Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’توقع ہے افغانستان میں مستحکم، تمام افغانوں کی نمائندہ حکومت قائم ہوگی‘

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ افغانستان کی صورت حال امن کا ایک موقع بھی ہو سکتی ہے اور خطرے کی گھنٹی بھی۔
جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں یوم دفاع پاکستان کی مرکزی تقریب سے خطاب میں آرمی چیف کا کہنا تھا ’ہم جنگ کی تباہ کاریوں کے نتیجے میں افغان عوام کے دکھ درد کو محسوس کر سکتے ہیں اور ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘
’ہم توقع کرتے ہیں کہ افغانستان میں ایک مستحکم اور تمام افغانوں کی نمائندہ حکومت قائم ہو گی۔‘
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان اور انڈیا کے بیچ مسئلہ کشمیر کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔  ’ہم کشمیری عوام کے جذبہ حریت اور خاص طور پر سید علی گیلانی کی طویل اور عظیم جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
ہم 5 اگست 2019 کے کشمیر سے متعلق یک طرفہ اقدام کو مسترد کرتے ہیں۔‘
اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان نے ہر موقع پر ثابت کیا ہے کہ ہم اپنے وطن کی حفاظت کرنا جانتے ہیں اور اس کے لیے ہر قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ’ہم اپنے شہیدوں کو کبھی نہیں بھولے، ان کے ورثا کی دیکھ بھال ہماری ذمہ داری ہے۔‘ 
’افواج پاکستان کسی بھی قسم کی اندرونی اور بیرونی جنگ لڑنے کے لیے ہر طرح سے تیار ہے۔ آج ہمارا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے۔‘  جنرل باجوہ کا کہنا تھا کہ ہم نے دفاعی قوت میں خودانحصاری پیدا کر کے ملک کے دفاع کو مضبوط بنایا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فوج کی کامیابی عوام کی حمایت پر منحصر ہے۔ ’قوم کی حمایت کے بغیر کوئی بھی فوج ریت کی دیوار ثابت ہوتی ہے جیسا کہ پڑوس میں ہوا۔‘
’ہمارے دشمن بھی غیر روایتی ہتھکنڈوں کےذریعے اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ کچھ لوگ ملک دشمن عناصر کے لیے استعمال ہو رہے ہیں لیکن ہم منفی عزائم کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔‘ 

آرمی چیف نے کہا کہ افواج پاکستان کسی بھی قسم کی اندرونی اور بیرونی جنگ لڑنے کے لیے ہر طرح سے تیار ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

آرمی چیف نے کہا کہ ’اب ملک میں کسی پرتشدد رویے یا انتہاپسندی کی گنجائش نہیں ہو گی۔ اب ریاست کے علاوہ کسی کو بھی طاقت کے استعمال اور اسلحے کی نمائش کی اجازت نہیں ہو گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ تنقید برائے تنقید جیسے منفی رویوں کی حوصلہ شکنی کرنی ہو گی۔ جنرل باجوہ نے سابق امریکی صدر جان ایف کنیڈی کا قول نقل کیا کہ ’یہ مت سوچیے کہ ملک آپ کے لیے کیا کر رہا ہے بلکہ یہ سوچیے آپ ملک کے لیے کیا کر رہے ہیں۔‘
تقریب میں صدر مملکت عارف علوی، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور فوجی اور سول حکام شریک ہوئے۔

ہم کشمیریوں کی اخلاقی و سفارتی مدد جاری رکھیں گے: صدر

تقریب سے خطاب میں صدر مملکت عارف علوی کا کہنا تھا کہ 6 ستمبر کا دن قوم یکجہتی ، حوصلے اور قربانی کا استعارہ ہے۔ ’پاکستان کا بچہ بچہ اپنی اس آزادی کے لیے جان دینے کے لیے تیار ہے۔ جنگ چاہے 17 دن کی ہو یا 70 برس کی ، روایتی ہو یا غیر روایتی ہمارا دشمن وطن کی حفاظت کے ہمارے جذبوں کو ماند نہیں کر سکتا۔‘
ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ یہ حقیقت ہے کہ ہمارا دشمن روز اول سے ہماری آزادی اور خودمختاری کے درپے ہے۔ ’امن کے لیے پاکستان کی تمام تر کوششوں کے باوجود ہمیں اپنے مشرقی ہمسائے کی جانب سے پر امن بقائے باہمی کے قیام میں مسائل کا سامنا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اب ہمیں ان مسائل کا حل تلاش کرنا چاہیے۔ ’اس خطے کی ترقی کا راز مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل میں مضمر ہے۔‘

صدر عارف علوی نے کہا کہ ہم کشمیریوں کو کی اخلاقی، سفارتی مدد جاری رکھیں گے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

’انڈیا کو یاد رکھنا ہو گا کہ جذبہ آزادی کو کالے قانون اور طاقت کے نتیجے نہیں دبایا جا سکتا۔‘
’ہم کشمیریوں کو کی اخلاقی، سفارتی مدد جاری رکھیں گے۔‘
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ  پاکستان نے افغانستان میں قیام امن کی کوششوں میں ہمیشہ کردار ادا کیا ہے۔

شیئر: