Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین کا ہائیپرسانک میزائل کا تجربہ، ’امریکی انٹیلی جنس حیرت میں‘

چین کی ہائپرسانک ٹیکنالوجی میں ترقی سے ’امریکی انٹیلیجنس کو حیرت‘ ہوئی ہے۔ فائل فوٹو: روئٹرز
چین نے  ہائپرسانک میزائل سے اپنی خلائی صلاحیت کا تجربہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ بیجنگ نے اگست میں جوہری صلاحیت رکھنے والا ایک میزائل خلا میں داغا تھا جو نچلے مدار میں کرہ ارض کے گرد گھوم کر اپنے ہدف کی طرف بڑھا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ میزائل اپنے ہدف سے 20 میل یا 32 کلومیٹر کے فاصلے پر گرا تھا۔
سنیچر کو فنانشل ٹائمز کا کہنا تھا کہ ہائپرسانک میزائل کے بعد خلا میں لانگ مارچ راکٹ بھیجا گیا تھا۔ اکثر ایسی سرگرمیوں کے بارے میں اعلان کیا جاتا ہے تاہم، اگست کے لانچ کو اب تک منظر عام پر نہیں لایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ امریکہ کی کانگریسنل ریسرچ سروس (سی آر ایس) کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق چین جارحانہ طور پر ہائپرسانک  ٹیکنالوجی کو بنانے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ امریکہ کی ہائپرسانک اور دیگر ٹیکنالوجیز کا مقابلہ کر سکے۔
فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق چین کے ہائپرسانک ہتھیاروں کی ٹیکنالوجی میں آگے بڑھنے سے ’امریکی انٹیلیجنس کو کافی حیرت‘ ہوئی ہے۔
پینٹاگون کے ترجمان جان کربی کا کہنا تھا کہ وہ رپورٹ کی تفصیلات پر بات نہیں کریں گے لیکن ’چین جن فوجی صلاحیتوں کے تعاقب میں لگا ہوا ہے ہم نے اپنے خدشات واضح طور پر بیان کر دیے ہیں۔ ایسی صلاحیتیں صرف خطے میں کشیدگی بڑھاتی ہیں۔ یہ ایک وجہ ہے کہ ہم چین کو اپنا اول نمبر کا چیلنج سمجھتے ہیں۔‘
چین کے ساتھ ساتھ امریکہ، روس اور کم از کم پانچ دیگر ممالک اپنی ہائپرسانک ٹیکنالوجی پر کام کر رہے ہیں۔

روایتی بلسٹک میزائل کی طرح ہائپرسانک میزائل آواز کی رفتار سے پانچ گنا زیادہ تیز سفر کر سکتے ہیں۔ فائل فوٹو: روئٹرز

واضح رہے کہ روایتی بلسٹک میزائل، جو کہ جوہری ہتھیار ترسیل کر سکتے ہیں، کی طرح ہائپرسانک میزائل آواز کی رفتار سے پانچ گنا زیادہ تیز سفر کر سکتے ہیں۔
تاہم بیلسٹک میزائل خلا میں اونچائی تک سفر کر کے اپنے ہدف پر گرتے ہیں جبکہ ہائپرسانک میزائل نچلی سطح پر اُڑتے ہیں اور ممکنہ طور پر اپنے بدف تک فوری پہنچ جاتے ہیں۔
دوسری جانب ہائپرسانک میزائل کو فضا میں کنٹرول کیا جا سکتا ہے جس کی وجہ سے اس کا سراغ لگانا اور اس سے بچاؤ مشکل ہوتا ہے۔
امریکہ جیسے ممالک نے کروز اور بلسٹک میزائل سے بچنے کا نظام تیار کر لیا ہے تاہم ہائپرسانک میزائل پر نظر رکھ کر اس کو گرانے کا نظام اب تک تیار نہیں کیا گیا ہے۔
چین کا پائیپرسونک میزائل کا تجربہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب امریکہ اور چین کے درمیان کشیدگی بڑھی ہوئی ہے اور بیجنگ نے تائیوان کے قریب اپنی فوجی سرگرمیوں میں اضافہ کر دیا ہے۔

شیئر: