پاکستانی اداکارہ ازیکا ڈینیئل کو ڈرامہ انڈسٹری میں کافی سال ہو چکے ہیں لیکن وہ ابھی تک زیادہ تر سائیڈ رولز میں ہی نظر آتی ہیں۔ ویسے تو انہیں مثبت کرداروں میں بھی دیکھا گیا ہے لیکن اکثر ڈراموں میں وہ نیگیٹو رولز ہی میں نظر آتی ہیں۔
حال ہی میں ختم ہونے والے ڈرامے ’ڈنک‘ میں ازیکا کا اگرچہ سائیڈ رول تھا لیکن اس مثبت کردار میں ان کی اداکاری کو خاصا پسند کیا گیا۔
ازیکا نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ انڈسٹری کو چھوڑ دینا چاہتی ہیں، اس کی کیا وجہ ہے اور وہ کیوں ابھی تک لیڈ رول میں نظر نہیں آئیں، یہ جاننے کے لیے اردو نیوز نے ان سے بات چیت کی ہے۔
ازیکا ڈینیئل نے ڈرامے میں کرداروں کے انتخاب کے حوالے سے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ہم لوگوں کے پاس جو آپشنز ہوتے ہیں اسی میں سے ہم (رول کا) انتخاب کرتے ہیں اب اس میں کوئی پراجیکٹ اتنا کوئی اچھا نہیں لگ رہا لیکن مین لیڈ کا کریکٹر دے دیا ہے تو میرا نہیں خیال کہ میں وہ کردار کروں گی۔ میں پھر نیگیٹو کریکٹر میں اپنی ایکٹنگ سکلز دکھانے کا موقع ملتا ہے۔ اور یہ کہہ کر منفی کردار بیچے بھی جاتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں نے بطور ہیروئن بھی کام کیا، مثبت کردار کیے منفی بھی کیے تو اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ ہمیں کیا چوائس مل رہی ہے۔ اکثر مداح مجھے یہ کہتے ہیں کہ وہ مجھے مرکزی کرداروں میں دیکھنا چاہتے ہیں لیکن میں اس حوالے سے کچھ نہیں کر سکتی۔‘
وہ کہتی ہیں کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ اسے ہم امتیازی سلوک کہیں یا انڈسٹری کا تصور، ڈنک کے بعد میں نے عشق ہے میں تھوڑا کام کیا اس کے بعد ابھی تک میں نے کچھ سائن نہیں کیا حالانکہ آفرز ہیں لیکن میں صبر کر کے بیٹھی ہوں کہ اب اگر دل نہیں مان رہا کچھ کرنے کو نہیں کرنا۔‘
ازیکا نے بتایا کہ ’بعض اوقات انسان پیسے کے لیے بھی کام کرتا ہے بعض اوقات سٹوری لائن سے آپ متفق نہیں ہوتے اپنے کریکٹر سے بھی متفق نہیں ہوتے لیکن آپ کو کرنا پڑتا ہے کیونکہ آپ کو اچھے پیسے مل رہے ہوتے ہیں۔‘
اس سوال کے جواب میں کہ کیا سٹار کڈز کے لیے انڈسٹری میں اپنی جگہ بنانا زیادہ آسان ہوتا ہے، انہوں نے کہا کہ ’تمام فنکاروں کو زندگی بھر جدوجہد کرنی پڑتی ہے شاید سٹار کڈز کے لیے ایسا نہیں ہوتا ہو گا لیکن جو انڈسٹری میں کام کر رہا ہے اس کی جدوجہد کبھی ختم نہیں ہوتی۔‘
ازیکا کے بقول ’سٹار کڈز کے لیے کام حاصل کرنے کے حوالے سے آسانیاں اس لیے ہوتی ہیں کہ کیونکہ ان کی پی آر،سوشل لائف اور رابطے زرا اچھے ہوتے ہیں اور یہ چیز بہت اہم ہے لیکن ہم بھی کوئی پروڈکشن ہائوسز کے باہر نہیں بیٹھے ہوتے ہمارے پاس بھی خود کام چل کر آتا ہے۔‘
اس سوال کے جواب میں کہ انہوں نے انڈسٹری چھوڑنے کی بات کیوں کی تھی، ازیکا نے کہا کہ ’میں اس انڈسٹری کو چھوڑ دینا چاہتی ہوں، میں آگے کام نہیں کرنا چاہتی۔ میں مایوس ہوں کیونکہ اب میں تھک چکی ہوں۔ ہمیں کہا جاتا ہے کہ آپ ایک ماسک پہن کر رکھیں، اپنے آپ کو ایک خاص انداز سے پیش کریں۔ انسان یہ کرتے ہوئے تھک جاتا ہے۔ آپ خود سے کب تک جھوٹ بولیں گے۔‘
ازیکا بہت ’ریزرو‘ رہتی ہیں اور ان کی انڈسٹری میں زیادہ دوستیاں یا زیادہ جان پہچان بھی نہیں ہے۔ ’سیٹ پر شوٹنگ کے دوران فری ہوں تو ایک کونے میں بیٹھ کر کتاب پڑھتی ہیں۔‘
ان کا ماننا ہے کہ انڈسٹری میں زیادہ تر دوستیوں کے پیچھے سیاست ہی ہوتی ہے اور یہ سب چیزیں ایکسٹرا پیکج ہیں جو کام کے لیے ضروری نہیں ہیں ان چیزوں سے دور رہنے سے کام میں بہتری آتی ہے۔‘