Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ابوظبی میں مخصوص خلیجی فوٹوگرافی کی نمائش کا اہتمام

خاص نام 'خلیجییوں کی کہانیاں' کے تحت یہ اپنی نوعیت کی پہلی  نمائش ہے (فوٹو: کیو لائن)
خلیجینس ایک نئی فوٹوگرافی نمائش ہے جس کا آغاز منگل سے ابوظہبی کی منارہ السعدیات گیلری میں ہو رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ نمائش جس کا ایک خاص نام  'خلیجییوں کی کہانیاں' رکھا گیا ہے اپنی نوعیت کی پہلی تصویری نمائش ہے۔

اس نئی نمائش میں اس بات کی تحقیق کی گئی ہے کہ خلیجی ہونے کا کیا مطلب ہے۔ یہ خلیج کی شناخت دریافت کرنے کی ایک اہم کوشش ہے۔
اس نمائش میں حصہ لینے والے زیادہ تر فوٹوگرافروں کا تعلق خلیجی تعاون کونسل کے ممالک سے ہی ہے جو اپنا ذاتی کام اور تجربے کی عکاسی کریں گے۔
خلدون خلیفی، سعودی عرب کے فوٹوگرافر اور فنکار ہیں جو کہ جدہ کی اپنی ثقافت اور روایات سے بہت متاثر ہیں۔

خالد ایسگویرا ابوظہبی میں مقیم ہیں، فلسطینی فنکارکے کام کا ایک بڑاحصہ ثقافت، شناخت اور جدیدیت کے موضوعات کے گرد گھومتا ہے۔ ان کا کام اسی نوعیت کی مختلف اقسام کے ملے جلے پس منظر سے متاثر نظر آتا ہے۔

مروہ علی کی فن تعمیر، پورٹریچر اور سٹریٹ فوٹو گرافی پر بنیادی توجہ ہے۔ ان کا فن عکاسی نوجوان مصری فوٹوگرافری کام کی شناخت  کو ابھارتی ہے۔

اسحاق مدن بحرینی فوٹوگرافر ہیں، جنہوں نے تصویر کشی کا فن خود ہی سیکھا ہے۔ بحرینی فوٹوگرافر کی خواہش ہے کہ وہ  اپنی تصویری کہانیوں کے ذریعے بحرین اور دنیا کے درمیان خلا کو ختم کریں۔

لامہ الجلال کویت میں پیدا ہونے اور وہیں پرورش پانے والی خاتون  فوٹوگرافر اور آرٹسٹ ہیں، وہ اپنے قریبی دوستوں کی تصاویربناتی رہتی ہیں۔ وہ موقع کی مناسبت اور ایک خاص زاویے  سے تصویر کھینچنے کے لیے مشہور ہیں۔

بوثینہ الزمان ایک ایسی فوٹوگرافر اور گرافک ڈیزائنر ہیں جو ان دنوں قطر کے پرانے دروازوں کی خصوصی فوٹو گرافی کر رہی ہیں۔ ان کا مقصد ہے کہ اس خلیجی ملک کے قدیم محلوں کو ان کی اصلی حالت میں فوٹو گرافی کے ذریعے محفوظ کیا جا سکے۔ ایسے قدیم علاقے جو آہستہ آہستہ مسمار کیے جا رہے ہیں۔

فوٹوز بشکریہ؛ عرب نیوز

شیئر: