Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’فیک نیوز کے بارے میں میڈیا کے اندر مباحثہ ضروری‘

فواد چودھری کے مطابق انڈیا نے مینار پاکستان واقعہ کے بعد پاکستانی معاشرے پر بے جا تنقید کی۔ (فوٹو: اے پی پی)
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ آج میڈیا کا سب سے بڑا چیلنج فیک نیوز ہے، خبر پھیلانے کے ذرائع زیادہ ہونے سے فیک نیوز کا مسئلہ شروع ہوا۔
سرکاری خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق عرب نیوز پاکستان کے سالانہ ایڈیٹرز اینڈ رپورٹرز کانفرنس سے خطاب میں فواد چودھری کا کہنا تھا انڈیا 785 ایسی ویب سائیٹس ہیں جو پاکستان کے خلاف فیک نیوز پھیلا رہی ہیں۔
’انڈیا نے مینار پاکستان واقعہ کے بعد پاکستانی معاشرے پر بے جا تنقید کی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پہلے ادوار میں خبر کا ملنا مشکل تھا، اب سچی اور جھوٹی خبر میں فرق کرنا مشکل ہے۔ ’اظہار رائے کی آزادی کے حوالے سے عالمی سطح پر قوانین مرتب کرنا ہوں گے، فیک نیوز کے بارے میں میڈیا کے اندر مباحثہ ضروری ہے، خبر دینے والوں کی صحیح تربیت ہونی چاہئے، ایک ذمہ دار میڈیا ہی آزاد میڈیا ہوگا، میڈیا اگر ذمہ دار نہیں تو آزاد نہیں۔‘
چوہدری فواد حسین نے کہا کہ آج میڈیا کا سب سے بڑا چیلنج فیک نیوز ہے، پہلے خبر پھیلانے کے ذرائع محدود تھے، لوگوں کو اصل خبر تک پہنچنے میں وقت لگتا تھا لیکن اب خبر پھیلانے کے ذرائع زیادہ ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے فیک نیوز کا مسئلہ بھی بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 1990ءکی دہائی کے بعد انفارمیشن ٹیکنالوجی میں انقلاب آیا تو خبر پھیلانے کے ذرائع بھی بڑھتے گئے، اب فیک نیوز اور اصل خبر میں توازن پیدا کرنے کا مسئلہ درپیش ہے جو موجودہ دور میں میڈیا کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا میں فیک نیوز کا بحران ٹیکنالوجی کی وجہ سے ہے، جس طریقے سے ٹیکنالوجی بڑھی، فیک نیوز کے حوالے سے اہمیت کو سمجھنے کی ضرورت میں بھی اضافہ ہوا۔

فواد چودھری کے مطابق انڈیا کی 785 ویب سائٹس پاکستان مخالف فیک نیوز پھیلا رہی ہیں۔ فوٹو پی آئی ڈی

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ خبر دینے والوں کی تربیت ضروری ہے تاکہ وہ اصل اور جعلی خبر میں فرق کر سکیں۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ حال میں پنڈورا لیکس کا معاملہ سامنے آیا تو سوشل میڈیا پر پی ٹی وی کے بینر سے ایک فیک نیوز جاری ہوئی جس میں ایک سیاستدان کے صاحبزادے کی آف شور کمپنیوں کا ذکر کیا گیا، یہ خبر پرائیویٹ میڈیا نے بغیر تصدیق کے چلا دی جو تیزی سے ہر جگہ پہنچی۔
انہوں نے بتایا کہ امریکا میں صدر اوباما نے 2013ءمیں کہا تھا کہ جدید دور میں حکومتوں کو سب سے بڑا چیلنج فلو آف انفارمیشن کا ہے کیونکہ اسے پارٹیوں، حکومتوں اور ممالک کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں نور مقدم کیس اور لاہور میں مینار پاکستان واقعہ کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں تھا لیکن ایک انڈین ویب سائیٹ نے صرف یہ بتانے کے لئے کہ پاکستان میں خواتین کتنی غیر محفوظ ہیں، اس پر 175 ویڈیوز تیار کیں، ان واقعات پر لاکھوں ٹویٹس ہوئے، سوشل میڈیا پر خبریں پھیلیں، کچھ ہمسایہ ممالک کی انٹیلی جنس نیٹ ورک سے انہیں سپورٹ ملی، ہمارا اپنا میڈیا بھی اس میں شامل ہو گیا۔

شیئر: