Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران کی جانب سے جوہری معاہدے کی بحالی میں تاخیر، ’صبر کا پیمانہ لبریز‘

امریکی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ’ایران ہر گزرتے وقت کے ساتھ وہ اقدامات اٹھا رہا ہے جو معاہدے سے مطابقت نہیں رکھتے‘ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ اور یورپی یونین نے اقوام متحدہ میں ایران کے ساتھ معاملات میں سست روی کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی نئی حکومت نے ایسا کوئی اشارہ نہیں دیا کہ وہ جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے تیار ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ایک سینیئر امریکی عہدیدار نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ مشاورت کے بعد کہا ہے کہ ’ابھی تو موقع ہے لیکن یہ ہمیشہ کے لیے نہیں رہے گا۔‘
ایران کے نئے صدر ابراہیم رئیسی نے 2015 میں طے پانے والے معاہدے میں واپسی کا عندیہ دیا تھا تاکہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے لاگو کی گئی پابندیاں ہٹ سکیں۔
تاہم یورپی ممالک کا کہنا تھا کہ جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے نیو یارک آنے والے ایران کے نئے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان سے ملاقات کے دوران انہیں کچھ ٹھوس یا جامع بات سننے کو نہیں ملی۔
امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن اور ایک سینیئر انتظامی عہدیدار کا کہنا ہے کہ امریکہ کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا جا رہا ہے جبکہ ایران اپنی ایٹمی صلاحیتوں کو وسیع کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے جس سے واشنگٹن اور اس کے اتحادی یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ معاہدے میں واپسی اب کارآمد نہیں رہی۔
بلنکن نے کہا کہ ’ایران نے ویانا میں ہونے والی بات چیت میں واپسی کے حوالے سے ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں کیا، ہم ویانا (معاہدے) میں واپسی اور بات چیت جاری رکھنے کے لیے بہت حد تک تیار ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا ایران ایسا کرنے کے لیے تیار ہے اور اگر (تیار) ہے تو کب؟‘

یورپی ممالک کا کہنا ہے کہ ایران کے نئے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان سے انہیں کچھ ٹھوس یا جامع بات سننے کو نہیں ملی (فوٹو: روئٹرز)

امریکی عہدیداران کے بقول اگر مذاکرات بحال نہ ہوئے تو امریکہ ایک وقت پر یہ سمجھے گا کہ ایران ان مفادات سے استفادہ حاصل کرنے میں اب دلچسپی نہیں رکھتا جو اس معاہدے سے اسے مل سکتے ہیں۔
بلنکن کا کہنا ہے کہ ’اس وقت جو چیلنج درپیش ہے وہ یہ ہے کہ ہر گزرتے وقت کے ساتھ ایران وہ اقدامات اٹھا رہا ہے جو اس معاہدے سے مطابقت نہیں رکھتے۔‘
جرمنی کے وزہیر خارجہ ہیکو ماس نے خبردار کیا ہے کہ ’وقت گزر رہا ہے، ہم ایرانی وفد کے ویانا میں مذاکرات کی میز پر واپس آنے کے لیے دو یا تین مہینے انتظار نہیں کریں گے۔ یہ جلد ہونا چاہیے۔‘

شیئر: