Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوڈان میں فوجی بغاوت کے خلاف مظاہروں میں 7 افراد ہلاک

سیاسی جماعتوں کے جھگڑوں نے فوج کو اقتدار سنبھالنے پر مجبور کیا۔ (فوٹو بی بی سی)
سوڈان کے محکمہ صحت کے اہلکار نے جمعرات کو بتایا  ہےکہ سوڈان میں چار روز قبل فوجی بغاوت کے بعد سے سات مظاہرین مارے جا چکے ہیں۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اس اطلاع کے بعد بھی بہت سی لاشیں ہسپتالوں میں پہنچی ہیں جن کی تعداد نا معلوم ہے۔
فوجی بغاوت کے اعلان کے ابتدائی روز پیر کو کچھ ہی گھنٹوں بعد چار مظاہرین کی ہلاکت کی اطلاع موصول ہو چکی تھی۔

اقوام متحدہ کے مشن میں تعینات سوڈانی سفیروں کو بھی برطرف کیا گیا ہے۔ (فوٹو روئٹرز)

وزارت صحت کی فرانزک اتھارٹی کے سربراہ ہشام فجری کا کہنا ہے کہ پیر کے روزخرطوم اور ام درمان کے مردہ خانے میں سات شہریوں کی لاشیں موصول ہوئیں۔  انہوں نے مزید کہا کہ کچھ لاشوں پر تیز دھار آلے کے زخم موجود تھے۔
 ایک فوجی اہلکار نے بتایا ہےکہ انہی دنوں جنرل عبدالفتاح البرہان نے کم از کم چھ سفیروں کو برطرف کیا، جنہوں نے ملک پر فوج کے قبضے کی مذمت کی۔ برطرف کئے گئے سفرا میں امریکہ، یورپی یونین اور فرانس کے سفیر شامل ہیں۔
ان تمام سفارت کاروں نے وزیر اعظم عبد اللہ حمدوک کی منسوخ شدہ حکومت کے لیے اپنی حمایت کا  اظہار کیا تھا۔

سیاسی جماعتوں کے آپسی جھگڑے خانہ جنگی کا باعث بن سکتےتھے۔ (فوٹو عرب نیوز)

اہلکار نے مزید بتایا  ہے کہ گزشتہ روز بدھ کو قطر، چین اور جنیوا میں اقوام متحدہ کے مشن میں تعینات سوڈانی سفیروں کو بھی برطرف کیا گیا ہے۔
اس اہلکارنے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر یہ اطلاعات دی ہیں  کیونکہ اسے میڈیا کو بریفنگ دینے کا اختیار نہیں تھا۔
علاوہ ازیں سوڈان کے سرکاری ٹی وی نے بھی ان برطرفیوں کی اطلاع دی ہے۔
جنرل عبدالفتاج البرہان کا کہنا ہے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان جھگڑوں کی وجہ نے فوج کو اقتدار سنبھالنے پر مجبور کیا۔ ان کا دعویٰ تھا کہ یہ آپسی جھگڑے خانہ جنگی کا باعث بن سکتےتھے۔
 

شیئر: