Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غیر اخلاقی مواد کی سب سے زیادہ شکایات ٹک ٹاک کی آتی ہیں: چیئرمین پی ٹی اے

پاکستان میں محدود دورانیے کے ویڈیو ایپ ٹک ٹاک کو 4 مرتبہ بلاک کیا جا چکا ہے۔(فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین میجر جنرل (ر) عامر عظیم باجوہ نے کہا ہے کہ غیر اخلاقی مواد سے متعلق سب سے زیادہ شکایات ٹک ٹک کے حوالے سے موصول ہوتی ہیں، ٹک ٹاک پر بہت غیر معیاری ویڈیوز ہیں۔
اسلام آباد میں پی ٹی اے کی کارکردگی اور مختلف منصوبوں کے حوالے سے میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے چئیرمین پی ٹی اے نے کہا کہ ’ٹک ٹاک کو غیر اخلاقی ویڈیوز کی مانیٹرنگ بہتر کرنا ہو گی۔‘
انہوں نے کہا کہ کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم یا ایپ کو بلاک خوشی سے نہیں کیا جاتا لیکن ہمیں یہ فیصلے کرنے پڑتے ہیں، ’ٹک ٹاک سے درخواست ہے کہ اپنے مواد کو بہتر بنایا جائے یا ایسی پالیسی بنائی جائے تاکہ بار بار خلاف ورزی نہ ہو سکے۔‘  
خیال رہے کہ پاکستان میں محدود دورانیے کے ویڈیو ایپ ٹک ٹاک کو چار مرتبہ بلاک کیا جا چکا ہے۔  
چئیرمین پی ٹی اے نے واضح کیا کہ ’ٹک ٹاک کو دو مرتبہ عدالتی احکامات جبکہ دو مرتبہ پی ٹی اے کی جانب سے غیر اخلاقی مواد پر ایکشن لے کر بلاک کیا گیا ہے۔ جبکہ پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلی میں بھی اس ایپ کے خلاف قرارداد منظور ہو چکی ہے۔‘  
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے قانون کو دیکھتے ہوئے فیصلے کرنے ہیں، آزادی اظہار رائے کے حوالے سے قانون واضح ہے، ٹک ٹاک سے غیر اخلاقی مواد سے متعلق بات کی ہے، بار بار غیر اخلاقی مواد اپ لوڈ کرنے والوں کو دوبارہ اکاؤنٹ بنانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے جبکہ ایپ میں بچوں کو اکاؤنٹ بنانے سے روکنے کے حوالے سے بھی کوئی پالیسی موجود نہیں، ہمیں ان معاملات پر تحفظات ہیں۔‘  

چئیرمین پی ٹی اے نے کہا کہ دو برسوں میں جعلی سِموں کے اجرا میں تین سو فیصد تک کمی آئی ہے۔(فوٹو: روئٹرز)

چئیرمین پی ٹی اے نے کہا کہ ’سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو مقامی قوانین پر عمل درآمد کرنا ہوگا، ایسا نہیں ہے کہ یہاں سے کمپنی چلی جائیں گی لیکن مقامی قوانین پر عمل درآمد ضروری ہے۔ سوشل میڈیا پر پابندیاں نہیں لگانا چاہتے بہتر ریگولیشن چاہتے ہیں۔ سوشل میڈیا رولز کی وجہ سے کوئی بھی کمپنی پاکستان میں کام چھوڑ کر نہیں جائے گی۔‘ 
چیئرمین پی ٹی اے نے تسلیم کیا کہ ڈارک ویب ایک بہت بڑا چیلنج ہے، ’ڈارک ویب عالمی سطح پر بھی ایک چیلنج ہے، یہ دیکھنا ہوگا کہ ڈارک ویب کو کیسے کنٹرول کرنا ہے۔‘  
سائبر کورٹس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’سائبر کیسز کی تعداد بہت تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور اس حوالے سے سائبر کورٹس کی ضرورت بڑھ رہی ہے اور شاید یہ خصوصی عدالتیں ان بڑھتے ہوئے کیسز کو بہتر ہینڈل کر سکتی ہیں۔‘  
چئیرمین پی ٹی اے نے کہا کہ جعلی سموں کے اجراء کا سلسلہ ختم نہیں ہوا کم ہوا ہے، دو برسوں میں جعلی سِموں کے اجرا میں تین سو فیصد تک کمی آئی ہے، سموں کے اجرا کے حوالے سے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال پر غور کر رہے ہیں۔‘  

شیئر: