Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بلیک وڈو‘ پر جھگڑا ختم، سکارلٹ جانسن اور ڈزنی ’مل کر کام کریں گے‘

سکارلٹ جانسن نے نے فلم سٹوڈیو پر معاہدے کی خلاف ورزی اور انہیں مالی نقسان پہنچانے کے الزامات عائد کیے تھے (سکرین گریب)
’بلیک وڈو‘ فلم کی ریلیز پر دائر کیے گئے مقدمے پر سکارلٹ جانسن اور فلم سٹوڈیو والٹ ڈزنی کے درمیان تصفیہ ہو گیا ہے جس کے بعد ہالی وڈ سٹار اور سٹوڈیو کے مابین پہلی بڑی لڑائی ختم ہو گئی ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق سکارلٹ نے دو ماہ قبل لاس انجلیس کی عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا جس میں انہوں نے فلم سٹوڈیو پر معاہدے کی خلاف ورزی اور انہیں مالی نقصان پہنچانے کے الزامات عائد کیے تھے۔
اس معاہدے کی تفصیلات تو سامنے نہیں آئی ہیں تاہم فریقین نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے ایک ساتھ کام جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
سکارلٹ جانسن نے کہا ہے کہ ’میں ڈزنی کے ساتھ اختلافات حل ہو جانے پر بہت خوش ہوں، ہم نے اتنے سال ایک ساتھ جو کام کیا مجھے اس پر فخر ہے اور میں ٹیم کے ساتھ اپنے تخلیقی تعلق سے بہت لطف اٹھاتی ہوں۔ میں مل کر کام جاری رکھنے کے لیے پُرجوش ہوں۔‘
ڈزنی سٹوڈیو کانٹینٹ کے چیئرمین ایلان برجمین کا کہنا ہے کہ وہ خوش ہیں کہ ایک باہمی معاہدے پر متفق ہو گئے۔ ’ہم مارول سینمیٹک یونیورس میں ان کی شراکت کو سراہتے ہیں اور آئندہ آنے والی کئی پراجیکٹس میں ان کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔‘
سکارلٹ جانسن کی فلم ’بلیک وڈو‘ کو رواں سال 9 جولائی کو تقریبا تین سال کی تاخیر کے بعد امریکہ، ایشیا اور یورپ کے متعدد ممالک میں ریلیز کیا گیا تھا لیکن فلم کو محدود سینما سکرینز پر ریلیز کیا گیا تھا۔
سکارلٹ نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ اداکارہ اور فلم سٹوڈیو کے درمیان ’بلیک وڈو‘ کو سینما گھروں میں ریلیز کرنے سے متعلق معاہدہ ہوا تھا تاہم سٹوڈیو نے اسکارلٹ جانسن کی کمائی کم کرنے کے لیے اسے محدود پیمانے پر ریلیز کیا۔
سکارلٹ جانسن نے ڈزنی و مارول سٹوڈیو کے خلاف بطور اداکارہ اور فلم کے ایگزیکٹو پروڈیوسر کی حیثیت سے مقدمہ دائر کرتے ہوئے خود کو مالی نقصان پہنچنے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔

شیئر: