Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سپریم کورٹ نے جسٹس عیسیٰ کے از خود نوٹس پر عملدرآمد روک دیا

قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ عدلیہ میں کوئی تقسیم موجود نہیں، ججز کی مختلف نکات پر مختلف رائے ضرور ہوتی ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے صحافیوں کو حراساں کرنے کے معاملے پر لیے گئے از خود نوٹس پر عمل درآمد روک دیا ہے۔ 
پیر کو قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے از خود نوٹس لینے کے اختیار کے تعین سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
قائم مقام چیف جسٹس نے مختصر حکم نامہ جاری کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے از خود نوٹس پر عمل درآمد روکتے ہوئے اٹارنی جنرل، صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل کو عدالتی معاونت کے لیے نوٹس جاری کر دیے ہیں۔ 
عدالت نے کہا کہ ’فی الوقت صحافیوں کی جانب سے اٹھائے گئے اہم سوالات کو نہیں دیکھیں گے، اصل سوال ازخود نوٹس لینے کے دائرہ اختیار سے متعلق ہے۔‘
عدالت نے نئے بنچ کی تشکیل تک صحافیوں کو ہراساں کیے جانے کے معاملے پر درخواست غیر موثر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’صحافیوں کی درخواست پر شفاف انداز میں کارروائی چاہتے ہیں، ایسی کارروائی نہیں چاہتے جو کسی فریق کے لیے سرپرائز ہو۔‘ 
صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن لطیف آفریدی نے کہا کہ ’یہ تاثر ہے کہ عدلیہ میں تقسیم ہے۔‘ 
قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ عدلیہ میں کوئی تقسیم موجود نہیں، ججز کی مختلف نکات پر مختلف رائے ضرور ہوتی ہے۔‘
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ’صحافیوں کا کیس حساس ہے خوشی ہوئی کہ انہوں نے رجوع کیا لیکن اس بات پر افسوس ہے کہ صحافیوں نے عدلیہ پر بطور ادارہ بھروسہ نہیں کیا۔‘
مختصر حکم نامے میں عدالت نے کہا کہ ’ کیا از خود نوٹس چیف جسٹس کے علاوہ بھی کوئی جج لے سکتا ہے اس معاملے کو دیکھیں گے۔ صحافیوں کے مسائل کا اس کارروائی میں جائزہ نہیں لیں گے۔
عدالت نے کہا کہ ’دو رکنی بینچ نے صحافیوں کی درخواست پر ازخود نوٹس لیا تھا۔‘
’بینچ زیرالتوا مقدمے میں کسی نقطے پر ازخود نوٹس لے سکتا ہے اور عمومی طور پر چیف جسٹس کو از خود نوٹس کی سفارش کی جاتی ہے لیکن موجودہ صورتحال میں کوئی مقدمہ زیر التوا نہیں تھا جبکہ دو رکنی بینچ نے براہ راست درخواست وصول کر کے نوٹس لیا ہے۔‘ 
عدالت کا کہنا تھا کہ دو رکنی بینچ نے 26 اگست کو سماعت مقرر کرنے کا حکم دیا جبکہ اس ہفتے مذکورہ بینچ دستیاب ہی نہیں۔ بینچ تشکیل دینے کا اختیار صرف چیف جسٹس کے پاس ہے۔ 
عدالت نے مزید کہا کہ ’از خود نوٹس لینے کے اختیار کے تعین کے لیے اصل شراکت داروں کو سننا چاہتے ہیں۔‘
چیف جسٹس کے علاوہ بینچ کی جانب سے از خود نوٹس کیلئے معاملہ تجویز کرنے کی روایت موجود ہے۔‘

شیئر: