Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انخلا کے لیے طالبان سے مذاکرات کا مطلب انہیں تسلیم کرنا نہیں: فرانسیسی صدر

طالبان نے سو ممالک کے گروپ کو یقین دہائی کرائی ہے کہ وہ غیر ملکیوں اور افغانوں کو امریکی انخلا کے بعد بھی سفر کی اجازت دیں گے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
فرانس کے صدر ایمانوئل میکخواں نے کہا ہےکہ فرانس طالبان سے افغانستان سے شہریوں اور خطرے سے دوچار افراد کے انخلا پر بات چیت کر رہا ہے جو کہ طالبان کو ملک کے نئے حکمران کے طور پر تسلیم کرنے کی نشاندہی نہیں کرتا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایمانوئل میکخواں نے عراق کے دورے کے دوران اتوار کو ٹی ایف ون ٹیلی ویژن کے نیوز شو کو بتایا کہ ’ہم نے افغانستان میں انخلا کا آپریشن کرنا ہے۔ اس وقت کنٹرول طالبان ہی کے پاس ہے۔ ہمیں عملی نقطہ نظر سے یہ بات چیت کرنی ہے۔ اس کا مطلب طالبان کو تسلیم کرنا ہر گز نہیں ہے۔ ہم نے اپنی شرائط رکھی ہیں۔‘
دوسری جانب طالبان نے سو ممالک کے گروپ کو یقین دہائی کرائی ہے کہ وہ غیر ملکیوں اور ان افغانوں کو جن کے پاس سفری دستاویزات ہیں کو امریکی انخلا کے بعد بھی بلا روک ٹوک سفر کی اجازت دیں گے۔
 اتوار کو سو ممالک پر مشتمل ممالک کے گروپ کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ‘ہمیں طالبان کی جانب سے یقین دہانی کرادی گئی ہے کہ تمام غیر ملکیوں اور ان افغانوں کو جن کے پاس ہمارے ممالک کی سفری دستاویزات ہوں گی کو بلا روک ٹوک باہر سفر کی اجازت دی جائے گی۔‘
مذکورہ گروپ میں امریکہ، جرمنی، برطانیہ اور فرانس شامل ہیں۔
بیان میں، جس پر نیٹو اور یورپی یونین کے بھی دستخط ہیں، کہا گیا ہے کہ ’ہم اپنے شہریوں، رہائشیوں، ملازمین، ہمارے ساتھ کام کرنے والے  اور ان افغان کو جن کو خطرات کا سامنا ہے کی بلا روک ٹوک افغانستان سے باہر سفر کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔‘
گروپ کا کہنا ہے کہ وہ  ’متعین‘ افغانوں کو سفری دستاویزات جاری کرتا رہے گا۔
خیال رہے بیان پر دستخط کرنے والے ممالک میں چین اور روس شامل نہیں۔

شیئر: