Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ای وی ایم پر اعتراضات، ’الیکشن کمشنر اپوزیشن کی زبان بول رہے ہیں‘

پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کے کنڈکٹ پر تحفظات ہیں اور  انہوں نے اپنی رپورٹ میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی فائنڈنگ شامل نہیں کی۔
اتوار کو اسلام آباد میں وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ’الیکشن کمیشن اور الیکشن کمشنر دو مختلف چیزیں ہیں، اپوزیشن اور چیف الیکشن کمشنر ایک ہی زبان بول رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر دانستہ اعتراضات اٹھائے گئے ہیں، الیکشن کمیشن کے 37 میں سے 10 اعتراضات ای وی ایم سے متعلق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’الیکشن کمیشن نے اہم مواد کو اپنی رپورٹ میں شامل نہیں کیا اور اسے نکال دیا۔‘
فواد چوہدری نے کہا کہ الیکشن کمشنر کے اعتراضات ٹیکنالوجی سے نابلد ہونے کی مثال ہے، چیف الیکشن کمشنر حکومتی اصلاحات کے مخالف ہیں۔
وفاقی وزیر کے بقول ’الیکٹرونک ووٹنگ مشین کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے، 2011 سے بحث ہو رہی ہے شفاف انتخابات کے لیے ای وی ایم پر جانا ہو گا۔‘
اس موقع پر شبلی فراز نے کہا کہ ’الیکشن کمیشن نے ای وی ایم( الیکٹرانک ووٹنگ مشین ) پر وہ تعاون نہیں کیا جو انہیں کرنا چاہیے تھا، عدالتی فیصلوں میں بھی کہا گیا ہے کہ ٹیکنالوجی کے استعمال میں کوئی حرج نہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم انتخابی اصلاحات چاہتے ہیں، ضروری نہیں کہ یہی مشین استعمال کی جائے یہ تو صرف تجویز ہے۔
چند دن پہلے وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز نے اردو نیوز کو خصوصی انٹرویو میں کہا تھا کہ  الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر الیکشن کمیشن کے اعتراضات کو ایسے منظر عام پر نہیں آنا چاہیے تھا اس سے اپوزیشن کو فائدہ ہوا ہے۔ 
وفاقی وزیر شبلی فراز نے کہا کہ ’جب اس قسم کے ایشوز منظر عام پر آئیں، خاص طور پر ان اطلاعات کو جن سے بدگمانی اور کنفیوژن پھیل سکے، جب تک اس کی تردید آئے اس کا نقصان تو ہوتا ہے لیکن بدقسمتی سے ایسا ہوا تاہم ہم پرعزم ہیں کہ اصل چیز انتخابی اصلاحات ہیں۔‘
شبلی فراز نے کہا کہ اس حوالے سے حکومت نے الیکشن کمیشن کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے اور ان کو ایک خط بھی لکھا ہے۔

شیئر: