Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سلامتی کونسل کے مستقل اراکین ’مستحکم افغانستان کے لیے متحد‘

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے کہا کہ ایسا افغانستان چاہتے ہیں جہاں خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کا احترام کیا جائے (فوٹو: روئٹرز)
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین مستحکم افغانستان کی تلاش میں متحد ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انتونیو گوتریس نے بدھ کو وزرائے خارجہ کے درمیان بات چیت کے بعد ان خیالات کا اظہار کیا۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ تمام پانچ طاقتیں ’ایک پُرامن اور مستحکم افغانستان چاہتی ہیں جہاں انسانی امداد مسائل اور کسی بھی قسم کے امتیازی سلوک کے بغیر تقسیم کی جا سکے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وہ ایک ایسا افغانستان چاہتے ہیں جہاں خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کا احترام کیا جائے، ایک ایسا افغانستان جو دہشت گردی کے لیے پناہ گاہ نہ ہو، ایک ایسا افغانستان جس میں ایک شمولیتی حکومت ہو جو وہاں کی آبادی کے تمام طبقات کی نمائندگی کرے۔‘
امریکی وزیر خارجہ اور برطانیہ، فرانس اور روس کے وزراء خارجہ نے شخصی طور پر ملاقاتیں بھی کیں جبکہ چینی وزیرخارجہ وانگ یی نے ان مذاکرات میں لگ بھگ ایک گھنٹے کے لیے آن لائن شمولیت اختیار کی لیکن اس کے بعد کسی نے بھی میڈیا سے بات نہیں کی۔
اجلاس سے قبل اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں چین کے سفیر ژانگ جون نے کہا تھا کہ پانچوں طاقتیں افغانستان میں ایک جامع حکومت پر متفق ہیں۔
واضح رہے کہ چین اور روس نے طالبان کی فتح کو 20 سالہ جنگ کے بعد امریکہ کی شکست قرار دیا ہے اور وہ طالبان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے آگے بڑھے ہیں لیکن ابھی تک انہوں نے طالبان کی حکومت تسلیم نہیں کیا ہے۔
دوسری جانب طالبان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کرنے کی درخواست کی ہے لیکن امریکہ جو اس کی اجازت دینے والی کمیٹی کی سربراہی کر رہا ہے، اس نے واضح کیا ہے کہ آئندہ ہفتے سربراہی اجلاس ختم ہونے سے قبل اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا جائے گا۔

شیئر: