی ویڈیو وائرل ہوئی تو جہاں بڑی تعداد میں ٹویپس ان کی بہادری کی تعریف کرتے دکھائی دیے وہیں خاصی تعداد ایسے افراد کی بھی تھی جو اسے غیرضروری قرار دیتے ہوئے احتیاط اپنانے کا مشورہ دیتے رہے۔
وزیرمملکت برائے ماحولیات زرتاج گل نے اسے پشتون کی بہادری قرار دیا تو خاتون رپورٹر کو سراہا۔
This is a Pashtun streak - utterly fearless and truthful. Brilliant factually reporting, right from the heart of it in #Kabul.@sumrkhan1, you are a gem. pic.twitter.com/Ec9qr625ko
— Zartaj Gul Wazir (@zartajgulwazir) August 22, 2021