Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حوثیوں نے 9 شہریوں کو سرعام ہلاک کردیا، حوثی رہنما کے قتل میں مدد کا الزام

حوثی رہنما صالح الصماد 2018 میں فضائی حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔(فائل فوٹو اے پی)
یمن میں ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا نے حوثی رہنما صالح الصماد کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں نو افراد کو سرعام پھانسی دی ہے۔
عرب نیوز نے حوثیوں کے زیرکنٹرول خبر رساں ادارے صبا کے حوالے سے بتایا کہ حوثی رہنما صالح الصماد 2018 میں عرب اتحاد کے فضائی حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔
پبلک پراسیکیوشن نے نو افرا کے خلاف  قانونی فیصلے پر عملدرآمد کیا ہے۔ ان افراد پر مبینہ طور پر یمن کے مغربی صوبے الحدیدہ میں صالح الصماد کو نشانہ بنانے جانے کے لیے عرب اتحاد کے طیاروں کی رہنمائی کا الزام تھا۔
سترہ سالہ نوجوان سمیت اس گروپ پر صالح الصماد کے محافظوں کی جیبوں میں سم کارڈ ڈالنے کا الزام تھا جس سے عرب اتحاد کو حوثی رہنما کو تلاش کرنے میں مدد ملی۔
یاد رہے کہ حوثیوں کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ صالح الصماد اپریل 2018 میں مقامی شہریوں کو جنگ میں حصہ لینے پر اکسانے  کے لیے مغربی صوبے الحدیدہ کے دورے پر تھے عرب اتحاد نے ان کے قافلے کو نشانہ بنایا۔ حوثی رہنما سمیت چھ دیگر افراد ہلاک ہوئے، اس سے حوثیوں کی تحریک کو شدید دھچکا پہنچا تھا۔
حوثی حکام کی جانب سے شائع کی گئی نئی تصاویر میں نیلے کپڑوں میں ملبوس نو شہریوں کو مشین گنوں سے ان کی پشت پر گولی مارے جانے سے قبل لوگوں اور فوجیوں کے ایک بڑے اجتماع کے سامنے کھڑے دکھایا گیا ہے۔
ہر قیدی زمین پر گر گیا جبکہ ان کے ہاتھ پشت سے بندھے ہوئے تھے۔

حوثی رہنما صالح الصماد جو 2018 میں فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔( فائل فوٹو عرب نیوز)

سزائے موت پانے والوں میں سترہ سالہ عبدالعزیز الاسود شامل ہے جسے 2018 میں الحدیدہ سے اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب اس کی عمر پندرہ سال تھی۔
حوثیوں نے الحدیدہ میں قبائلی رہنما اور مقامی سرکاری عہدیدارعلی بن علی القوزی کو بھی سزائے موت دی۔ انہیں 2018 میں اغوا کیا گیا تھا بعد میں صنعا منتقل کردیا گیا جہاں انہیں عرب اتحد کے ساتھ معلومات کی شیئرنگ کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا جس سے حوثی رہنما صالح الصماد کو ہلاک کرنے میں مدد ملی۔
یمنی وکلا نے عرب نیوز کو بتایا اغوا کیے جانے والے اس گروپ کا دسواں مبینہ رکن علی کذابا حوثیوں کے زیرانتظام جیلوں میں مبینہ وحشیانہ تشدد اور طبی غفلت کے کے نتیجے میں ہلاک ہوا۔
سزائے موت دیے جانے سے قبل قیدیوں کے اہل خانہ نے حوثی رہنما کو معافی اپیلیں بھیجی تھیں کہ انہیں معاف کردیا جائے۔
 

 

شیئر: